لیکن پنیر گردوں کو نقصاں پہنچاتاہے
جزاک اللہ خیرا عابد بھائی!
معلومات میں اضافے کا شکریہ ۔کسی بھی چیز کی زیادتی ظاہر ہے بیماری کو دعوت دینے کے مترادف ہے تاہم مناسب استعمال بیماری سے محفوظ رکھتا ہے اور مندرجہ بالا تحقیق میں بھی کہیں بے جا استعمال کا ذکر موجود نہیں ہے۔
اگر پنیر کا عام استعمال مضر صحت ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آل وسلم اس کے استعمال سے منع فرما دیتے۔
جیسے اس حدیث مبارکہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ پنیر اس دور میں بطور خوراک مستعمل تھا۔
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: «كُنَّا نُخْرِجُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الفِطْرِ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ» ، وَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: «وَكَانَ طَعَامَنَا الشَّعِيرُ وَالزَّبِيبُ وَالأَقِطُ وَالتَّمْرُ»[صحيح البخاري 1510]
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں عیدالفطر کے دن (کھانے کے غلہ سے) ایک صاع نکالتے تھے۔ ابوسعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہمارا کھانا (ان دنوں) جو، زبیب، پنیر اور کھجور تھا۔
اس حدیث میں صحابی رسول نے سب سے پہلے یہ بتایا کہ ہم کھانے کی چیزوں سے صدقہ فطر نکالتے تھے ، یعنی صدقہ فطرکھانے کی چیزوں سے ہی نکالا جائے گا۔
اس کے بعد صحابی رسول نے یہ بتلایا کہ ان دنوں ہمارا کھانا جو، زبیب، پنیر اور کھجور تھا، یعنی اس سے اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ہماری طرف سے ان چیزوں میں فطرہ نکالنے کی وجہ یہ تھی کہ ہمارے یہاں یہی چیز بطور خوراک مستعمل تھی ۔
(
حدیث کا ربط)