• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پانی کی زبان

حسن شبیر

مشہور رکن
شمولیت
مئی 18، 2013
پیغامات
802
ری ایکشن اسکور
1,834
پوائنٹ
196
بسترِمر گ پر لیٹے ہوئے میرے بابا نے میرے ہاتھ میں پانی کا کٹورا دیکھ کر کہا :۔ آﺅ بیٹی !
آج میں تمہیں پانی کی کہانی سنا ﺅ ں۔
" شبنم " کی حیا سے بھرپورزندگی پرغورکرو ...."رات " جب کائنات کو اپنے " گھونگٹ " میں چھپا لیتی ہے۔ اسوقت شبنم نئی نویلی دلہن کی مانند "حیا " میں سمٹی ہوئی بغیر کسی آہٹ کے زمین پر اترتی ہے تو پھولوں کی
نوخیز پتیاں بڑھ کر اسے اپنے " دامن " پرسجالیتی ہیں۔ یہا ں براجمان ہوکر یہ آبدار " موتیو ں " کی صورت رات بھر جگمگاتی ہے۔
پھر "نسیم سحری " ان پتیوں کوجھولا جھلاتی ہے۔ اور اسطرح اسکی زندگی کی یہ سہانی مہکتی مختصررات پھول کی پتیوں کی "سیج " پر جھو لتے ہوئے " اختتام " کو پہنچ جا تی ہے۔ اور
اس کے بر عکس ....
" با رش کے پانی ' ' کی زندگی پر غور کرو!
گرجتے، چمکتے سیاہ بادل اپنے دوش پر پانی کو اٹھائے نمودار ہو تے ہیں۔ " تند و تیز " چنگھاڑتی ہوائیں "قیامت " کا سماں باندھتی ہیں اور یہ بارش کا پانی "شوروشر " برپا کر تا ہوابرستا ہے۔ اورپھر " انجام کار" سارے شہر کا گردو غبار کوڑا کرکٹ سر پر اٹھائے، نا لوں کی گندگیوں کو سمیٹے دریا میں غر ق ہو جا تاہے۔
میری بیٹی ! یہی مثال انسانو ں پر لا گو کر کے دیکھو گی تو با آسانی سمجھ جا ﺅ گی کہ " حیا " اور " بے حیا ئی " میں کیا فر ق ہے ؟؟؟ یہ کہہ کر میرے بابا نے میری جانب دیکھا اور پوچھا !
بیٹی ! یہ تمہار ی آنکھو ں میں آنسو کیوں ! میں نے کہا : "با با ! یہ پانی کی زبان ہے۔ " ( بنتِ یو سف)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
وَمِنْ اٰيٰتِهٖ يُرِيْكُمُ الْبَرْقَ خَوْفًا وَّطَمَـعًا وَّيُنَزِّلُ مِنَ السَّمَاۗءِ مَاۗءً فَيُحْيٖ بِهِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا ۭاِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيٰتٍ لِّقَوْمٍ يَّعْقِلُوْنَ 24؀
اور اس کی نشانیوں میں سے ایک یہ (بھی) ہے کہ وہ تمہیں ڈرانے اور امیدوار بنانے کے لئے بجلیاں دکھاتا ہے اور آسمان سے بارش برساتا ہے اور اس سے مردہ زمین کو زندہ کر دیتا ہے، اس میں (بھی) عقلمندوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں۔
 

کیلانی

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 24، 2013
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,110
پوائنٹ
127
بسترِمر گ پر لیٹے ہوئے میرے بابا نے میرے ہاتھ میں پانی کا کٹورا دیکھ کر کہا :۔ آﺅ بیٹی !
آج میں تمہیں پانی کی کہانی سنا ﺅ ں۔
" شبنم " کی حیا سے بھرپورزندگی پرغورکرو ...."رات " جب کائنات کو اپنے " گھونگٹ " میں چھپا لیتی ہے۔ اسوقت شبنم نئی نویلی دلہن کی مانند "حیا " میں سمٹی ہوئی بغیر کسی آہٹ کے زمین پر اترتی ہے تو پھولوں کی
نوخیز پتیاں بڑھ کر اسے اپنے " دامن " پرسجالیتی ہیں۔ یہا ں براجمان ہوکر یہ آبدار " موتیو ں " کی صورت رات بھر جگمگاتی ہے۔
پھر "نسیم سحری " ان پتیوں کوجھولا جھلاتی ہے۔ اور اسطرح اسکی زندگی کی یہ سہانی مہکتی مختصررات پھول کی پتیوں کی "سیج " پر جھو لتے ہوئے " اختتام " کو پہنچ جا تی ہے۔ اور
اس کے بر عکس ....
" با رش کے پانی ' ' کی زندگی پر غور کرو!
گرجتے، چمکتے سیاہ بادل اپنے دوش پر پانی کو اٹھائے نمودار ہو تے ہیں۔ " تند و تیز " چنگھاڑتی ہوائیں "قیامت " کا سماں باندھتی ہیں اور یہ بارش کا پانی "شوروشر " برپا کر تا ہوابرستا ہے۔ اورپھر " انجام کار" سارے شہر کا گردو غبار کوڑا کرکٹ سر پر اٹھائے، نا لوں کی گندگیوں کو سمیٹے دریا میں غر ق ہو جا تاہے۔
میری بیٹی ! یہی مثال انسانو ں پر لا گو کر کے دیکھو گی تو با آسانی سمجھ جا ﺅ گی کہ " حیا " اور " بے حیا ئی " میں کیا فر ق ہے ؟؟؟ یہ کہہ کر میرے بابا نے میری جانب دیکھا اور پوچھا !
بیٹی ! یہ تمہار ی آنکھو ں میں آنسو کیوں ! میں نے کہا : "با با ! یہ پانی کی زبان ہے۔ " ( بنتِ یو سف)
کمال ہےجی واقعی کہاکرتےہیں کہ ادب غیرجانب دارنہیں ہواکرتایہ ہمیشہ ان اقدارکوفروغ دیاکرتاہےجوادیب کےنظریہءحیات کےمطابق ہوں۔بہت خوب ۔لہذااہل مغرب اس وقت کذب بیانی کرتےہیں جب وہ کہاکرتےہیں کہ ہم ایسے ادب پیداکرناچاہتےہیں جوغیرجانب دارہو۔
 
Top