حافظ عبدالکریم
رکن
- شمولیت
- دسمبر 01، 2016
- پیغامات
- 141
- ری ایکشن اسکور
- 26
- پوائنٹ
- 71
پہلی ملاقات
کسی سے پہلی بار ملنا ہو تو یوں ملو گویا مدتوں سے شناسائ ہے البتہ جدائی ہے۔ مصافحہ کے لیے ہاتھ بڑھاتے ہوے خندہ پیشانی کے ساتھ اسکی لبوں پر رقصاں تبسم پر توجہ دو۔ اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ میں دیے رکھو تاوقتیکہ وہ خود اپنا ہاتھ ہٹا لے۔ پر جوش معانقہ کرتے ہوے ممکن ہو تو پیشانی اور ہاتھ پر بوسہ دو۔ کوئی خوبی نظر آے تو تعریف کرو۔ حالت دریافت کرو۔ خوشی کا اظہار کرے تو شریک مسرت بن جاؤ۔ غم ظاہر کرے تو غم کے ساتھی بن کر تسلی اور اشک شوئی کرو۔ موضوعِ گفتگو اسکی دلچسپی کے مطابق اختیار کرو کہ وہ بوریت محسوس نہ کرے۔ کسی بھی بات کو مختصر انداز میں پیش کرو۔ طرز گفتگو نرم اور شیریں نیز الفاظ شائستہ ہوں۔ کوئی نظریہ یا فکر جبرا منوانے کی کوشش نہ ہو۔ کسی غلطی پر اصلاح کے لیے مشورہ کا انداز اختیار کرو استاذ بننے کی کوشش مت کرو۔ گتفگو سے صلاحیت کا کچھ اندازہ ہو سکے تو تشجیعی کلمات کا ہدیہ پیش کرو۔ اپنی فضیلت پر تقریر سے مکمل احتراز کرو۔ رخصت ہونے لگو تو اس ملاقات پر خوشی کا اظہار کرو۔ دعاؤں سے بھرا بیش قیمت تحفہ پیش کرو۔یقین جانو! آپ کے اس رویہ سے وہ برغمِ خویش بھی آپ کے زندان دل میں قید ہو کر رہ جائگا۔ اور اس جادو اثری سے وہ آپ سے دوبارہ ملنے کے لیے بے چین و بے قرار رہے گا۔
لیکن یاد رہے یہ کئی قاعدہء کلیہ نہیں
بقلم:
عثمان الماس بن سلطان عبد العزیز
عثمان الماس بن سلطان عبد العزیز