محدث میڈیا
رکن
- شمولیت
- مارچ 02، 2023
- پیغامات
- 876
- ری ایکشن اسکور
- 30
- پوائنٹ
- 69
پہلے تشہد کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درودپڑھنا بہتر اور افضل ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا (الأحزاب: 56)
’’بے شک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں، اے لوگوجو ایمان لائے ہو! اس پر درود اور سلام بھیجو، خوب سلام بھیجنا۔‘‘
مندرجہ بالا آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود اور سلام بھیجنے کا حکم دیا ہے ،اس سے پتہ چلتا ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم پرسلام بھیجا جائے گا تب آپ پر درود بھی بھیجاجائے گا۔
اس لیے صحابہ کرام نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! یہ تو ہمیں معلوم ہو گیا ہے ہم نے آپ پرسلام کس طرح کہنا ہے لیکن ہم آپ پر درود کس طرح پڑھیں؟ آپ نے فرمایا: ”اس طرح کہو:
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ
’’اے اللہ! محمد (ﷺ) پر رحمت نازل فرما اور آپ کی آل پر بھی جس طرح تو نے آل ابراھیم پر رحمت نازل فرمائی، بلاشبہ تو تعریف کیا ہوا اور بزرگی والا ہے اے اللہ! تو محمد (ﷺ) پر برکت نازل فرما اور آپ کی آل پر بھی جس طرح تو نے آل ابراہیم پر برکت نازل فرمائی۔ بلاشبہ تو تعریف کیا ہوا اور بزرگی والا ہے۔“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا:
وَيُصَلِّي تِسْعَ رَكَعَاتٍ لَا يَجْلِسُ فِيهَا إِلَّا فِي الثَّامِنَةِ فَيَذْكُرُ اللَّهَ وَيَحْمَدُهُ وَيَدْعُوهُ ثُمَّ يَنْهَضُ وَلَا يُسَلِّمُ ثُمَّ يَقُومُ فَيُصَلِّ التَّاسِعَةَ ثُمَّ يَقْعُدُ فَيَذْكُرُ اللَّهَ وَيَحْمَدُهُ وَيَدْعُوهُ ثُمَّ يُسَلِّمُ تَسْلِيمًا يُسْمِعُنَا)) (صحيح مسلم، صلاة المسافرين وقصرها: 746)
’’(آپ وتر کی ) نو رکعتیں پڑھتے، ان میں آپﷺ آٹھویں کے علاوہ کسی رکعت میں نہ بیٹھتے، پھر اللہ کا ذکر کرتے، اس کی حمد بیان کرتے اور دعا فرماتے، پھر سلام پھیرے بغیر کھڑے ہو جاتے، پھر کھڑے ہو کر نویں رکعت پڑھتے، پھر بیٹھتے اللہ کا ذکر اور حمد کرتے اور اس سے دعا کرتے، پھر سلام پھیرتے جو ہمیں سناتے۔‘‘
مندرجہ بالا حدیث بھی اس بات کی دلیل ہے کہ پہلے تشہد کے بعددرود پڑھنا مستحب ہے۔
مندرجہ بالا دلائل سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ پہلے تشہد میں درود پڑھنا افضل اور بہتر ہے ، لیکن اگر کوئی نہ پڑھے تو جائز ہے کیونکہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يَزِيدُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ عَلَى التَّشَهُّدِ (مسند أبي يعلى: 4373)
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتوں میں تشہد سے زیادہ کچھ نہیں پڑھتے تھے۔‘‘
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا (الأحزاب: 56)
’’بے شک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں، اے لوگوجو ایمان لائے ہو! اس پر درود اور سلام بھیجو، خوب سلام بھیجنا۔‘‘
مندرجہ بالا آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود اور سلام بھیجنے کا حکم دیا ہے ،اس سے پتہ چلتا ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم پرسلام بھیجا جائے گا تب آپ پر درود بھی بھیجاجائے گا۔
اس لیے صحابہ کرام نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! یہ تو ہمیں معلوم ہو گیا ہے ہم نے آپ پرسلام کس طرح کہنا ہے لیکن ہم آپ پر درود کس طرح پڑھیں؟ آپ نے فرمایا: ”اس طرح کہو:
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ
’’اے اللہ! محمد (ﷺ) پر رحمت نازل فرما اور آپ کی آل پر بھی جس طرح تو نے آل ابراھیم پر رحمت نازل فرمائی، بلاشبہ تو تعریف کیا ہوا اور بزرگی والا ہے اے اللہ! تو محمد (ﷺ) پر برکت نازل فرما اور آپ کی آل پر بھی جس طرح تو نے آل ابراہیم پر برکت نازل فرمائی۔ بلاشبہ تو تعریف کیا ہوا اور بزرگی والا ہے۔“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا:
وَيُصَلِّي تِسْعَ رَكَعَاتٍ لَا يَجْلِسُ فِيهَا إِلَّا فِي الثَّامِنَةِ فَيَذْكُرُ اللَّهَ وَيَحْمَدُهُ وَيَدْعُوهُ ثُمَّ يَنْهَضُ وَلَا يُسَلِّمُ ثُمَّ يَقُومُ فَيُصَلِّ التَّاسِعَةَ ثُمَّ يَقْعُدُ فَيَذْكُرُ اللَّهَ وَيَحْمَدُهُ وَيَدْعُوهُ ثُمَّ يُسَلِّمُ تَسْلِيمًا يُسْمِعُنَا)) (صحيح مسلم، صلاة المسافرين وقصرها: 746)
’’(آپ وتر کی ) نو رکعتیں پڑھتے، ان میں آپﷺ آٹھویں کے علاوہ کسی رکعت میں نہ بیٹھتے، پھر اللہ کا ذکر کرتے، اس کی حمد بیان کرتے اور دعا فرماتے، پھر سلام پھیرے بغیر کھڑے ہو جاتے، پھر کھڑے ہو کر نویں رکعت پڑھتے، پھر بیٹھتے اللہ کا ذکر اور حمد کرتے اور اس سے دعا کرتے، پھر سلام پھیرتے جو ہمیں سناتے۔‘‘
مندرجہ بالا حدیث بھی اس بات کی دلیل ہے کہ پہلے تشہد کے بعددرود پڑھنا مستحب ہے۔
مندرجہ بالا دلائل سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ پہلے تشہد میں درود پڑھنا افضل اور بہتر ہے ، لیکن اگر کوئی نہ پڑھے تو جائز ہے کیونکہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يَزِيدُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ عَلَى التَّشَهُّدِ (مسند أبي يعلى: 4373)
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتوں میں تشہد سے زیادہ کچھ نہیں پڑھتے تھے۔‘‘