حافظ محمد عمر
مشہور رکن
- شمولیت
- مارچ 08، 2011
- پیغامات
- 427
- ری ایکشن اسکور
- 1,542
- پوائنٹ
- 109
پرویز صاحب کی تصانیف
پرویز صاحب انیسویں صدی عیسوی کے ان مصنفین میں شمار ہوتے ہیں جن کی قلمی طاقت کو زمانہ مانتا ہے ۔ ان کی قوت قلم ہی کا جادو تھا کہ انہوں نے اپنے نظریات کوعقل کے بل بوتے پر منوایا اور اپنے تفکرات کو لوگوں کے اذہان تک رسائی دلانے میں وہ کامیاب ہو گئے ۔ مختلف موضوعات پر انہوں نے قلم اٹھایا اور عقل کی بنیاد پر جو کچھ متعلقہ موضوع پر لکھا جاسکتا تھا لکھ ڈالا۔ پرویز صاحب کی تصانیف بہت زیادہ ہیں مگر بقول پرویز ان کی تصانیف کا محوری نقطہ قرآن مجید ہے وہ قرآن مجید سے اپنی عقل کی بنیاد پر مسائل کا استنباط کرتے اور پھر اسی کو ہی حرف آخر گردانتے تھے یہاں پر پرویز صاحب کی تصانیف درج کی جاتی ہیں اور پھر ان پر مختصر تبصرہ سا بھی کیا جاتا ہے ۔یہ مقالہ برائے ایم فل پنجاب یونیورسٹی میں پیش کیا گیا۔ مقالہ نگار: حافظ محمد ارشد
1. تفسیر مطالب الفرقان 2. سلسلہ معارف القرآن
3. معارف القرآن جلد اول 4. معارف القرآن جلد دوم
5. معارف القرآن جلد سوم 6. معارف القرآن جلد چہارم
7. من یزداں 8. ابلیس و آدم
9. جوئے نور 10. برق طور
11. شعلۂ مستور 12. معراجِ انسانیت
13. لغات القرآن 14. ختم نبوت اور تحریک احمدیت
15. اسلام کیا ہے ؟ 16. انسان نے کیا سوچا؟
17. مقام حدیث 18. اقبال اور قرآن
19. کتاب التقدیر 20. بتویب القرآن
21. جہاں فردا 22. قرآنی فیصلے
23. قرآنی قوانین 24. اسبابِ زوالِ امت
25. تصوف کی حقیقت 26. نظامِ ربوبیت
27. تحریکِپاکستان اور پرویز 28. سلیم کے نام خطوط
29. طاہرہ کے نام خطوط 30. اسلامی معاشرت
31. فردوس گم گشتہ 32. Islam: A challenge to Religion
33. شاہکارِ رسالت 34. مفہوم القرآن
اب پرویز صاحب مذکورہ کتب پر مختصر سا تبصرہ کیا ہے ۔
1. تفسیر مطالب الفرقان:
یہ پرویز صاحب کی تفسیر قرآن ہے اس کی کل سات جلدیں ہیں اور سورۃ الفاتحہ سے لے کر سورۃ الحجر تک ہے مکمل تفسیر نہیں ہے سات جلدوں کی وضاحت کچھ اس طرح ہے ۔
جلد اول: سورۃ الفاتحہ سے لے کر سورۃ البقرہ کی آیت نمبر 29تک
جلد دوم: سورۃ البقرہ کی آیت نمبر تیس(30) سے آیت نمبر(112) تک
جلد سوم: سورۃ البقرہ کی آیت نمبر (113 )سے لے کر سورۃ البقرہ کے آخرتک
جلد چہارم: سورۃ آل عمران کی ابتداء سے لے کر، سورۃ المائدہ کے آخرتک
جلد پنجم: سورۃ الانعام کے شروع سے لے کر،سورۃ الاعراف کی آیت (158) تک
