• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پشاور: تبلیغی مرکز میں نماز کے دوران دھماکہ، آٹھ ہلاک

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
پشاور: تبلیغی مرکز میں نماز کے دوران دھماکہ، آٹھ ہلاک

خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں واقع ایک تبلیغی مرکز میں دھماکے کے نتیجے میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور 55 زخمی ہو گئے ہیں۔

حکام کے مطابق تبلیغی مرکز میں اس وقت دھماکہ ہوا جب نمازِ مغرب ادا کی جا رہی تھی۔

صوبائی وزیرِ صحت شوکت یوسفزئی کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں آٹھ افراد ہلاک اور 55 زخمی ہیں۔

ایس پی سٹی فیصل مختار کے مطابق بم تبلیغی مرکز کے اندر نصب تھا اور دھماکہ ریموٹ کنٹرول کے ذریعے کیا گیا۔

بم ڈسپوزل یونٹ خیبر پختونخوا کے سربراہ اے آئی جی شفقت ملک کے مطابق دھماکے میں پانچ کلوگرام کے قریب دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق جس مرکز میں دھماکہ ہوا وہاں سے بم ڈسپوزل سکواڈ کو گھی کے کنستروں میں بنائے گئے مزید دو بم بھی ملے جنھیں ناکارہ بنا دیا گیا۔

دھماکے کے وقت شبِ جمعہ کے باعث تبلیغ کے لیے جانے والے افراد کی بڑی تعداد اس مرکز میں موجود تھی۔

شب جمعہ میں تبلیغی جماعت کے ارکان تبلیغی ٹیموں کی تشکیل کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں جس کے بعد کچھ لوگ گھروں کو واپس چلے جاتے ہیں تاہم اکثریت اسی مرکز میں تین روز قیام کرتی ہے۔ پھر یہ لوگ تبلیغ کے لیے مختلف مقامات کی جانب روانہ ہو جاتے ہیں۔

پشاور دھماکے میں زخمی ہونے والے ایک دکاندار ندیم خان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ وہ فرش پر گر پڑے اور بے ہوش ہو گئے اور جب انھیں ہوش آیا تو ہسپتال میں تھے۔

انھوں نے کہا ' میں نے ہسپتال میں دیکھا ڈاکٹر میرے بائیں بازو اور ٹانگ سے لوہے کے ذرات ہٹا رہے تھے'۔

پشاور لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ایک ڈاکٹر اقبال آفریدی نے خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا کہ دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد میں سے چند کی حالت بہت نازک ہے جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

پشاور یونیورسٹی کے ایک طالب علم صدیق اکبر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا دھماکہ بہت شدید نوعیت کا تھا جس کے بعد علاقے تاریکی میں ڈوب گیا۔

انھوں نے کہا ' دھماکے کے بعد لوگ چیخ رہے تھے اور تبلیغی مرکز کے دروازے کی جانب بھاگ رہے تھے'

حادثے کے ایک عینی شاہد اشرف خان مہمند نے خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا 'دھماکے کے بعد ہر طرف دھواں ہی دھواں تھا جس کی وجہ سے کچھ نظر نہیں آ رہا تھا۔ صرف لوگوں کے چلانے کی آوازیں آ رہی تھیں'۔

خیال رہے کہ پشاور میں اس سے پہلے بھی کئی سالوں سے شدت پسندی کے واقعات پیش آ چکے ہیں جن میں عام شہریوں، مساجد، امام بار گاہوں اور سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔

عزیز اللہ خان: جمعرات 16 جنوری 2014
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
اللہ تباہ و برباد کرے ان لوگوں کو جن کے ہاتھ ان بے گناہ مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
اللہ تباہ و برباد کرے ان لوگوں کو جن کے ہاتھ ان بے گناہ مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔
امین یا رب العالمین
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
انا للہ وانا الیہ راجعون۔
یا اللہ فوت شدہ مسلمین کی مغفرت فرما۔ آمین۔
 
شمولیت
دسمبر 22، 2013
پیغامات
146
ری ایکشن اسکور
115
پوائنٹ
49
ایسے گھٹیاکام کرنے والے کسی بھی صورت مسلمان نہیں ہوسکتے چاہے وہ اپنے آپ کوکتنا پکا مؤمن کیوں نہ کہیں،یہ لوگ جواس طرح کی گھناؤنی حرکتیں کرتےہیں ان کاانسانیت میں شمار انسانیت کی توہین ہے قبح اللہ وجوھھم
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,799
پوائنٹ
1,069
یاد رکھیں بم یا خودکش جب پھٹتا ہے ہے تو وہ یہ نہیں دیکھتا کہ میری زد میں کون کون آرہا ہے۔ اس کے لیے سب برابر ہیں۔ مسلمان ہو یا غیر مسلم۔ شیعہ، سنی، دیوبندی، وہابی سب ہی اس کی زد میں آکر بےگناہ مارے جاتے ہیں۔ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ آگ لگانے کے بعد ہم اس سے بچ جائیں گے تو آگ جلانے سے پہلے یہ نہیں دیکھتی کہ یہ مجھے لگانے والا ہے میں اس کو چھوڑ دوں۔ وہ آہستہ آہستہ سب کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔ دوسرے کے گھر کو آگ لگانے والے کا اپنا گھر بھی ایک دن اسی آگ میں جل جاتا ہے۔ جو لوگ کسی بھی طرح کسی دہشت گرد اور بے گناہ لوگوں کو مارنے والوں کی حمایت کرتے ہیں چاہے اس کا تعلق کسی بھی گروہ، فرقہ، تنظیم یا مسلک سے ہو یا ان کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں وہ بھی اس قتلِ عام میں برابر کے شریک ہیں کیوں کہ ظالم کا حمایتی بھی ظالم ہی ہوتا ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
اسلام میں بھی ناحق انسانی قتل کو کبیرہ گناہ قرار دیا گیا ہے، اور اس پر جہنم کی وعید ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کا مفہوم ہے کہ قیامت کی نشانی میں سے ایک یہ ہے کہ ہرج(قتل) بڑھ جائے گا، اور ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ نا قتل کرنے والے کو پتہ ہو گا وہ کیوں قتل کر رہا ہے نہ قتل ہونے والے کو۔
اللہ فتنوں سے محفوظ رکھے آمین
 
Top