• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پاکستان ایک نظر میں (خیبر بختونواہ میں نصاب کامئسلہ)

عبدالقیوم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 25، 2013
پیغامات
825
ری ایکشن اسکور
433
پوائنٹ
142
آج سے تقریباً80 سال قبل فروری 1935میں برطانوی رکن پارلیمان لارڈ میکالے نے ہندوستان سے واپسی پر پارلیمان کے سامنے ایک رپورٹ پیش کی جس میں کہا کہ’’میں نے ہندوستان کے طول عرض کا دورہ کیا اور میں نے ایسی دولت اس ملک میں دیکھی ، ایسی اعلیٰ اخلاقی اقدار، ایسی قابلیت اور صلاحیت کے لوگ کہ میں تو سوچ بھی نہیں سکتا کہ ہم کھبی اس ملک کو فتح کر پائیں گے۔
لارڈ میکالے نے اِس کے علاوہ بھی اہم باتیں کی ہیں جو آج بھی تاریخ کا حصہ ہیں۔ اُنہوں نے صرف باتیں نہیں کی بلکہ اِس خطے کے لوگوں کے لیے تعلیم کا نصاب بنانے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے اور اسی بنا پر آج بھی اس نظام تعلیم کولارڈ میکالے کا ذریعہ تعلیم کہا جاتاہے۔ لارڈ میکالے تو چلے مگر آج بھی کچھ لوگ ہیں جو اپنی ثقافت کو چھوڑ کر لارڈ میکالے کے نظام کو عملی جامہ دینے کی کوشش میں ہیں ۔
صوبہ خیبر پختونخوا ، جس کے لوگ اسلام پسند لوگوں کے طور پر ہمیشہ سے مشہور ہیں مگر آج بدقسمتی سے ان کو حقیقی معنوں میں لارڈ میکالے کے اس نظام کی طرف دھکیل حقیقی معنوں میں غلام بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ صوبہ خیبر پختونخوا کے بچوں کو پڑھانے کیلئے گزشتہ دنوں ایسا نصاب ترتیب دیا گیا جس سے حضرت محمدﷺ اورخلفاء راشیدین سے لیکر قائد اعظم کو نصاب سے خارج کرکے دیگر شخصیات میں ڈالا گیا ہے جبکہ ان کے بجائے خصوصی شخصیات میں نیلسن منڈیلا، کارل مارکس ،مہاتما گاندی، گوتم بدھ ، رنجیت سنگھ،لینن وغیرہ کو شامل کیا گیا ہے۔
آج کے پڑھنے والے بچے قوم کے مستقبل ہیں جو سونے کی مانند ہوتے ہیں جب سونے کو آگ سے نرم کیا جاتا ہے تواس سے صراف مختلف خوبصورت ڈیزائن بناتے ہیں اور جب سونا اپنے مقررہ گرمی سے سرد ہوجائے تو یہ سخت ہوجاتا ہے پھر اس میں گلوکاری کرنا مشکل ہوجاتا ہے اسی طرح بچے بھی اپنے نوخیز ی میں جو سیکھ جاتے ہیں پھر وہی نقش وہی طریقے بڑے ہونے کے بعد بھی اپناتے ہیں ۔نوخیزی میں جو عکس بچوں کے ذہنوں میں راسخ ہوجاتی ہے پھر وہی عکس ان کے مستقبل کیلئے مشعل بن جاتا ہے خواہ وہ راستہ اچھائی کا ہو یا بُرائی کا ۔
اِس وقت اِس صوبے میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ہے جو ملک میں بہتر تعلیمی نظام لانے کی خواہشمند بھی ہے اور دعوی بھی کرتی ہے کہ وہ ایک ایسا نظام لائے گی جو سب کے لیے یکساں ہوگا جس میں انگریزی تعلیم بھی ہوگی اور اسلامی بھی تاکہ بچوں کو مکمل تعلیم حاصل ہوسکے۔مگر وہ کہتے ہیں کہ کہتے ہاتھی کہ دانت دکھانے کے اور کھانے کے اور۔ تحریک انصاف سے جہاں پوری قوم کی اُمید ہے کہ وہ نظام کو تبدیل سکتی ہے اِسی طرح یہ اُمید یہ میرے اندر بھی ہے لیکن اگر وہ نصاب سے اسلامی تعلیمات کو ہٹا کر محض انگریزو ں کی تعلیم کو شامل رکھے گی تو یہ ناقابل قبول ہوگا۔ مجھے ذاتی طور پر اِس بات سے کوئی اعتراض نہیں کہ نئی نسل کارل مارکس کو پڑھے یا پھر مہاتما گاندھی کو لیکن مجھے صرف اعتراض ہی نہیں بلکہ شدید اعتراض ہوگا کہ اگر نصاف سے اسلامی تعلیمات کا خاتمہ کردیا جائے گا ۔ اسلامی ریاست پاکستان کے ناطے یہاں کچھ ہو نہ ہو اسلامی تعلیمات سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہاں اگر اِس کے ساتھ ساتھ جدید تعلیم کا بھی انتظام ہوجائے تو یہ سونے پر سوہاگا ہوگا۔