جلد ششم: سورۃ الاعراف کی آیت (159) سے لے کر،سورۃ ہود کے آخر تک
جلد ہفتم: سورۃ یوسف کے آغاز سے سورۃ الحجر کے اختتام تک
جناب غلام احمد پرویز صاحب قرآن مجید کی تفسیر کو اپنی حیات مستعار میں مکمل نہ کر سکے اور اس تفسیر کو نامکمل چھوڑکردار فانی کو چھوڑکر انتقال کرگئے ۔
تفسیر مطالب الفرقان کے اصول
تفسیر مطالب الفرقان جن اصولوں کے تحت لکھی گئی وہ کل سات ہیں:
1. تفسیر القرآن بالقرآن 2. تفسیر بالحدیث سے اجتناب
3. صرف موجودہ قراء ت پر انحصار 4. قرآنی الفاظ کی حدود کی پاسداری
5. قرآنی الفاظ کے وہی معانی لینا جو مطابق قرآن ہوں
6. تعارض کی بنیاد بننے والی تفسیر سے اجتناب 7. نسخ آیات سے اجتناب
یہ ہیں وہ ا.صول جن کی روشنی میں جناب غلام احمد پرویز صاحب نے تفسیر مطالب الفرآن لکھی ہے۔ اس تفسیر کا جناب پروفیسرحافظ ڈاکٹر محمد دین قاسمی حفظہ اللہ تعالیٰ نے بھر پور جائزہ لیا ہے اور پرویز صاحب کے بیان کردہ توہمات کو پرویز صاحب کے لٹریچر سے ہی غلط ثابت کر دکھا یا ہے فجزاہ اللہ احسن الجزاء فی الدنیا والاخرہ۔
2. سلسلہ معارف القرآن
پرویز صاحب نے اپنی صحافتی اور مقالہ نویسی کا آغاز صحیح معنوں میں اسی ’’سلسلہ معارف القرآن‘‘ سے کیا جس کی کل چار جلدیں ہیں اگرچہ بعدمیں ان چاروں جلدوں کو ترمیم واضافہ وحذف شدہ لیٹریچر کے ساتھ نئے نام سے اور نئی ترتیب سے مرتب کر دیا گیا ہے ۔ اس سلسلہ معارف القرآن کی پہلی جلد میں اللہ تعالیٰ اور اس کے اسماء حسنی پر تفصیلی بحث ہے ۔
سلسلہ معارف القرآن کی دوسری جلد میں بنیادی موضوع رسالت ہے اور س کے ساتھ جزوی موضوعات مثلا قصہ ابلیس وآدم۔ سجود ملائکہ، وحی۔ طوفان نوح وغیرہ بھی شامل ہیں ۔
سلسلہ معارف القرآن کی تیسری جلدمیں حضرت ابراہیمؑ سے لے کر حضرت عیسیٰؑ تک تمام انبیاء کرام کی دعوت، ان کو پیش آنے والے مصائب اور پھر ان کی اقوام پر عذاب الہی کا نزول وغیرہ کا تذکرہ کیا ہے اور سلسلہ معارف القرآن کی چوتھی جلد میں نبی کریم ﷺ کی سیرت طیبہ کو قرآن مجید کی روشنی میں پیش کیا گیا ہے ۔
اس سلسلہ کے ترمیم شدہ ایڈیشن
اس سلسلہ ’’معارف القرآن‘‘ کے ترمیم شدہ ایڈیشن پرویز صاحب نے درج ذیل ناموں سے مرتب کیے تھے ۔
3. من یزداں
سلسلہ معارف القرآن کی پہلی جلد کا ترمیم شدہ ایڈیشن من یزداں کے نام سے ترتیب دیا گیا ہے ۔
4. ابلیس وآدم
سلسلہ معارف القرآن کی دوسری جلد کا ترمیم شدہ ایڈیشن ابلیس وآدم کے نام سے ترتیب دیا گیا ہے ۔
5. جوئے نور
سلسلہ معارف القرآن کی جلد دوم وسوم سے ترمیم شدہ ایڈیشن جوئے نور کے نام سے ترتیب دیا گیا ہے ۔
