کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
چارٹ بنا کر دیں 4 افراد کا خاندان 9 ہزار میں کیسے گزارہ کر سکتا ہے؟ سپریم کورٹ
اسلام آ باد: سپریم کورٹ نے کمشنر فوڈ سیکیورٹی سے ایک چارٹ طلب کیا کہ بتائیں کہ 4 افراد پر مشتمل خاندان 9 ہزار میں کیسے باعزت زندگی بسرکرتا ہے؟۔
بتایا جائے کہ بنیادی انسانی حقوق پر عمل کیا جا رہا ہے اور کیا ایک فرد کو درکار 2 ہزار 3 سو 50 کیلوریز کے برابر خوراک مل رہی ہے؟ عدالت نے آٹے کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے حوالے سے مقدمے میں وفاقی وصوبائی حکومتوں کی رپورٹس مسترد کرتے ہوئے ان سے جامع رپورٹ طلب کر لی، عدالت نے وفاقی اور صوبائی لا افسران پر مشتمل کمیٹیاں قائم کر دی ہیں اوران کو ہدایت کی ہے کہ ملک بھر کے مختلف شہروں اور بازاروں کے دورے کر کے آٹے کی قیمتوں کی جانچ پڑتال کریں۔
جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں جسٹس مشیر عالم پر مشتمل ڈویژن بینچ نے مقدمے کی سماعت کی، عدالت نے آٹے کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق مقدمے میں حکم دیا کہ ایک چارٹ بنا کر بتایا جائے کہ میاں بیوی اور 2 بچوں پر مشتمل 4 افراد کا خاندان 7 سے 9 ہزار تک تنخواہ میں کس طرح گزر بسر کرسکتا ہے؟۔
عدالت کو بتایا گیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں سالانہ 40 ارب سبسڈی دے رہی ہیں تاہم عدالت نے یہ رپورٹ مسترد کر دی۔ جسٹس جواد نے کہا شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے، حکومت اہم عہدیداروں کا اجلاس بلا کر فیصلہ کرے کہ کس طرح آئین کے آرٹیکل 9 اور 14 پر عملدرآمد کیا جائے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل عتیق شاہ اور چاروں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرل پیش ہوئے۔ درخواست گزار لیاقت بلوچ کے وکیل توفیق آصف نے کہا کہ سبسڈی کا اطلاق سہولت بازاروں اور یوٹیلٹی اسٹوروں سے ہٹ کر ہونا چاہیے۔
سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل، درخواست گزار کے وکیل اور چاروں صوبوں کے ایڈووکیٹس جنرل پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے جو اپنے صوبوں میں آٹے کی دستیابی اور قیمتوں سے متعلق رپورٹ اگلی سماعت پر پیش کرے۔ عدالت نے مزید سماعت 22 اپریل تک ملتوی کر دی۔ لیڈی ہیلتھ ورکرز کو مستقل کرنیکے فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے پر دائر توہین عدالت درخواست پر فاضل بینچ نے چیف سیکریٹری اور سیکریٹری صحت بلوچستان کو آج طلب کر لیا ۔
درخواست گزار بشریٰ آرائیں اور دیگر خواتین ہیلتھ ورکرزکو حکومت بلوچستان کی جانب سے جرمانہ ادا نہ کرنے پر جسٹس جواد نے شدید برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت انھیں 5 ہزار روپے ادا نہیں کر سکی، ہم وزیر اعلیٰ بلوچستان کو آدھے گھنٹے میں طلب کرسکتے ہیں، یہ کوئی خیرات نہیں دی جا رہی، اگرکوئی آپ کوکہتا کہ بشریٰ آرائیں کو 5 کروڑ ادا کریں اور آپ ادا نہ کرتے تو بات کچھ سمجھ میں بھی آ سکتی تھی، یہاں تو کل 5 ہزار روپے کا معاملہ ہے، یہ تو عدالتی فیصلے کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے ۔
ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان بیرون ملک گئے ہوئے ہیں، یہ رقم چند روز میں ادا کردی جائے گی، جسٹس جواد نے پوچھا کہ وزیر صحت کیوں نہیں آئے؟ ہم ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کروا دیں گے ۔
حکومت سندھ کی جانب سے بتایا گیا کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کے معاملے پر پیشرفت ہو رہی ہے، پریشانی اس وقت بنتی ہے جب وفاقی حکومت فنڈز نہیں دیتی، اسی وجہ سے تنخواہوں کی ادائیگی میں مسائل پیدا ہوتے ہیں، جسٹس جواد نے کہا کہ اس کا تو یہ مطلب ہوا کہ آ پ ان سے بیگار لیتے ہیں ، اگر ان کی سروسز کی ضرورت نہیں تو کہہ دیں کہ ہمیں آپ کی مزید خدمات درکارنہیں ہیں، خیبر پختونخوا اور پنجاب نے اس حوالے سے قانون سازی میں پیشرفت کر لی ہے تو آپ بھی کر سکتے ہیں ۔ سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے ایل پی جی کیس میں سماعت آئندہ پیر تک ملتوی کردی۔ جامشورو جوائنٹ وینچر کے وکیل خواجہ طارق رحیم نے دلائل دیے۔
ایکسپریس نیوز: منگل 15 اپريل 2014