• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

چہرے کو بلیچ کرنے کا حکم

شمولیت
مئی 27، 2016
پیغامات
256
ری ایکشن اسکور
75
پوائنٹ
85
السلام عليكم ورحمۃ اللہ ۔۔
محترم شیخ @اسحاق سلفی حفظہ اللہ ۔۔
کسی نے یہ سوال پوچھا ہے کہ

شیوخ رہنمائی فرما دیں:
1. چہرے کو bleach کرنا کیا جائز ہے؟
2. اور کیا اس سے وضو نہیں ہوتا ؟؟ اور کیا اس کا حکم نیل پولش کے حکم میں آتا ہے؟ ؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
السلام عليكم ورحمۃ اللہ ۔۔
1. چہرے کو bleach کرنا کیا جائز ہے؟
2. اور کیا اس سے وضو نہیں ہوتا ؟؟ اور کیا اس کا حکم نیل پولش کے حکم میں آتا ہے؟ ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاتہ
محترم بھائی !
بلیچ کرنے سے مراد اگر نیل پالش جیسی تہہ بنانے والی کریم وغیرہ کا لیپ ہے ، جو پانی کو انسانی جلد تک پہنچنے سے مانع ہے تو اس کی موجودگی میں وضوء نہیں ہوگا ،
اور اگر ایسی چیز کا لیپ کیا گیا ہو جو وضوء کے پانی سے دھل کر زائل ہوجائے ، اور وضوء کا پانی جلد تک بغیر رکاوٹ پہنچ رہا ہو تو ایسی صورت میں وضوء صحیح ہوگا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نيل پالش والے ناخنوں پر وضو کرنا
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جس عورت نے اپنے ناخنوں پر نیل پالش لگائی ہو، اس کے وضو کا کیا حکم ہے؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ناخنوں پر لگائی جانے والی ایسی چیز جس کی اپنی ایک تہ بھی ہو جسے کہ (عربی میں) المناکیر کہتے ہیں (اردومیں ناخن پالش یا نیل پالش کہلاتی ہے)۔ عورتوں کو اپنے نماز پڑھنے کے دنوں میں، اس کا استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔ کیونکہ طہارت (وضو غسل) کے وقت یہ چیز پانی کو جلد تک پہنچنے میں رکاوٹ ہوتی ہے۔ اور ہر وہ چیز جو وضو اور غسل میں پانی کو جلد تک پہنچنے میں رکاوٹ ہو اس کا استعمال جائز نہیں ہے۔
جبکہ اللہ عزوجل کا فرمان ہے:
﴿فَاغسِلوا وُجوهَكُم وَأَيدِيَكُم...﴿٦﴾... سورةالمائدة

"اپنے چہرے اور ہاتھ دھویا کرو۔"
تو جس عورت نے اس پالش کے ساتھ وضو یا غسل کیا تو اس نے ایک فریضہ چھوڑ دیا۔
محدث فتوی ۔۔۔۔۔۔۔

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ایک اور فتوی سے اقتباس ملاحظہ فرمائیں :
أولاً : الضابط في هذا : ( أن ما يمنع وصول الماء إلى العضو لا يصح معه الوضوء . وما لا يمنع وصول الماء إلى العضو فيصح معه الوضوء ) .
وعلى هذا : يصح الوضوء مع وجود الحبر على أعضاء الوضوء لأنه لا يمنع وصول الماء إلى العضو .

وأما السمن فإن كان له جرم يمنع وصول الماء إلى العضو لم يصح معه الوضوء ، أما إن كان الباقي على العضو أثره فقط ، أو كان سائلا كالزيت ، فيصح معه الوضوء ، لكن يتأكد هنا دلك العضو لأن الدهن يتمايز معه الماء . وقد سبق بيان ذلك في جواب السؤال رقم (39493) .

قال النووي في "المجموع" (1/456) :

" إذا كان على بعض أعضائه شمع أو عجين أو حناء وأشباه ذلك فمنع وصول الماء إلى شيء من العضو لم تصح طهارته سواء أكثر ذلك أم قل , ولو بقي على اليد وغيرها أثر الحناء ولونه دون عينه أو أثر دهن مائع بحيث يمس الماء بشرة العضو ويجري عليها لكن لا يثبت : صحت طهارته " انتهى .

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ترجمہ :
اس ميں اصول اور قاعدہ يہ ہے كہ:
( جو چيز بھى پانى كو جلد تك پہنچنے سے روكے اس كى موجودگى ميں وضوء صحيح نہيں، اور جس سے پانى نہ ركے اس سے وضوء صحيح ہے ).
اس بنا پر اگر وضوء كے كسى عضوء پر سياہى لگى ہو تو وضوء صحيح ہے كيونكہ سياہى پانى كے ليے پانى نہيں.

ليكن گھى اگر تو جما ہوا ہے اور اس سے پانى عضو كى جلد تك نہيں پہنچتا تو اس كى موجودگى ميں وضوء صحيح نہيں ہوگا، ليكن اگر عضو پر صرف اس كا اثر ہى باقى ہے، يا پھر تيل كى طرح پگھلا ہوا ہے تو وضوء صحيح ہوگا، ليكن اس حالت ميں اسے عضوء پر پانى ملنا ہوگا، كيونكہ تيل پانى سے عليحدہ رہتا ہے.
اس كى تفصيل سوال نمبر ( 9493 ) كے جواب ميں بيان ہو چكى ہے، اس كا مطالعہ كريں.

امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" جب اس كے كسى عضوء پر موم يا آٹا، يا مہندى وغيرہ لگى ہو جو پانى اس كے عضو تك پہنچنے ميں مانع ہو تواس كى طہارت صحيح نہيں ہوگى، چاہے زيادہ ہو يا كم، ليكن اگر اس كے ہاتھ وغيرہ پر مہندى كا اثر اور اس كا رنگ ہو تہہ نہ جمى ہو، يا پھر مائع تيل كا اثر ہو، كہ پانى عضوكى جلد كو لگ جائے اور اس پر پانى چلے ليكن ٹھرے نہ تو اس كى طہارت اور وضوء صحيح ہے " انتہى.
ديكھيں: المجموع للنووى ( 1 / 456 ).
https://islamqa.info/ar/69817
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
بلیچ کرنے سے بال کا رنگ ہلکا ہو جاتا ہے، اور جلد کا بھی!
کبھی بلیچ کو رنگین کپڑے پر ڈال کر دیکھئے گا!
مگر احتیاط سے کہ یہ ایک کیمیکل ری ایکشن کرتا ہے!
اس عمل میں بالوں یا جلد پر کوئی تہہ نہیں بنتی!
اس کی مثال مہندی کے رنگ کی ہے، جیسے مہندی کا رنگ جلد اور بالوں کو رنگین کرتا ہے، اسی طرح بلیچ کرنے سے رنگ اڑایا جاتا ہے۔
 
Top