بخاری سید
رکن
- شمولیت
- مارچ 03، 2013
- پیغامات
- 255
- ری ایکشن اسکور
- 470
- پوائنٹ
- 77
پاکستان کے عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں بدھ کو ہونے والے امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والوں میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے نائب امیر ولی الرحمان بھی شامل ہیں۔
طالبان کے ذرائع نے بھی بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کمانڈر ولی الرحمان کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے تاہم امریکہ کی جانب سے اس بارے میں تاحال کچھ نہیں کہا گیا۔
پاکستان میں عام انتخابات کے انعقاد اور امریکی صدر براک اوباما کی ڈرون حملوں کے بارے میں نئی پالیسی کے اعلان کے بعد پاکستانی سرزمین پر یہ پہلا ڈرون حملہ تھا۔
عسکری ذرائع نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ شمالی وزیرستان کے صدر مقام میران شاہ سے بیس کلومیٹر دور کتو خیل میں ایک مکان پر ہونے والے حملے میں ولی الرحمان کے علاوہ فخرِ عالم، نصیرالدین اور نصراللہ نامی شدت پسند ہلاک اور دو شدت پسند شہاب الدین اور سید الرحمان زخمی ہوئے ہیں۔
ولی الرحمان بیت اللہ محسود کے دور میں تنظیم کے ترجمان تھے اور اب انہیں حکیم اللہ محسود کے بعد تنظیم کا دوسرا اہم ترین کمانڈر تصور کیا جاتا تھا۔ امریکہ نے ان کے سر کی قیمت پچاس لاکھ ڈالر مقرر کی ہوئی تھی۔
وہ اس سال پاکستانی سرزمین پر ہونے والے امریکی ڈرون حملوں میں مارے جانے والے دوسرے اہم طالبان کمانڈر ہیں۔ اس سے پہلے جنوری میں ایک ڈرون حملے میں طالبان کمانڈر ملا نذیر ہلاک مارےگئے تھے۔
پاکستان میں طالبان قیادت کے خلاف ڈرون حملے ماضی میں بھی موثر ثابت ہوئے ہیں اور پاکستان میں شدت پسندی کے واقعات میں ملوث تحریکِ طالبان پاکستان کے مرکزی امیر بیت اللہ محسود بھی ایسے ہی ایک حملے کا نشانہ بنے تھے۔
پاکستان میں حکومت کی جانب سے سرکاری طور پر ڈرون حملوں کے خلاف احتجاج کیا جاتا ہے اور اسے ملکی سالمیت کی اصولی خلاف ورزی اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں فائدے سے زیادہ نقصان پہنچانے والا حربہ قرار دیا جاتا ہے جبکہ امریکہ ڈرون حملوں کے استعمال کو منصفانہ جنگ قرار دیتا ہے۔
امریکی صدر براک اوباما نے جمعہ کو قومی سلامتی کے موضوع پر ایک خطاب میں ڈرون حملوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ خطرناک شدت پسندوں کے خلاف اپنے دفاع کے لیے ایک’منصفانہ جنگ‘ اور ایک ایسی مہم ہے جس نے امریکہ کو محفوظ بنایا۔
اس خطاب میں امریکی صدر نے کہا تھا کہ ڈرون حملوں میں ہر ممکن طریقے سے یہ بات یقینی بنانے کی کوشش کی جائے گی کہ حملوں میں عام شہری نہ مارے جائیں اور ترجیح یہ ہوگی کہ دہشت گردوں اور مشتبہ افراد کو پکڑا جائے اور ڈرون حملے اس وقت کیے جائیں جب امریکہ کو فوری کوئی خطرہ لاحق ہو۔
تجزیہ کاروں کے مطابق طالبان کمانڈر ولی الرحمان کی ہلاکت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب پاکستان میں آنے والے ہفتے میں برسرِ اقتدار آنے والی مسلم لیگ نواز کی حکومت نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کا عندیہ دیا ہے اور طالبان کی جانب سے اس بیان کا خیرمقدم بھی کیا گیا ہے تاہم اب دیکھنا ہوگا کہ طالبان اس واقعے کے بعد کس قسم کے ردعمل کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
