ڈرون طیاروں کا پہلا دستہ پاکستانی فوج کے حوالے
پاکستان میں مقامی طور پر تیار کردہ بغیر پائلٹ کےاڑنے والے ڈرون طیارے بری اور فضائی فوج کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔
پاکستان فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پر آر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق'براق' اور 'شاہپر' جیسے موثر اور انتہائی طاقتور ڈرون طیاروں کے پہلے بیٹرے کی فضائیہ اور بری فوج میں شمولیت ملکی دفاع کے شعبے میں ایک سنگ میل ہے۔
پاکستان فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پر آر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق'براق' اور 'شاہپر' جیسے موثر اور انتہائی طاقتور ڈرون طیاروں کے پہلے بیٹرے کی فضائیہ اور بری فوج میں شمولیت ملکی دفاع کے شعبے میں ایک سنگ میل ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق مستقبل میں اس قسم کے ڈرون طیاروں کو سماجی و اقتصادی ترقی کے منصوبوں میں بھی استعمال کر کے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔تاہم بیان میں اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی ہے کہ کیا یہ ڈرون طیارے صرف جاسوسی کے مقاصد کے لیے استعمال ہو سکتے ہیں یا مسلح ہیں یعنی ان سے ہدف پر میزائل بھی داغے جا سکتے ہیں۔پیر کو ڈرون طیاروں کی بری اور فضائی فوج میں شمولیت کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں بری فوج کے سربراہ جنرل کیانی، فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل طاہر رفیق بٹ اور دفاعی منصوبہ بندی ڈویژن کے ڈائریکٹر جنرل ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل خالد احمد قدوائی سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی۔
اس موقع پر جنرل کیانی نے منصوبے میں شامل سائنسدانوں اور انجینیئروں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ'مسلح افواج میں اپنے تیار کردہ بغیر پائلٹ والے ایسے جدید طیاروں کی شمولیت کے باعث اُن کی ٹھیک وقت اور ٹھیک ہدف تک پہنچنے کی صلاحیت میں بے پناہ اضافہ ہوگا۔'اس کے علاوہ قبائلی علاقوں میں امریکی جاسوس طیاروں کے حملوں کو پاکستان ملکی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دتیا ہے اور اس پر کئی مرتبہ امریکہ سے شدید احتجاج کیا جا چکا ہے اور حالیہ دنوں صوبہ خیبر پختونخوا میں حکمراں جماعت تحریک انصاف نے ڈرون حملوں کے خلاف صوبے سے نیٹو سپلائی بند کرنے کے لیے احتجاجی دھرنے شروع کر رکھے ہیں۔
سال دو ہزار دس میں اس وقت کے امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے دورہ پاکستان کے دوران کہا تھا کہ پاکستان کو نگرانی اور خفیہ معلومات جمع کرنے کے لیے ڈرون طیارے فراہم کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
اس منصوبے پر امریکہ میں غور ہو رہا ہے کہ پاکستان کو ڈرون طیارے دیے جائیں۔
طیارے جنھیں 'شیڈو ڈرونز' کہا جاتا ہے ریپر اور پریڈیٹر جہازوں سے چھوٹے ہوتے ہیں۔ ان میں سینسرز اور کیمرے نصب ہوتے ہیں جن سے انھیں چلانے والوں کو مسلسل وڈیو کے ذریعے زمینی صورتِ حال کا پتہ چلتا رہتا ہے اور انھیں نگرانی اور خفیہ معلومات جمع کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے ان ڈرون طیاروں کی تصاویر جاری نہیں کی گئی ہیں۔ تاہم ایک تصویر میں ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل خالد احمد قدوائی بری فوج کے سربراہ کو ڈرون طیارے کا ماڈل پیش کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان امریکہ سے مطالبہ کر چکا ہے کہ شدت پسندوں کے خلاف خاص کر قبائلی علاقوں میں کارروائیاں کرنے کے لیے اسے ڈرون طیارے فراہم کیے جائیں۔
سال دو ہزار دس میں اس وقت کے امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے دورہ پاکستان کے دوران کہا تھا کہ پاکستان کو نگرانی اور خفیہ معلومات جمع کرنے کے لیے ڈرون طیارے فراہم کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
اس منصوبے پر امریکہ میں غور ہو رہا ہے کہ پاکستان کو ڈرون طیارے دیے جائیں۔
طیارے جنھیں 'شیڈو ڈرونز' کہا جاتا ہے ریپر اور پریڈیٹر جہازوں سے چھوٹے ہوتے ہیں۔ ان میں سینسرز اور کیمرے نصب ہوتے ہیں جن سے انھیں چلانے والوں کو مسلسل وڈیو کے ذریعے زمینی صورتِ حال کا پتہ چلتا رہتا ہے اور انھیں نگرانی اور خفیہ معلومات جمع کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے ان ڈرون طیاروں کی تصاویر جاری نہیں کی گئی ہیں۔ تاہم ایک تصویر میں ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل خالد احمد قدوائی بری فوج کے سربراہ کو ڈرون طیارے کا ماڈل پیش کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان امریکہ سے مطالبہ کر چکا ہے کہ شدت پسندوں کے خلاف خاص کر قبائلی علاقوں میں کارروائیاں کرنے کے لیے اسے ڈرون طیارے فراہم کیے جائیں۔
بی بی سی، امت اخبار، جنگپاکستان کا موقف ہے کہ امریکہ کے مسلح ڈرون طیاروں کے ذریعے پاکستان کے علاقوں میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں سے پاکستان میں امریکہ مخالف جذبات میں کافی شدت پائی جاتی ہے اور اگر اگر ڈرون جہازوں سے پاکستانی فوج شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کرے تو لوگوں کو اعتراض بھی کم ہوگا اور وہ اس پر تنقید بھی کم کریں گے۔