بخاری سید
رکن
- شمولیت
- مارچ 03، 2013
- پیغامات
- 255
- ری ایکشن اسکور
- 470
- پوائنٹ
- 77
دنیا بھر میں چھوٹے ہتھیاروں کی خریدو فروخت کا کاروبار عروج پر ہے اور جرمنی کی دفاعی صنعت بھی اس میں شامل ہے۔ گزشتہ برس جرمنی کی تاریخ میں سب سے زیادہ چھوٹے ہتھیار فروخت کیے گئے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرح کئی دیگر تنظمیوں کے مطابق چھوٹے ہتھیاروں کے ذریعے سالانہ تقریبا چار لاکھ افراد مارے جاتے ہیں۔ دنیا بھر کے بین الاقوامی تنازعات اور سِول جنگوں میں روسی کلاشنکوف، اسرائیلی اُوتزی مشین گن اور جرمن جی تھری کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اقوام متحدہ کے سابق سیکرٹری جنرل کوفی عنان چھوٹے ہتھیاروں کو اکیسویں صدی کے ’وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے‘ ہتھیار قرار دیتے ہیں۔
ان ہتھیاروں کو سمال آرمز (small arms) یعنی چھوٹے ہتھیار کہنا بھی ان کا ناقص ترجمہ اور ان کی تباہی کی حقیقت کو کم کرنے کے مترادف ہے۔ یہ اصل میں ’ہلکے ہتھیار‘ ہیں، جو ہر کوئی اُٹھا اور استعمال کر سکتا ہے۔
اندازوں کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 900 ملین چھوٹے ہتھیار گردش میں ہیں۔ کچھ لوگوں کے نزدیک چھوٹے ہتھیاروں کی فروخت قتل کا کاروبار یعنی موت کی سوداگری ہے۔
جرمن ہتھیاروں کی خرید و فروخت سے متعلق اعداد و شمار 27 مئی کو سامنے آئے۔ جرمنی کی ایک دائیں بازو کی جماعت نے ان اعداد و شمار سے متعلق یہ سوال وزارت برائے اقتصادی امور سے کر رکھا تھا۔ جرمن وفاقی حکومت کئی دیگر معاملات کی طرح اسلحے کی فروخت سے متعلق زیادہ تر معلومات خفیہ رکھتی ہے۔ پیر کے روز بھی یہ نہیں بتایا گیا کہ جرمن اسلحے کی فروخت میں کیوں اضافہ ہوا ہے اور کونسے ہتھیار کن گاہکوں کو دیے گئے ہیں ؟سن 2012ء میں جرمن صنعتی اداروں نے 76 ملین یورو مالیت کے چھوٹے ہتھیار بیرون ملک فروخت کیے ہیں اور یہ گزشتہ کئی دہائیوں میں جرمنی میں چھوٹے ہتھیاروں کی سب سے زیادہ فروخت ہے۔ سن 2011ء میں جرمنی نے تقریباﹰ 40 ملین یورو مالیت کے چھوٹے ہتھیار فروخت کیے تھے۔ مجموعی طور پر بین الاقوامی سطح پر اسلحے کے کاروبار میں جرمنی تیسرے نمبر پر آتا ہے۔
اسلحے کے کاروبار کے مخالف جان متھیاس کے مطابق مستقبل میں بھی ایسا نظر نہیں آتا کہ جرمن چھوٹے ہتھیاروں کی خرید و فروخت میں کوئی تبدیلی واقع ہو گی۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق جرمنی کی تیاری کردہ G3 رائفلیں دنیا کے 50 سے زائد ممالک میں استعمال کی جا رہی ہیں۔ اسی طرح G36 اور MP5 بین الاقوامی سطح پر پھیلتی جا رہی ہیں۔
لنک
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرح کئی دیگر تنظمیوں کے مطابق چھوٹے ہتھیاروں کے ذریعے سالانہ تقریبا چار لاکھ افراد مارے جاتے ہیں۔ دنیا بھر کے بین الاقوامی تنازعات اور سِول جنگوں میں روسی کلاشنکوف، اسرائیلی اُوتزی مشین گن اور جرمن جی تھری کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اقوام متحدہ کے سابق سیکرٹری جنرل کوفی عنان چھوٹے ہتھیاروں کو اکیسویں صدی کے ’وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے‘ ہتھیار قرار دیتے ہیں۔
ان ہتھیاروں کو سمال آرمز (small arms) یعنی چھوٹے ہتھیار کہنا بھی ان کا ناقص ترجمہ اور ان کی تباہی کی حقیقت کو کم کرنے کے مترادف ہے۔ یہ اصل میں ’ہلکے ہتھیار‘ ہیں، جو ہر کوئی اُٹھا اور استعمال کر سکتا ہے۔
اندازوں کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 900 ملین چھوٹے ہتھیار گردش میں ہیں۔ کچھ لوگوں کے نزدیک چھوٹے ہتھیاروں کی فروخت قتل کا کاروبار یعنی موت کی سوداگری ہے۔
جرمن ہتھیاروں کی خرید و فروخت سے متعلق اعداد و شمار 27 مئی کو سامنے آئے۔ جرمنی کی ایک دائیں بازو کی جماعت نے ان اعداد و شمار سے متعلق یہ سوال وزارت برائے اقتصادی امور سے کر رکھا تھا۔ جرمن وفاقی حکومت کئی دیگر معاملات کی طرح اسلحے کی فروخت سے متعلق زیادہ تر معلومات خفیہ رکھتی ہے۔ پیر کے روز بھی یہ نہیں بتایا گیا کہ جرمن اسلحے کی فروخت میں کیوں اضافہ ہوا ہے اور کونسے ہتھیار کن گاہکوں کو دیے گئے ہیں ؟سن 2012ء میں جرمن صنعتی اداروں نے 76 ملین یورو مالیت کے چھوٹے ہتھیار بیرون ملک فروخت کیے ہیں اور یہ گزشتہ کئی دہائیوں میں جرمنی میں چھوٹے ہتھیاروں کی سب سے زیادہ فروخت ہے۔ سن 2011ء میں جرمنی نے تقریباﹰ 40 ملین یورو مالیت کے چھوٹے ہتھیار فروخت کیے تھے۔ مجموعی طور پر بین الاقوامی سطح پر اسلحے کے کاروبار میں جرمنی تیسرے نمبر پر آتا ہے۔
اسلحے کے کاروبار کے مخالف جان متھیاس کے مطابق مستقبل میں بھی ایسا نظر نہیں آتا کہ جرمن چھوٹے ہتھیاروں کی خرید و فروخت میں کوئی تبدیلی واقع ہو گی۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق جرمنی کی تیاری کردہ G3 رائفلیں دنیا کے 50 سے زائد ممالک میں استعمال کی جا رہی ہیں۔ اسی طرح G36 اور MP5 بین الاقوامی سطح پر پھیلتی جا رہی ہیں۔
لنک