• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

چوری کرنے کے بعد تلافی کرنے کا طریقہ ۔۔؟

شمولیت
جولائی 17، 2015
پیغامات
10
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
46
السلام عليكم، ایک آدمی نے بچپن میں ایک دکان سے کچھ چیزیں چپکے سے لی تھیں پیسے دیے بغیر، اور اس وقت جو سیلزمین وغیرہ تھے دکان کے وہ اب چلے گئے ہیں اور اب ان کی جگہ کچھ نئے آگئے ہیں تو اب ان چیزوں کی قیمت ادا کرنے کی کیا صورت ہوسکتی ہے؟
اللہ آپ لوگوں کے علم میں برکت دے، آمین
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
السلام عليكم، ایک آدمی نے بچپن میں ایک دکان سے کچھ چیزیں چپکے سے لی تھیں پیسے دیے بغیر، اور اس وقت جو سیلزمین وغیرہ تھے دکان کے وہ اب چلے گئے ہیں اور اب ان کی جگہ کچھ نئے آگئے ہیں تو اب ان چیزوں کی قیمت ادا کرنے کی کیا صورت ہوسکتی ہے؟
اللہ آپ لوگوں کے علم میں برکت دے، آمین
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کسی کا مال نا حق لینا بہت بڑا گناہ ہے ، اور اس سے توبہ واجب ہے ، اور فرمان مصطفی ﷺ ہے کہ :
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "مَنْ كَانَتْ لَهُ مَظْلَمَةٌ لِأَخِيهِ مِنْ عِرْضِهِ أَوْ شَيْءٍ فَلْيَتَحَلَّلْهُ مِنْهُ الْيَوْمَ قَبْلَ أَنْ لَا يَكُونَ دِينَارٌ وَلَا دِرْهَمٌ إِنْ كَانَ لَهُ عَمَلٌ صَالِحٌ أُخِذَ مِنْهُ بِقَدْرِ مَظْلَمَتِهِ وَإِنْ لَمْ تَكُنْ لَهُ حَسَنَاتٌ أُخِذَ مِنْ سَيِّئَاتِ صَاحِبِهِ فَحُمِلَ عَلَيْهِ ).
(صحیح البخاری ۲۴۴۹ )
ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ، اگر کسی شخص کا ظلم کسی دوسرے کی عزت پر ہو یا کسی طریقہ (سے حق تلفی کی ہو) تو آج ہی ، اس دن کے آنے سے پہلے معاف کرا لے جس دن نہ دینار ہوں گے ، نہ درہم ، بلکہ اگر اس کا کوئی نیک عمل ہو گا تو اس کے ظلم کے بدلے میں وہی لے لیا جائے گا اور اگر کوئی نیک عمل اس کے پاس نہیں ہو گا تو اس کے (مظلوم) ساتھی کی برائیاں اس پر ڈال دی جائیں گی

قال النووي رحمه الله : " قال العلماء: التوبة واجبة من كل ذنب ، فإن كانت المعصية بين العبد وبين الله تعالى لا تتعلق بحق آدمي فلها ثلاثة شروط : أحدها : أن يقلع عن المعصية. والثاني : أن يندم على فعلها . والثالث : أن يعزم أن لا يعود إليها أبدا . فإن فقد أحد الثلاثة لم تصح توبته .
وإن كانت المعصية تتعلق بآدمي فشروطها أربعة : هذه الثلاثة ، وأن يبرأ من حق صاحبها ، فإن كانت مالا أو نحوه رده إليه ، وإن كانت حد قذف ونحوه مكّنه منه أو طلب عفوه ، وإن كانت غيبة استحله منها " انتهى من "رياض الصالحين" ص 33

امام نووی ؒ نے فرمایا : علماء کہتے ہیں : ہر گناہ سے توبہ کرنا واجب ہے ، اگر گناہ بندہ اور اللہ کے مابین سے متعلق ہے اور کسی بندہ کے حق سے متعلق نہیں تو توبہ کی تین شرطیں ہیں :
پہلی شرط : تمام گناہوں سے دور ہوجانا ۔
دوسری شرط : دوبارہ گناہ نہ کرنے کا پختہ ارادہ کرلینا ۔
تيسری شرط : ماضی پر پشیمان رہنا ۔ ان تینوں میں سے کوئی بھی شرط نہ پائی گئی تو توبہ صحیح نہیں ہوگی
اور اگر یہ گناہ بندوں میں سے کسی کا کوئی حق تھا ، توان مذکور تین شرطوں کے ساتھ مزید یہ کہ صاحبِ حق کو یہ حق لوٹانا یا اس سے معاف کروالینا ضروری ہے ، اور اگراس گناہ میں حد قذف لگتی ہو،تو یا تو حد کیلئے خود کو پیش کرے یا متاثرہ فریق سے معاف کروائے ، اسی طرح اگر اس صاحبِ حق کی غیبت کی ہے، تو بھی متاثرہ آدمی سے معاف کروائے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صاحب مال کو کسی بھی ممکن صورت اس کا مال واپس کردیا جائے ،
اس کے ایڈریس پر منی آرڈر ، یا اس کیلئے کارآمد کوئی چیز بن بتائے اس تک پہنچادینا ، جس سے اس کے مال جتنا فائدہ اس کو حاصل ہوجائے،
یا کوئی اور ممکن صورت جس سے اس مال اس تک پہنچ جائے ؛
إذا سرق الإنسان مال غيره ، وشق عليه أن يخبره بذلك ، أو خشي زيادة المفسدة بإخباره ، كأن تحصل القطيعة بينهما ، فلا يلزمه إخباره ، بل يرد المال إليه بأي طريق ممكن ، كأن يدخله في حسابه ، أو يعطيه لمن يوصله إليه .
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top