6. برق طور
سلسلہ معارف القرآن کی جلد سوم کا ترمیم شدہ ایڈیشن ہے جس میں خصوصی طور پر بنی اسرائیل کے عروج وزوال کی داستان بند کی گئی ہے ۔
7. شعلہ مستور
یہ سلسلہ معارف القرآن کی جلد سوم ہی کا ترمیم واضافہ شدہ ایڈیشن ہے جس میں خصوصی طور پر حضرت عیسیٰؑ کو موضوع بحث بنایا گیا ہے ۔
8. معراج انسانیت
سلسلہ معارف القرآن کی چوتھی جلد کا ترمیم شدہ ایڈیشن ہے جس میں زیادہ تر نبی کریم ﷺ کے شب ورز پر بحث کی گئیہے ۔
9. مذاہب عالم کی انسانی کتابیں
یہ بھی سلسلہ معارف القرآن کی چوتھی جلد سے ترمیم کر کے ایک نئے نام سے نیا ایڈیشن ہے اس میں مذاہب عالم پر بحث کی گئی ہے اور قرآن کے مقابلہ میں دیگر مذاہب کی کتب سے متعلقہ بحث کی گئی ہے ۔
10. لغات القرآن
پرویز صاحب کی یہ کتاب عربی لغت ہے جو کہ قرآنی الفاظ کی وضاحت کرتی ہے چار جلدوں پر مشتمل یہ ضخیم کتاب پرویز صاحب کے تراشیدہ ترمیم شدہ معانی پر مشتمل ہے۔ اس لغت میں پرویز صاحب نے اپنے مطالب ومفاہیم نکالنے کے لیے اپنی طرف سے الفاظ کو خود معانی پہنائے ہیں جو کہ پرویز صاحب کی قرآنی بصیرت کے عین مطابق ہیں ۔ اور دیگر لغات میں بیان کردہ معانی کو غلط کہہ کر ٹھکرا دیا گیا ہے جبکہ حقیقت حال یہ ہے کہ پرویز صاحب نے قرآنی الفاظ کے معانی متعین کرتے وقت تحریف سے کام لیا ہے
11. ختم نبوت اور تحریک احمدیت
جناب غلام احمد پرویز نے یہ کتاب اپنے ہمنام اور ہم فعل شخص کی تردید میں لکھی۔ جس طرح مرزا غلام احمد قادیانی نے قرآن وسنت کو پسِ پشت ڈال کر نبوت کا دعوی کیا اسی طرح تردید کرنے والے غلام احمد پرویز صاحب نے بھی قرآن وسنت کو پس پشت ڈال دیا تھا جس کے عوض ہزاروں علماء نے ان کے خلاف فتوائے کفر لگایا۔ یاد رہے کہ یہ کتاب پرویز صاحب کی ابتدائی کتب میں سے ہے ۔
12. اسلام کیا ہے ؟
اس کتاب میں پرویز صاحب نے اسلام کو اپنی من پسند شکل میں پیش کیا ہے جو کہ ’’انسان نے کیا سوچا‘‘ کا ہی دوسرا پہلوہے ۔
13. انسان نے کیا سوچا؟
یہ کتاب انسان کی ان لغزشوں پر مشتمل ہے جو تاریخ کے مختلف ادار میں انسان سے ہوئیں اور ان لغزشوں کے نتیجے میں انسان حقائق کوپانے سے قاصر رہا۔ اس کتاب میں علماء مغرب کے اقتباسات کو بکثرت پیش کیا گیا ہے ۔
14. مقام حدیث
یہ کتاب پرویز صاحب نے تردید حدیث کے لیے لکھی جس میں مختلف اعتراضات پیش کیے گئے ہیں تا کہ قاری کے ذہن میں حدیث سے متعلق شکوک وشبہات پیدا کیے جا سکیں اس کا مفصل جواب دوام حدیث کے نام سے محدثِ گوندلوی رحمہ اللہ نے دے دیا ہے فجزاہ اللہ احسن الجزاء۔