پاکستان میں نظام تعلیم بنیادی مسئلہ ہے جس سے انکار ممکن نہیں اگر نظام تعلیم ٹھیک ہوگیا تو ہمارا پورا سسٹم ٹھیک ہوجائے گا اتوار کے روز قرارداد پاکستان یاد دلاتے ہوئے مینار پاکستان کے سائے تلے خیبر پختونخوا کے حکمران عمران خان صاحب جس نے تقریر کی ابتداء ’’اے اللہ ہم تیری عبادت کرتے ہیں اور تجھ سے ہی مدد مانگتے‘‘ سے کی۔ پھر معمول کے مطابق وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے کے بعد حدیث سنائی کہ اللہ تعالیٰ کسی قوم کی حالت اُس وقت تک نہیں بدلتا جب تک وہ اپنی حالت خود نہ بدلے ۔ مزید خان صاحب نے اقبال کے اس شعر ’سبق پھر پڑھ صداقت کا، شجاعت کا،عدالت کا ‘سناتے ہوئے اپنے جنون سے وعدہ کیا کے آج سے ہمیں سچ بولنا ہے جو امام بننے کیلئے ضروری ہے کیونکہ سچ بولنے کے بعد آپ شجیع بھی ہوں گے اور عادل بھی اور اس کےساتھ ساتھ نبی اکرم ﷺ اور خلفاء راشیدین کی کچھ مثالیں بھی دی جو قابل فخر ہے ۔ محترم خان صاحب نے کچھ مزید بھی وعدے کئے جن میں ایک تعلیمی نظام کے حوالے سے بھی کہا کہ ہم یکساں تعلیمی نظام رائج کرینگے۔ بس ہم بھی دعا گو ہیں کہ اگر خان صاحب واقعی سچے ہیں تو اُن کو ایک باری ضرور ملنی چاہئے لیکن اِس وقت تو خیبر پختونخوا میں خان صاحب کو باری مل گئی ہے اور ہمارا مفت مشوارہ یہی ہے کہ اس باری سے فائدہ اٹھائیے اور خیبر پختونخواہ کے سکولوں میں پڑھنے والے جنون کو صداقت ،شجاعت اور عدالت کا سبق سیکھایا جائے اور یہی صداقت آپکو ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ،شجاعت حضرت علی رضی اللہ عنہ اور عدالت حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے سیرت ہی میں ملے گا جو آج خیبر پختونخواہ کے تعلیمی نصاب میں پڑھانے کے لائق نہیں سمجھا گیا ہے۔ہمیں امید ہے کے عمران خان صاحب جلد از جلد صوبائی حکومت کو احکامات صادر فرمائیں گے کہ وہ نصاب میں کی ہوئی تبدیلی کو واپس لیں تاکہ کل پھر کبھی خان صاحب مینار پاکستان میں صداقت ،شجاعت،عدالت کا درس دیں گے تو ہم گواہی دیں گے کہ واقعی آپ نے سچ کہا
 
Top