کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
پانی، پھل ، روشنی اور سونے کی جگہ
عصمت اللہ شاہدنیا نیوز
ایک مرتبہ ایک بادشاہ اپنے وزیروں کے ہمراہ جنگل میں شکار کرنے گیا، کافی دیر تک گھومنے پھرنے کے باوجود انہیں کوئی شکار نہ ملا تو بادشاہ نے سب سے زیادہ عقل مند وزیر سے کہا کہ کوئی بات چھیڑو تاکہ وقت گزارنے میں آسانی ہو،
وزیر نے باادب ہو کر عرض کی ’’بادشاہ سلامت! سیانے لوگ کہتے ہیں کہ دریا جیسا پانی، آم جیسا پھل، دیے جیسی روشنی اور سونے کے لیے پلنگ سے بہتر کوئی چیز نہیں۔‘‘
وہ یہ باتیں کررہا تھا کہ راستے میں ایک چرواہا انہیں ملا‘ چرواہے نے وزیر کی باتیں سن کر بادشاہ سے کہا ’’یہ سب باتیں جھوٹ ہیں‘‘
بادشاہ اور وزیر، چرواہے کی باتیں سن کر رک گئے،
بادشاہ نے چرواہے سے پوچھا ’’میاں! تم یہ کس طرح کہہ سکتے ہو کہ یہ باتیں درست نہیں‘‘
چرواہے نے کہا ’’میں مثالوں سے ثابت کرسکتا ہوں کہ یہ باتیں غلط ہیں۔‘‘
بادشاہ نے پوچھا وہ کیسے؟
چرواہے نے مودب ہو کر کہا ’’بادشاہ سلامت! فرض کریں آپ جنگل میں اکیلے سفر کررہے ہوں، آپ کو پیاس بھی لگی ہو اور آپ اتنے تھک چکے ہوں کہ ایک قدم چلنا بھی دشوار ہو تو سینکڑوں میل دور بہنے والے دریا کا آپ کو کیا فائدہ ہو گا، یہ بات درست ہے کہ دریا کا پانی صاف اور شفاف ہوتا ہے لیکن پانی تو وہی اچھا ہے جو آپ کے کام آجائے اور آپ کے پاس ہو۔ اس لیے یہ بات درست نہیں کہ دریا کے پانی جیسا پانی کوئی نہیں، حقیقت یہ ہے کہ پانی وہی قیمتی ہے جو آپ کے پاس ہے۔‘‘
بادشاہ نے اس کی بات مان لی اور کہا ’’اب یہ بتائو آم والی بات کیوں غلط ہے؟‘‘
چرواہے نے کہا ’’بادشاہ سلامت! آپ خود سوچیں اور بتائیں کہ آم بھی کوئی پھل ہے، کچا ہو تو ترش (کھٹا) ہوتا ہے، ترش آم کون کھاتا ہے اور جب پک جائے تو بھی کھانے کے قابل نہیں ہوتا۔ اصل پھل تو گندم ہے جسے ہم سارا سال کھاتے رہتے ہیں، امیر غریب سب لوگوں کی خوراک ہے، سب کا پیٹ پالتی ہے، اس لیے یہ بات غلط ہے کہ آم جیسا پھل کوئی نہیں، میں تو کہتا ہوں گندم جیسا پھل کوئی نہیں۔‘‘
بادشاہ نے کہا ’’یہ بات بھی ٹھیک ہے، اب بتائو کہ دیے کی روشنی جیسی کوئی روشنی نہیں، یہ بات کیسے غلط ہوسکتی ہے۔‘‘
چرواہے نے کہا کہ : ’’دیے کی روشنی کیا چیز ہے؟ آپ ایک اندھے آدمی کے سامنے ہزاروں چراغ روشن کر لیں ، اسے کچھ نظر نہیں آئے گا۔ بادشاہ سلامت! آپ دعا کریں اللہ آنکھوں کی روشنی دے، آنکھوں کا نور ہو تو اس سے زیادہ اچھی روشنی کوئی نہیں ہوسکتی۔‘‘
بادشاہ کو چرواہے کی دلیل پسند آئی اور کہا کہ ’’اس میں کوئی شک نہیں، تم ٹھیک کہتے ہو، اب سونے کے لیے پلنگ سے زیادہ آرم دہ چیز کی مثال پیش کرو۔‘‘
چرواہے نے کہا ’’پلنگ میں آرام نہیں بلکہ حقیقی سکون تو خوشی میں ہے، سکھ میں ہے، آپ خود سوچیں کہ اگر آپ کی طبیعت ناساز ہو، آپ کے جسم پر پھوڑے نکلے ہوں تو کیا آپ کو پلنگ پر نیند آ جائے گی؟ ہرگز نہیں ، اگر انسان خوش ہو، سکون اور سکھ میں ہو تو اسے پتھروں پر بھی نیند آجاتی ہے۔ اس لیے یہ بات غلط ہے کہ سونے کے لیے آرام دہ چیز پلنگ ہے یا اس سے زیادہ پرسکون جگہ کوئی نہیں، میں تو کہتا ہوں کہ سکھ اور صحت سے اچھی چیز کوئی نہیں۔‘‘
بادشاہ چرواہے کی بات سن کر بے حد خوش ہوا اور اسے انعام و اکرام سے نوازا۔
(سرائیکی سے ترجمہ شدہ)