• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پہاڑوں اور درختوں کا نبی ﷺ کو سلام کرنا

شمولیت
نومبر 07، 2013
پیغامات
76
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
47
السلام و علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا یہ روایت صحیح ہے؟ اور کیا اس روایت کے شواہد بھی ہیں؟
علی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا جاتا ہے کہ "میں نبی اکرم ﷺ کے ساتھ مکہ کی گلیوں میں نکلا تو ہر درخت اور پہاڑ آپ ﷺ کو سلام کرتا کہ"السلام علیک یا رسول اللہ " اے اللہ کے رسول آپ ﷺپر سلام ہو۔" (سنن الترمذی ، کتاب المناقب : حدیث نمبر 3626)
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
امام ترمذي رحمه الله (المتوفى279)نے کہا:
حدثنا عباد بن يعقوب الكوفي قال: حدثنا الوليد بن أبي ثور، عن السدي، عن عباد بن أبي يزيد، عن علي بن أبي طالب، قال: " كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم بمكة فخرجنا في بعض نواحيها فما استقبله جبل ولا شجر إلا وهو يقول: السلام عليك يا رسول الله ": «هذا حديث غريب» وروى غير واحد عن الوليد بن أبي ثور، وقال: عن عباد بن أبي يزيد، منهم فروة بن أبي المغراء [سنن الترمذي ت شاكر 5/ 593 رقم 3626]

ترمذی کی یہ روایت ان الفاظ کے ساتھ یعنی سلام کے اس صیغہ (السلام عليك يا رسول الله) ، کے ساتھ ضعیف ہے۔
البتہ مطلق سلام کے بارے میں یہ بات صحیح سند سے ثابت ہے کہ شجر وحجر آپ کو سلام کرتے تھے چنانچہ:

امام طبراني رحمه الله (المتوفى360)نے کہا:
حدثنا محمد بن جعفر الرازي البغدادي قال: ثنا الوليد بن شجاع قال: نا أبي، عن زياد بن خيثمة، عن السدي، عن أبي عمارة الخيواني، عن علي قال: «خرجت مع النبي صلى الله عليه وسلم، فجعل لا يمر على حجر ولا شجر إلا سلم عليه»[المعجم الأوسط 5/ 322]

اس کی سند صحیح ہے ۔
امام ہیثمی نے ابوعمارہ کے بارے میں کہا : میں اسے نہیں جانتا ۔
لیکن خليل بن محمد بن عوض الله المطيري کہتے ہیں:
هو عبد خير بن يزيد، ويقال: ابن يحمد، ثقة من رجال "التهذيب"[الفرائد على مجمع الزوائد «ترجمة الرواة الذين لم يعرفهم الحافظ الهيثمي» ص: 327 ]

نیز اتنی بات صحیح مسلم کی ایک روایت میں بھی ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«إني لأعرف حجرا بمكة كان يسلم علي قبل أن أبعث إني لأعرفه الآن»
میں ایک پتھر کو جانتاہوں جو میری بعثت سے پہلے مجھ کو سلام کرتا تھا میں اس وقت بھی اسے پہچانتاہوں[صحيح مسلم 3/ 1782]
 
Top