برطانوی پولیس پی آئی اے طیارے میں داخل، ’2 افراد زیر حراست‘
آخری وقت اشاعت: جمعـء 24 مئ 2013 , 13:24 GMT 18:24 PST
برطانوی پولیس کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کے مسافر طیارے کو برطانوی فضائیہ کے حفاظتی حصار میں لندن کے سٹینسٹیڈ ہوائی اڈے پر اتارنے کے بعد اس میں سے دو افراد کو زیر حراست لیا ہے۔
اس طیارے کے اترتے ہی برطانوی پولیس اس میں سوار ہوئی جبکہ اس سے قبل پی آئی اے کے طیارے کے رخ کو مانچسٹر کی بجائے لندن کے سٹینسٹیڈ ہوائی اڈے کی جانب موڑ دیا گیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ حراست میں لیے گئے افراد کی عمریں تیس اور اکتالیس ہیں۔
ایسکس پولیس کے آفیسر ڈیرن ٹومکنز کا کہنا ہے کہ اہلکار’مجرمانہ الزام‘ کے تحت ان افراد سے تفتیش کر رہے ہیں اور انہیں کوئی مشتبہ مواد نہیں ملا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فورنسک ماہرین جہاز میں ٹیسٹ کر رہے ہیں۔ بی بی سی کو ملنے والی اطلاع کے مطابق یہ دہشت گردی کا واقعہ نہیں ہے۔
مسافروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے طیارے پر خطرات کی بات سنی مگر اس کی کسی سرکاری ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔پی آئی اے کا کہنا ہے کہ جہاز میں سوار تمام مسافر محفوظ ہیں۔
پی آئی اے کی پرواز نمبر پی کے 709 صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے پاکستانی وقت کے مطابق نو بج کر پینتیس منٹ پر روانہ ہوا اور اسے مانچسٹر دوپہر کے دو بجے پہنچنا تھا۔
اس جہاز پر 308 مسافر سوار ہیں اور اسے لندن کے قریب واقع سٹینسٹیڈ کے ہوائی اڈے پر اتار کر اس کا معائنہ کیا جائے گا۔
ایسکس پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ ’ایک طیارے پر ایک واقعہ ہوا ہے پولیس اور دوسری تنظیمیں اس پر کارروائی کر رہی ہیں۔‘
عالمی فضائی ادارے ’ایویشن سکیورٹی انٹرنیشنل‘ کے فلپ باؤم نے بی بی سی کو بتایا کہ ’یہ یقیناً اہم واقعہ ہے مگر یہ کہ جنگی جہازوں کو طیارے کو حفاظتی حصار میں لینے کے لیے کہا گیا ہے کوئی غیر معمولی واقعہ نہیں ہے۔‘
پی آئی اے کے ترجمان ذوالفقار بجرانی نے کہا کہ ’پی آئی اے کی پرواز 709 لاہور سے مقررہ وقت پر روانہ ہوئی تھی، اور اس نے تمام سکیورٹی چیک پورے کیے تھے۔ پرواز مانچسٹر ہوائی اڈے پر اترنے والی تھی لیکن دس منٹ پہلے ایئر ٹریفک کنٹرول کو ایک کال موصول ہوئی جس کے بعد انھوں نے جہاز کا راستہ بدل کر اسے سٹینسٹیڈ کے ہوائی اڈے پر بھیج دیا‘۔
ذوالفقار بجرانی نے مزید کہا کہ ’ممکنہ طور پر جہاز میں بم کی اطلاع ہے، لیکن اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ جہاز میں 308 مسافر اور عملے کے 14 ارکان شامل ہیں۔ طیارے میں پاکستانی اور برطانوی شہری سفر کر رہے تھے‘۔
سٹینسٹیڈ ہوائی اڈے کو برطانیہ میں اور لندن میں ریلیف ہوائی اڈے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے جہاں غیر معمولی صورتحال میں ہوائی جہازوں کا رخ بدلا جاتا ہے اور اس صورت میں بھی اسے پی آئی اے کی پرواز کے اترنے کے لیے استعمال کیا گیا۔
ایک مسافر منصف نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جہاز کے پچھلے حصے میں کچھ گڑ بڑ ہوئی تھی۔’میں اگلے حصے میں تھا اس لیے مجھے اس کا زیادہ پتا نہیں چلا۔‘
انھوں نے کہا کہ جہاز کے سٹینسٹیڈ ایئرپورٹ پر اترتے ہی اس کے اندر برطانوی پولیس داخل ہو گئی اور دو مسافروں کو گرفتار کر کے جہاز سے اتار لیا۔
منصف نے کہا کہ جہاز کے مسافر خیریت سے ہیں اور اب ہوائی اڈے کےلاؤنج میں مانچسٹر کی فلائیٹ کی تیاری کر رہے ہیں۔
منصف نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انھیں سٹین سٹیڈ اترنے کے بعد بتایا گیا کہ جہاز کو مانچسٹر نہیں بلکہ کسی مختلف ہوائی اڈے پر اتارا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ برطانیہ میں بارش ہو رہی ہے اور بادل چھائے ہوئے ہیں اس لیے انھیں یہ بھی معلوم نہیں ہو سکا کہ ان کی جہاز کو برطانوی ایئرفورس کے جیٹ طیاروں نے گھیرے میں لے رکھا تھا۔
ح