• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پاکستانی فوج کے ہاتھوں مارے جانے والے بھارتی فوجی کی بیٹی نے ایسا پیغام جاری کر دیا

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
پاکستانی فوج کے ہاتھوں مارے جانے والے بھارتی فوجی کی بیٹی نے ایسا پیغام جاری
کر دیا کہ پورے پاکستان اور بھارت کو سوچ میں ڈال دیا، کروڑوں دلوں کو چھو لیا
روزنامہ پاکستان، 02 مئی 2016

نئی دلی (مانیٹرنگ ڈیسک) کارگل کی جنگ میں ہلاک ہونے والے ایک بھارتی فوجی افسر کی بیٹی کے ایک ویڈیو پیغام نے برصغیر کے سوشل میڈیا پر ہلچل برپا کر دی ہے۔

اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق کارگل کی جنگ میں مارے جانے والے کیپٹن مندیپ سنگھ کی 18 سالہ بیٹی گرومہرکور نے یہ ویڈیو ممبئی کے ایک سوشل میڈیا کارکن کی مدد سے تیار کی۔ گرومہر نے ویڈیو میں کچھ بولنے کی بجائے اپنا پیغام کاغذ پر لکھے الفاظ کے ذریعے بھارت اور پاکستان کے لوگوں تک پہنچایا ہے۔ وہ یکے بعد دیگرے کچھ کارڈ دکھاتی ہیں جن پران کا پیغام مختصر الفاظ میں لکھا ہے۔ پہلے کارڈ میں ان کا نام تحریر ہے، پھر لکھا نظر آتا ہے کہ ان کا تعلق جالندھر سے ہے۔ وہ اپنے باپ کیپٹن مندیپ سنگھ کی تصویر دکھاتی ہیں، اور 1999ء کی کارگل جنگ میں ان کی ہلاکت کے بارے میں بتاتی ہیں۔

وہ اپنے تحریری پیغامات کے ذریعے بتاتی ہیں کہ جب وہ محض دو سال کی تھیں تو ان کا والد جنگ میں ہلاک ہو گیا۔ وہ پاکستان کو اپنے والد کی ہلاکت کا ذمہ دار سمجھنے لگیں اور چھ سال کی عمر میں ایک برقعہ پوش خاتون پر یہ سوچ کر حملہ کر دیا کہ وہ بھی کسی نہ کسی طرح سے ان کے والد کے قتل کی ذمہ دار تھی۔ گرومہر کور کہتی ہیں کہ ان کی والدہ نے انہیں پیچھے کھینچا اور سمجھایا کہ ان کے والد کو پاکستان نے نہیں بلکہ جنگ نے ہلاک کیا۔

گرومہر کور کا کہنا ہے کہ انہیں یہ بات سمجھنے میں کچھ وقت لگا، لیکن بالآخر وہ یہ جان گئیں کہ ان کے والد کو کسی اور نے نہیں بلکہ نفرت اور جنگ نے مارا۔ گرومہر کا کہنا ہے کہ انہوں نے نفرت چھوڑ کر امن کی تلاش کا راستہ اختیار کرلیا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ اب وہ بھی اپنے باپ کی طرح ایک سولجر ہیں، لیکن وہ دونوں ملکوں میں امن کے لئے لڑ رہی ہیں۔ گرومہر کور مزید کہتی ہیں کہ اگر وہ یہ کر سکتی ہے تو سب کر سکتے ہیں۔

انہوں نے جرمنی، فرانس، جاپان اور امریکا کی مثالیں دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ ممالک اپنے ماضی کو بھلا سکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں۔ آخر میں وہ کہتی ہیں، ”میں ایک ایسی دنیا میں رہنا چاہتی ہوں کہ جہاں کوئی بھی گرومہر کور اپنے باپ کو نہ کھوئے۔ میں تنہا نہیں ہوں میری جیسی اور بھی ہیں۔

محمد طارق عبداللہ نے کہا ہے:
 
شمولیت
ستمبر 13، 2014
پیغامات
393
ری ایکشن اسکور
277
پوائنٹ
71
بهائی مین نے اس خبر پر تبصرہ دیا ہے کہ یہ جو کفر اختیار کرتے ہوئے امن کے خواب دیکهتے ہیں ان کو امن دو صورتوں می مل سکتا ہے یا اسلام لے آئیں یا جزئہ دیں لیکن یهود اور سکهوں سے وہ بهی قبول نہیں ہو گا ان کیلئے امن کی کوئی اور راہ نہیں اهل ایمان تب تک قتال کرتے رہیں گے جب تک ساری دنیا کفر چهوڑ کو اسلام کے تابع نہ ہو جائے
 
Top