حسن شبیر
مشہور رکن
- شمولیت
- مئی 18، 2013
- پیغامات
- 802
- ری ایکشن اسکور
- 1,834
- پوائنٹ
- 196
عارف مرزا 'برج خلیفہ' کی 35 ویں منزل کے مکین ہیں۔
پاکستانی نژاد ارب پتی کینیڈین برنس مین عارف مرزا نے دنیا کے بلند ترین ٹاور 'برج خلیفہ' میں پرآسائش زندگی ترک کر کے دبئی میں ایک ہزار درہم کی تنخواہ پانے مزدور کی حیثیت سے 33 دن گزارے۔ یو اے ای سے شائع ہونے والے معاصر عزیز 'دی نینشل' کے مطابق عارف مرزا نے ایک ماہ کی مدت دبئی ڈاون ٹاون سے متصل القصیص کے علاقے میں کباڑیئے کا کام کیا۔
عارف مرزا ویب سائٹ ڈیولپمنٹ فرم کے مالک ہیں اور ماہانہ دو لاکھ درھم منافع کماتے ہیں۔ اپنے دبئی قیام کے دوران ان کی ملاقات دبئی میں مزدوری کرنے والے ایک 23 سالہ پاکستانی کباڑیئے سے ہوئی، جس کی ترقی کے عزائم جان کہ عارف مرزا نے ان مشکلات کا اندازہ کرنے کے لئے دبئی کی پرتعیش زندگی کو وقتی طور پر خیرباد کہ کر عام مزدور کے طور پر کام کرنا شروع کر دیا۔ ان کے اس تیس روزہ پراجیکٹ کو تین پیشہ ور کیمرہ مین روزمرہ کی بنیاد پر محفوظ کرتے رہے، جسے ایڈیٹنگ کے بعد جلد ہی ڈی وی ڈی منتقل کیا جائے۔ نیز اس ویڈیو کے مندرجات مفت آن لائن ڈاون لوڈ بھی کئے جا سکتے ہیں۔
دبئی میں اپنی دیہاڑی کے بعد عارف مرزا ایک چھوٹے کمروں میں مقیم دس افراد کے ساتھ ملکر رہے ہیں، جس کے بعد وہ ان مشکلات کو بہت قریب سے جان گئے ہیں کہ جن کا سامنا دبئی میں محنت مشقت کرنے والے تارکین وطن کو کرنا پڑتا ہے۔ عارف مرزا ایک ماہ کی 'مہم جوئی' کے دوران اپنے ہم پیشہ مزدروں کے ساتھ ہی کھانا کھاتے رہے اور ان کی طرح ہفتہ وار تعطیل کے موقع پر اپنے کپڑے خود دھوتے رہے۔ وہ اپنے مزدور روم میٹس کے ہمراہ سیر و تفریح بھی کرتے رہے ہیں۔
منصوبے کی کامیاب تکمیل کے بعد عارف مرزا نے بینادی ضروریات کی ایک کٹ تیار کی ہے جس میں دبئی کی پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کے لئے بیس درہم مالیت کا 'نول کارڈ'، موبائل فون وغیرہ شامل ہیں۔ ایسی کٹس وہ ایک سو افراد میں مفت تقسیم کریں گے۔ ربط
پاکستانی نژاد ارب پتی کینیڈین برنس مین عارف مرزا نے دنیا کے بلند ترین ٹاور 'برج خلیفہ' میں پرآسائش زندگی ترک کر کے دبئی میں ایک ہزار درہم کی تنخواہ پانے مزدور کی حیثیت سے 33 دن گزارے۔ یو اے ای سے شائع ہونے والے معاصر عزیز 'دی نینشل' کے مطابق عارف مرزا نے ایک ماہ کی مدت دبئی ڈاون ٹاون سے متصل القصیص کے علاقے میں کباڑیئے کا کام کیا۔
عارف مرزا ویب سائٹ ڈیولپمنٹ فرم کے مالک ہیں اور ماہانہ دو لاکھ درھم منافع کماتے ہیں۔ اپنے دبئی قیام کے دوران ان کی ملاقات دبئی میں مزدوری کرنے والے ایک 23 سالہ پاکستانی کباڑیئے سے ہوئی، جس کی ترقی کے عزائم جان کہ عارف مرزا نے ان مشکلات کا اندازہ کرنے کے لئے دبئی کی پرتعیش زندگی کو وقتی طور پر خیرباد کہ کر عام مزدور کے طور پر کام کرنا شروع کر دیا۔ ان کے اس تیس روزہ پراجیکٹ کو تین پیشہ ور کیمرہ مین روزمرہ کی بنیاد پر محفوظ کرتے رہے، جسے ایڈیٹنگ کے بعد جلد ہی ڈی وی ڈی منتقل کیا جائے۔ نیز اس ویڈیو کے مندرجات مفت آن لائن ڈاون لوڈ بھی کئے جا سکتے ہیں۔
دبئی میں اپنی دیہاڑی کے بعد عارف مرزا ایک چھوٹے کمروں میں مقیم دس افراد کے ساتھ ملکر رہے ہیں، جس کے بعد وہ ان مشکلات کو بہت قریب سے جان گئے ہیں کہ جن کا سامنا دبئی میں محنت مشقت کرنے والے تارکین وطن کو کرنا پڑتا ہے۔ عارف مرزا ایک ماہ کی 'مہم جوئی' کے دوران اپنے ہم پیشہ مزدروں کے ساتھ ہی کھانا کھاتے رہے اور ان کی طرح ہفتہ وار تعطیل کے موقع پر اپنے کپڑے خود دھوتے رہے۔ وہ اپنے مزدور روم میٹس کے ہمراہ سیر و تفریح بھی کرتے رہے ہیں۔
منصوبے کی کامیاب تکمیل کے بعد عارف مرزا نے بینادی ضروریات کی ایک کٹ تیار کی ہے جس میں دبئی کی پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کے لئے بیس درہم مالیت کا 'نول کارڈ'، موبائل فون وغیرہ شامل ہیں۔ ایسی کٹس وہ ایک سو افراد میں مفت تقسیم کریں گے۔ ربط