• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

٭ ہفتے کے روز ناخن کاٹنا شفاء کا ذریعہ :

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,799
پوائنٹ
1,069
12105994_540001469500229_4857230580145755030_n.png


٭ ہفتے کے روز ناخن کاٹنا شفاء کا ذریعہ :


ہفتے کے روز ناخن کاٹنا شفاء کا باعث :

من قلم أظفارہ یوم السبت خرج منه الداءُ و دخل فیه الشفاء.

"جس نے بروز ہفتہ ناخن کاٹے اس سے بیماری نکل جاتی ہے اور اس میں شفاء داخل ہوجاتی ہے۔"

موضوع (من گھڑت): یہ جھوٹی اور من گھڑت روایت ہے۔

۱:امام شوکانی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ یہ روایت موضوع ہے کیونکہ اس کی سند میں دو راوی حدیثیں گھڑنے والے ہیں اور کچھ مجہول بھی ہیں۔ (الفوائد المجموعة: ص۱۹۷)

:امام ابن جوزی رحمہ اللہ نے بھی اسے موضوعات میں ذکر کیا ہے۔ (۵۳/۳)

فائدہ:

ناخن کاٹنے (تراشنے) سنت ہیں۔ اور ان کو کاٹنے کے لئے کوئی دن یا مخصوص طریقہ نبی کریم سے ثابت نہیں ہے۔ جس طرح آسانی ہو آپ تراش سکتے ہیں۔ زیادہ سے زیادہ چالیس دن مدت ہے۔ اس سے زیادہ دن گزرنے پر ناخن نہ تراشنا گناہ ہے۔

ناخن تراشنا فطرت ہے:

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

"پانچ چیزیں فطرت ہیں؛ ۱: ختنہ ۲: زیر ناف بالوں کی صفائی ۳: مونچھیں ہلکی کرنا ۴: ناخن تراشنا ۵: بغلوں کے بال اکھاڑنا۔"

(صحیح البخاری: ۵۸۹۱، صحیح مسلم: ۲۵۷)

چالیس دن کے اندر ناخں تراشنا:

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:

"رسول اکرم ﷺ نے ہمارے لیے مونچھیں کاٹنے ، ناخن تراشنے، بغلوں کے بال اکھاڑنے اور زیر ناف بالوں کی صفائی کا (زیادہ سے زیادہ) وقت چالیس دن مقرر فرمایا۔"

(صحیح مسلم: ۲۵۸)

چالیس دنوں سے زیادہ ناخن نہ تراشنا حرام و ناجائز ہے، کیونکہ یہ رسول اللہ ﷺ کے حکم اور سنت کی مخالفت ہے، جو سراسر ہلاکت و بربادی کا باعث ہے۔

ناخن تراشنا سنت ہے:

سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "مونچھیں کاٹنا، بغلوں کے بال اکھڑنا اور ناخن تراشنا (واجبی) سنت ہے۔"

(السنن الکبریٰ للبیھقي: ۱۴۹/۱، وسندہ صحیح)
 
Top