15. اقبال اور قرآن
جو بندہ جتنا جھوٹا ہوتا ہے وہ اتنا ہی شور مچاتا ہے پرویز صاحب کی عادت بالکل ایسی ہی ہے ۔ اس کتاب میں پرویز صاحب نے اقبال کے متعلق اپنے تمام مقالات کو جمع کر دیا ہے ۔ تاکہ بدنامی سے بچنے کے لیے اقبال کا سہارا لیا جا سکے جب کہ پرویز صاحب کے اقبال کے ساتھ بہت زیادہ اختلافات تھے مگر پرویز صاحب نے ان کا نام استعمال کر کے اپنی غلط بیانی پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی ہے ۔
16. کتاب التقدیر
پرویز صاحب نے اس کتاب میں مسئلہ تقدیر کو حل کرنے کے لیے قلم اٹھایا ہے مگر مسئلہ تقدیر کو حل کرنا تو دور رہا قرآنی حقائق کو ہی مسخ کر ڈالا ہے یہ کتاب جس قدر حقائق کی مسخ شدہ شکلیں اپنے اندر رکھتی ہے اسی قدر ضرورت اس امر کی ہے کہ کوئی صاحب علم جو کہ پرویزی لٹریچرپر نگاہ رکھتا ہو اس کا جواب دے اور حقائق کی مسخ شدہ شکلیں کو واضح کرے ۔
17. بتویب القرآن
اس کتاب کا موضوع اپنے نام سے ہی ظاہر ہے یعنی پورے قرآن کی تعلیمات کو الگ الگ عنوانات کے تحت قلم بند کیا گیا ہے ۔
18. جہاں فردا
اس کتاب میں پرویز صاحب نے جنت اور دوزخ کے متعلق بحث کی ہے یعنی اخری زندگی کی کیفیات اس کتاب میں بیان کی گئی ہیں ۔ یہ کتاب بھی کسی دور ر س عالم کی نگاہ کی محتاج ہے ۔
19. قرآنی فیصلے
اس کتاب میں پرویز صاحب نے ان جوابات کویکجا کر دیا ہے جو طلوع اسلام کے قارئین نے پرویز صاحب سے بطور استفسارات کیے تھے ابتدائً یہ کتاب چار جلدوں پر محیط تھی مگر اب دو حصوں میں کر دی گئی ہے ۔
20. قرآنی قوانین
یہ کتاب اپنے نام سے ہی اپنا مطلب بیان کر رہی ہے اس میں پرویز صاحب نے ان قوانین کو قرآن سے کشید کیا ہے جن کو وہ اپنی عقل کی بنیاد پر کشید کر سکتے تھے ۔ اور یہ کتاب بھی محتاج جواب ہے ۔ کسی صاحب علم کی نظر کی منتظر ہے ۔
21. اسبابِ زوالِ امت
اس کتاب میں پرویز صاحب نے عہد نبویﷺ اور عہد خلافت راشدہ رضی اللہ عنہم اجمعین کے ادوار کے بعد امتِمسلمہ کی زبوں حالی پر قلم اٹھایا ہے اور امت مسلمہ کے زوال کے اسباب کو بڑی ادبی چاشنی میں بیان کیا ہے ۔ حقیقت حال کچھ بھی ہو مگر پرویز صاحب اپنی قوت علم سے غلط کو سچ کر دکھا تے ہیں ۔ کوئی ماہر تاریخ دان ہی اس کتاب کے غلط اور صحیح کو الگ الگ کر سکتا ہے ۔
22. تصوف کی حقیقت
چونکہ پرویز صاحب چلہ کشیاں، ریاضات، مجاہدات اور مراقبات بھی اپنے بچپن میں کرتے رہے ہیں اس لیے تصوف پر بھی انہوں نے قلم اٹھایا اور یہ مسئلہ مابین پرویز اور علامہ اقبال مختلف فیہ رہا ہے ۔
