اصل مجرم عالمی غنڈایا کوئی اؤرنہیں بلکہ میرےخیال میں ہم خود ہیں ۔جوان بےگناہوں کاخون بیچ کر ان سے نوالے لےکر کھاتےہیں۔جوطاقت رکھنےکےباوجودڈرون کوگرانےکی ہمت نہیں کرتے۔اگر کچھ کرتےبھی ہیں تو صرف عاجزانہ درخواست لکھ کربھیج دیتے ہیں۔مجھےجدیدحکومت سے بھی اس حوالے سےکوئی امیدنہیں۔کہ وہ اس طرح کا جرات مندانہ قدم اٹھاسکےگی۔سب بےحس ہوچکےہیں پھراس پرستم ظریفی یہ ہےکہ آزادی کےان مجاہدوں کو اپنےپرائےسب دہشتگردکہہ رہےہیں۔