بخاری سید
رکن
- شمولیت
- مارچ 03، 2013
- پیغامات
- 255
- ری ایکشن اسکور
- 470
- پوائنٹ
- 77
تحریک طالبان پاکستان نے آج اتوار کو جاری کیے گئے اپنے ایک نئے وڈیو پیغام میں پاکستانی فوج کے سابق سربراہ پرویز مشرف کو ایک بار پھر قتل کی دھمکی دی ہے۔ چھ منٹ لمبی اس وڈیو میں پاکستانی طالبان کے ترجمان احسان اللہ احسان کو یہ کہتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان انسانی تاریخ کے اس بہت بڑے فرعون سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔ اس وڈیو پیغام میں احسان اللہ احسان نے الزام لگایا ہے کہ پاکستانی قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں خونریزی کا سلسلہ سابق ملکی صدر پرویز مشرف نے ہی شروع کیا تھا۔ اس کے علاوہ اس وڈیو پیغام میں پاکستانی طالبان کے ترجمان نے سابق فوجی ڈکٹیٹر پر یہ کہتے ہوئے بھی تنقید کی کہ مشرف صوبہ بلوچستان میں حالات کی خرابی کے ذمہ دار ہیں اور سن 2007 ء میں اسلام آباد میں لال مسجد فوجی آپریشن کی ذمہ داری بھی انہی پر عائد ہوتی ہے۔
پاکستانی طالبان کے اس ترجمان کے مطابق اس وقت انہتر سالہ سابق پاکستانی صدر ماضی کی طرح عوام کو دھوکا دے رہے ہیں اور اس کے لیے وہ اپنا وہی نعرہ استعمال کر رہے ہیں جس میں ریٹائرڈ جنرل مشرف اکثر سب سے پہلے پاکستان کا زکر کرتے ہیں۔ پاکستانی طالبان نے اس طرح کے قتل کی ایک دھمکی پرویز مشرف کو اُس وقت بھی دی تھی جب سابق صدر تقریبا پانچ سالہ خود ساختہ جلا وطنی کے بعد اس سال مارچ میں واپس پاکستان پہنچنے ہی والے تھے۔ سابق فوجی ڈکٹیٹر مشرف ان دنوں پاکستان کے نواحی علاقے میں اپنے فارم ہاؤس پر نظر بند ہیں۔ ان کی وہاں نظر بندی کو ایک مہینے سے زائد کا عرصہ گذر چکا ہے۔ پاکستانی دفتر استغاثہ کی طرف سے مشرف کے خلاف ان پرانے الزامات کے تحت چھان بین کی جا رہی ہے، جن میں مشرف دور میں ججوں کی نظر بندی، ہنگامی حالت کا نفاذ اور بلوچ قوم پرست رہنما اکبر بگٹی کے قتل سے متعلق پرویز مشرف ہی کو قصور وار ٹھہرایا جاتا ہے۔ طالبان کے اس وڈیو پیغام میں احسان اللہ احسان نے صوبہ بلوچستان کے عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے یہ بھی کہا کہ انہیں ملک میں شرعی قوانین کے نفاذ کی جدوجہد میں طالبان کے ساتھ مل کر کوششیں کرنی چاہییں۔ طالبان کی یہ تازہ ترین وڈیو ایک پاکستانی ٹاک شو پر پرویز مشرف کے اس بیان کے حصے کے ساتھ شروع ہوتی ہے جس میں پاکستانی فوج کے سابق سربراہ نے اسلام آباد میں لال مسجد فوجی آپریشن کا دفاع کرتے ہوئے اُسے جائز قرار دیا تھا۔ لال مسجد فوجی آپریشن میں سو سے زائد افراد مارے گئے تھے۔ اس وڈیو پیغام میں طالبان نے یہ بھی کہا ہے کہ انہوں نے مجاہدین کا ایک ایسا خصوصی اسکواڈ قائم کر دیا ہے جو ان کے بقول سابق صدر مشرف کو جہنم میں بھیجنے کے لیے تیار ہے۔ پاکستان میں پرویز مشرف کی عدالتوں میں پیشی کا سلسلہ محدود کیا جا چکا ہے کہ حکام نے اس بارے میں خبردار کر دیا تھا کہ طالبان عسکریت پسند مبینہ طور پر پرویز مشرف کو اغوا کرنے کا منصوبہ بنا چکے ہیں۔ پچھلے مہینے اپریل میں مشرف کے فارم ہاؤس کے قریب سے حکام کو ایک ایسی گاڑی بھی ملی تھی جس میں دھماکہ خیز مواد رکھا ہوا تھا۔
پاکستانی طالبان کے اس ترجمان کے مطابق اس وقت انہتر سالہ سابق پاکستانی صدر ماضی کی طرح عوام کو دھوکا دے رہے ہیں اور اس کے لیے وہ اپنا وہی نعرہ استعمال کر رہے ہیں جس میں ریٹائرڈ جنرل مشرف اکثر سب سے پہلے پاکستان کا زکر کرتے ہیں۔ پاکستانی طالبان نے اس طرح کے قتل کی ایک دھمکی پرویز مشرف کو اُس وقت بھی دی تھی جب سابق صدر تقریبا پانچ سالہ خود ساختہ جلا وطنی کے بعد اس سال مارچ میں واپس پاکستان پہنچنے ہی والے تھے۔ سابق فوجی ڈکٹیٹر مشرف ان دنوں پاکستان کے نواحی علاقے میں اپنے فارم ہاؤس پر نظر بند ہیں۔ ان کی وہاں نظر بندی کو ایک مہینے سے زائد کا عرصہ گذر چکا ہے۔ پاکستانی دفتر استغاثہ کی طرف سے مشرف کے خلاف ان پرانے الزامات کے تحت چھان بین کی جا رہی ہے، جن میں مشرف دور میں ججوں کی نظر بندی، ہنگامی حالت کا نفاذ اور بلوچ قوم پرست رہنما اکبر بگٹی کے قتل سے متعلق پرویز مشرف ہی کو قصور وار ٹھہرایا جاتا ہے۔ طالبان کے اس وڈیو پیغام میں احسان اللہ احسان نے صوبہ بلوچستان کے عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے یہ بھی کہا کہ انہیں ملک میں شرعی قوانین کے نفاذ کی جدوجہد میں طالبان کے ساتھ مل کر کوششیں کرنی چاہییں۔ طالبان کی یہ تازہ ترین وڈیو ایک پاکستانی ٹاک شو پر پرویز مشرف کے اس بیان کے حصے کے ساتھ شروع ہوتی ہے جس میں پاکستانی فوج کے سابق سربراہ نے اسلام آباد میں لال مسجد فوجی آپریشن کا دفاع کرتے ہوئے اُسے جائز قرار دیا تھا۔ لال مسجد فوجی آپریشن میں سو سے زائد افراد مارے گئے تھے۔ اس وڈیو پیغام میں طالبان نے یہ بھی کہا ہے کہ انہوں نے مجاہدین کا ایک ایسا خصوصی اسکواڈ قائم کر دیا ہے جو ان کے بقول سابق صدر مشرف کو جہنم میں بھیجنے کے لیے تیار ہے۔ پاکستان میں پرویز مشرف کی عدالتوں میں پیشی کا سلسلہ محدود کیا جا چکا ہے کہ حکام نے اس بارے میں خبردار کر دیا تھا کہ طالبان عسکریت پسند مبینہ طور پر پرویز مشرف کو اغوا کرنے کا منصوبہ بنا چکے ہیں۔ پچھلے مہینے اپریل میں مشرف کے فارم ہاؤس کے قریب سے حکام کو ایک ایسی گاڑی بھی ملی تھی جس میں دھماکہ خیز مواد رکھا ہوا تھا۔