سوئس حکومت نے مصر کی جانب سے دی گئی درخواست پر حتمی اور ناقابل اپیل فیصلہ صادر کرتے ہوئے سابق معزول صدر حسنی مبارک کے دور میں سوئٹرز لینڈ کے بنکوں میں رکھی گئی رقوم کی "ریکوری" کا حکم دیا ہے۔
"العربیہ ڈاٹ نیٹ" کے مطابق مصر کی نگراں حکومت کی جانب سے سابق صدر حسنی مبارک اور ان کے نو رفقاء کے سوئس بنکوں میں جمع کروڑوں ڈالرز کی واپسی کے لیے درخواست دی تھی۔ گذشتہ برس فروری میں سوئٹرز لینڈ نے اپنے ہاں رکھی گئی حسنی مبارک اور ان کے اہل خانہ کی ملکیتی تمام رقوم منجمد کر دی تھیں اور تاحکم ثانی انہیں جوں کا توں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
سوئس حکام کی جانب سے کیے گئے تازہ فیصلے کے بعد مصری حکومت سوئٹرز لینڈ کے شہر "بیلنز ولا" میں قائم عالمی فوجداری عدالت کی مدد سے لوٹی گئی تمام رقوم کی واپسی کو یقینی بنا سکتی ہے۔
سوئٹرز لینڈ کی عدالت کی جانب سے حسنی مبارک دور میں رکھی گئی رقم کی ریکوری کے بارے میں ہفتے کے روز جو فیصلہ صادر کیا گیا ہے وہ حتمی اور آخری ہے جس کے خلاف اپیل نہیں کی جا سکتی۔ سوئس حکام کی فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق بنکوں میں حسنی مبارک اور ان کے عزیز واقارب سمیت کئی دیگر شخصیات کے مجموعی طور پر چار ارب دس کروڑ فرانک موجود ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ حسنی مبارک کے دور میں قومی خزانے سے لوٹی گئی دولت کی غیرملکی بنکوں میں جمع کی گئی مقدارکا حتمی اندازہ نہیں لگایا جا سکتا کیونکہ حسنی مبارک اور ان کے"نو رتنوں" نے کئی پیچیدہ طریقوں سے غیر ملکی فرموں کے ذریعے یہ رقوم کئی ممالک کے بنکوں میں منتقل کی ہیں۔
"العربیہ ڈاٹ نیٹ" کے مطابق مصر کی نگراں حکومت کی جانب سے سابق صدر حسنی مبارک اور ان کے نو رفقاء کے سوئس بنکوں میں جمع کروڑوں ڈالرز کی واپسی کے لیے درخواست دی تھی۔ گذشتہ برس فروری میں سوئٹرز لینڈ نے اپنے ہاں رکھی گئی حسنی مبارک اور ان کے اہل خانہ کی ملکیتی تمام رقوم منجمد کر دی تھیں اور تاحکم ثانی انہیں جوں کا توں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
سوئس حکام کی جانب سے کیے گئے تازہ فیصلے کے بعد مصری حکومت سوئٹرز لینڈ کے شہر "بیلنز ولا" میں قائم عالمی فوجداری عدالت کی مدد سے لوٹی گئی تمام رقوم کی واپسی کو یقینی بنا سکتی ہے۔
سوئٹرز لینڈ کی عدالت کی جانب سے حسنی مبارک دور میں رکھی گئی رقم کی ریکوری کے بارے میں ہفتے کے روز جو فیصلہ صادر کیا گیا ہے وہ حتمی اور آخری ہے جس کے خلاف اپیل نہیں کی جا سکتی۔ سوئس حکام کی فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق بنکوں میں حسنی مبارک اور ان کے عزیز واقارب سمیت کئی دیگر شخصیات کے مجموعی طور پر چار ارب دس کروڑ فرانک موجود ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ حسنی مبارک کے دور میں قومی خزانے سے لوٹی گئی دولت کی غیرملکی بنکوں میں جمع کی گئی مقدارکا حتمی اندازہ نہیں لگایا جا سکتا کیونکہ حسنی مبارک اور ان کے"نو رتنوں" نے کئی پیچیدہ طریقوں سے غیر ملکی فرموں کے ذریعے یہ رقوم کئی ممالک کے بنکوں میں منتقل کی ہیں۔