23. نظامِ ربوبیت
اس کتاب میں اشتراکیت کے معاشی نظام کو قرآن سے کشید کیا گیا ہے ۔ جو کہ اسلام کے سرا سر خلاف ہے ۔ اس کتاب کا جواب پروفیسر حافظ ڈاکٹر محمد دین قاسمی حفظہ اللہ نے بڑے ہی احسن انداز سے دیا ہے ۔ فجزاہ اللہ احسن الجزاء فی الدنیا والاخرہ۔
24. تحریک پاکستان اور پرویز
یہ کتاب پرویز صاحب کے ان مقالات ومضامین کا مجموعہ ہے جو قیام پاکستان سے قبل تحریک پاکستان کے حق میں لکھے گئے تھے ۔
25. سلیم کے نام خطوط
یہ کتاب ان خطوط کا مجموعہ ہے جنہیں پرویز صاحب نے نئی نسل کے اذہان میں اتارنے کے لیے لکھا ہے اور ’’سلیم کے نام‘‘ سے موسوم کیا پرویز صاحب کا دعویٰ ہے کہ وہ سب کچھ قرآن سے کشید کرتے ہیں ۔
26. طاہرہ کے نام خطوط
اس کتاب میں پرویز صاحب نے عورتوں سے متعلقہ مسائل کو قلم بند کیا ہے اس کتاب میں مغربی معاشرت کو قرآن سے کشید کیا گیا ہے ۔
27. اسلامی معاشرت
اس کتاب میں پرویز صاحب نے قرآن مجید سے اسلامی معاشرت کا نقشہ پیش کیا ہے ۔
28. فردوس گم گشتہ
یہ پرویز صاحب کے مقالات وخطابات کا مجموعہ ہے ۔
29. مفہوم القرآن
پرویز صاحب کا چونکہ موقف یہ ہے کہ قرآنی آیات کا ترجمہ نہیں کیا جاسکتا اور اس کے لیے وہ دلائل بھی دیا کرتے تھے جن کے یہاں بیان کرنے کی ضرورت نہیں اسی لیے پرویز صاحب مفہوم قرآن کی بات کیا کرتے تھے اور پرویز صاحب نے ترجمہ سے ہٹ کر مفہومِ قرآن متعین کرنے کی کوشش کی چنانچہ اس کتاب میں پرویز صاحب نے قرآن کے الفاظ کا مفہوم متعین کیا ہے ۔ اگرچہ دوسری طرف پرویز صاحب کا یہ دعویٰ بھی ہے کہ قرآن اپنا مفہوم خود بیان کرتا ہے مگر اس کے باوجود پرویز صاحب اپنی عقل سے بھی مفہوم متعین کرتے تھے ۔
30. Islam: A challenge to Religion
پرویز صاحب کی یہ کتاب انگریزی زبان میں ہے اس میں پرویز صاحب نے غالب تہذیب یعنی مغربی تہذیب کے مطابق اسلام کو ڈھالنے کی سعی نامرا دکی ہے جیسا کہ عام طور پر ان کا وطیرہ ہے ۔
31. شاہکار رسالت
پرویز صاحب کی یہ کتاب وہ ہے جس کا جواب لکھنا بندئہ ناچیز کے حصہ میں آیا ہے ۔ اس کتاب کا موضوع حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہے مگر پرویز صاحب سیرت عمر رضی اللہ عنہ کم بیان کرتے ہیں اور عجمی سازش اور حدیث کی تدوین وغیرہ سے متعلق بحث زیادہ کرتے ہیں ۔ میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ مجھے اس کتاب کے جواب میں حق ادا کرنے کی توفیق عطاء فرمائے ۔