لنکیہ طویل خبر یہاں معلومات عامہ کی نیت سے شیئر کی جا رہے ہے اس میں استعمال شدہ تمام الفاظ سے میرا متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
طالبان کے ذرائع نے بھی بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کمانڈر ولی الرحمان کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے تاہم امریکہ کی جانب سے اس بارے میں تاحال کچھ نہیں کہا گیا۔
پاکستان میں عام انتخابات کے انعقاد اور امریکی صدر براک اوباما کی ڈرون حملوں کے بارے میں نئی پالیسی کے اعلان کے بعد پاکستانی سرزمین پر یہ پہلا ڈرون حملہ تھا۔
عسکری ذرائع نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ شمالی وزیرستان کے صدر مقام میران شاہ سے بیس کلومیٹر دور کتو خیل میں ایک مکان پر ہونے والے حملے میں ولی الرحمان کے علاوہ فخرِ عالم، نصیرالدین اور نصراللہ نامی شدت پسند ہلاک اور دو شدت پسند شہاب الدین اور سید الرحمان زخمی ہوئے ہیں۔
ولی الرحمان بیت اللہ محسود کے دور میں تنظیم کے ترجمان تھے اور اب انہیں حکیم اللہ محسود کے بعد تنظیم کا دوسرا اہم ترین کمانڈر تصور کیا جاتا تھا۔ امریکہ نے ان کے سر کی قیمت پچاس لاکھ ڈالر مقرر کی ہوئی تھی۔
وہ اس سال پاکستانی سرزمین پر ہونے والے امریکی ڈرون حملوں میں مارے جانے والے دوسرے اہم طالبان کمانڈر ہیں۔ اس سے پہلے جنوری میں ایک ڈرون حملے میں طالبان کمانڈر ملا نذیر ہلاک مارےگئے تھے۔
پاکستان میں طالبان قیادت کے خلاف ڈرون حملے ماضی میں بھی موثر ثابت ہوئے ہیں اور پاکستان میں شدت پسندی کے واقعات میں ملوث تحریکِ طالبان پاکستان کے مرکزی امیر بیت اللہ محسود بھی ایسے ہی ایک حملے کا نشانہ بنے تھے۔
پاکستان میں حکومت کی جانب سے سرکاری طور پر ڈرون حملوں کے خلاف احتجاج کیا جاتا ہے اور اسے ملکی سالمیت کی اصولی خلاف ورزی اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں فائدے سے زیادہ نقصان پہنچانے والا حربہ قرار دیا جاتا ہے جبکہ امریکہ ڈرون حملوں کے استعمال کو منصفانہ جنگ قرار دیتا ہے۔
امریکی صدر براک اوباما نے جمعہ کو قومی سلامتی کے موضوع پر ایک خطاب میں ڈرون حملوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ خطرناک شدت پسندوں کے خلاف اپنے دفاع کے لیے ایک’منصفانہ جنگ‘ اور ایک ایسی مہم ہے جس نے امریکہ کو محفوظ بنایا۔
اس خطاب میں امریکی صدر نے کہا تھا کہ ڈرون حملوں میں ہر ممکن طریقے سے یہ بات یقینی بنانے کی کوشش کی جائے گی کہ حملوں میں عام شہری نہ مارے جائیں اور ترجیح یہ ہوگی کہ دہشت گردوں اور مشتبہ افراد کو پکڑا جائے اور ڈرون حملے اس وقت کیے جائیں جب امریکہ کو فوری کوئی خطرہ لاحق ہو۔
تجزیہ کاروں کے مطابق طالبان کمانڈر ولی الرحمان کی ہلاکت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب پاکستان میں آنے والے ہفتے میں برسرِ اقتدار آنے والی مسلم لیگ نواز کی حکومت نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کا عندیہ دیا ہے اور طالبان کی جانب سے اس بیان کا خیرمقدم بھی کیا گیا ہے تاہم اب دیکھنا ہوگا کہ طالبان اس واقعے کے بعد کس قسم کے ردعمل کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
لنکیہ طویل خبر یہاں معلومات عامہ کی نیت سے شیئر کی جا رہے ہے اس میں استعمال شدہ تمام الفاظ سے میرا متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