• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ڈنمارک: کیفے میں فائرنگ، کئی پولیس افسر زخمی

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
ڈنمارک: کیفے میں فائرنگ، کئی پولیس افسر زخمی

اظہار آزادی رائے سیمنار میں شریک فرانسیسی سفیر محفوظ رہے​

العربیہ ڈاٹ نیٹ، ایجنسیاں
اتوار 15 فروری 2015م

ڈنمارک کی پولیس کے مطابق کوپن ہیگن میں آزادی رائے کے بارے میں جاری ایک سیمینار جہاں فرانسیسی سفیر خطاب کر رہے تھے فائرنگ سے تین پولیس افسران زخمی ہو گئے ہیں۔ پیغمبرِ اسلام کے خاکے بنانے والے سویڈن کے متنازعہ کارٹونسٹ ’لارس ولکس‘ بھی اس سیمینار میں موجود تھے۔

واقعے میں ملوث دو مسلح افراد تاحال مفرور بتائے جا رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق عمارت کے باہر 40 سے زیادہ گولیاں چلائی گئیں۔ حملے کے کچھ دیر بعد ہی فرانسیسی سفیر ’فرانسوا زمئغ‘ نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ انھیں کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔

اس حملے کے نتیجے میں سامنے آنے والی ایک آڈیو ریکارڈنگ میں ایک مقرر کی تقریر میں اچانک گولیوں کی آواز سے خلل پیدا ہوتا سنائی دیتا ہے۔

عینی شاہدین نائلز اوار لارسن نے 'اے پی' سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’میں نے ایک خودکار مشین گن سے فائرنگ کی آواز سنی اور پھر کسی کے چیخنے کی آوازیں سنیں۔ جب پولیس نے جوابی فائرنگ کی تو میں بار کے نیچے چھُپ گیا۔‘

کوپن ہیگن سے موصولہ اطلاعات کے مطابق پولیس نے عمارت کو گھیرے میں لے کر علاقے کی ناکہ بندی کر دی ہے اور مقامی پارک کی بھی تلاشی لی جا رہی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ وہ دو مشتبہ حملہ آوروں کی تلاش میں ہیں جو حملے کی جگہ سے کار میں فرار ہو گئے۔

یہ بحث جو ایک کیفے میں منعقد ہوئی کے بارے میں لارس ولکس نے اپنی ذاتی ویب سائٹ پر لکھا کہ اس کا موضوع یہ تھا کہ آزادئ اظہار کے فنکارانہ اظہار کی کوئی حد ہونی چاہیے یا نہیں؟

اس تقریب کے حوالے سے دستیاب تفصیل میں لکھا گیا تھا کہ کیا فنکاروں کو خصوصاً چارلی ایبڈو کے حملے کے بعد اپنے فن کے اظہار کرتے ہوئے توہین کا ارتکاب کرنے کی جرات کرنی چاہیے یا نہیں؟

لارس ولکس کو درپیش خطرات کے حوالے سے لکھا گیا تھا کہ جہاں بھی وہ پبلک میں خطاب کرتے ہیں وہاں ’سخت سکیورٹی‘ ہوتی ہے۔

یاد رہے کہ 2007 میں لارس ولکس نے پیغمبرِ اسلام کے گستاخانہ خاکے بنائے تھے جس کے خلاف دنیا بھر میں مسلمانوں نے احتجاج کیا تھا۔ سیمینار کے منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ حملہ واضح طور پر لارس ولکس پر کیا گیا ہے۔

ح

ح
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
کوپن ہیگن: ’حملہ آور 22 سالہ ڈینش شہری تھا‘
2 گھنٹے پہلے

پولیس نے مشتبہ شخص کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے

ڈنمارک کی پولیس کا کہنا ہے کہ کوپن ہیگن کے دو مقامات پر فائرنگ کرنے والا شخص 22 سالہ ڈینش شہری تھا جس کے پرتشدد ماضی کے بارے میں پولیس کو پہلے سے پتا تھا۔

اس مسلح شخص جسے پولیس نے ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے کے بارے میں پولیس کا کہنا ہے کہ ان کی رہائش شہر کے نوریبرو علاقے میں تھی جس کی نگرانی پولیس کر رہی تھی۔

اس مسلح شخص کے نام کو ابھی تک عام نہیں کیا گیا ہے۔

ایک فلم ہدایتکار اور یہودی عبادت گاہ کے محافظ ان دو علیحدہ علیحدہ حملوں میں ہلاک ہوئے جبکہ پانچ پولیس اہلکا ابھی تک زخمی ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور خود ہی کارروائی کر رہا تھا جس کے بارے میں پولیس کو اس کے جرائم پیشہ گروہوں کے ساتھ تعلقات کا علم تھا۔

یہ شخص اس سے قبل اسلحہ رکھنے اور پرتشدد واقعات میں ملوث ہونے کے مجرم رہ چکے ہیں۔

پولیس کمشنر نے ایک اخباری کانفرنس میں بتایا کہ ’جب مشتبہ شخص کو گولی ماری گئی اور پولیس کی کارروائی میں وہ ہلاک ہوا تو وہ پستول سے لیس تھا۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پولیس کو ایک اور ہتھیار بھی ملا جس کو شبہ ہے کہ پہلی فائرنگ میں استعمال کیا گیا تھا۔

ڈینش انٹیلیجنس سروس اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ کہیں حملہ کرنے والا یہ شخص پیرس میں گذشتہ مہینے ہونے والے حملے کی نقل تو نہیں کر رہا تھا جہاں 17 افراد ایک مزاحیہ جریدے چالری ایبڈو اور ایک کوشر مارکیٹ پر حملوں کے نتیجے میں ہلاک ہو گئے تھے۔

اتوار کی صبح سے پولیس نے ڈسٹرکٹ نوریبورو کی نگرانی شروع کی تھی
اس سے قبل انٹیلیجنس سروس کے سربراہ نے رپورٹرز کو بتایا کہ پولیس اس شحص کے بارے میں جانتی تھی اور اس بات کی تعین کر رہی تھی کہ کہیں اس شخص نے شام یا عراق سفر کیا تھا یا نہیں۔

وزیراعظم ہالے تھورننگ شمڈٹ نے اس فائرنگ کے واقعے کو ’ڈنمارک کے خلاف دہشت گردی کا حملہ قرار دیا‘ اور کہا کہ اُن کی حکومت آزادئ اظہار کے دفاع پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

وزیراعظم نے اس کے بعد یہودی عبادت گاہ کا بھی دورہ کیا اور کہا کہ ڈنمارک یہودیوں کی حفاظت کرنے کے لیے جو بھی ہوا کرے گا۔

ڈنمارک اپنے آپ کو فخریہ طور پر اُن چند یورپی ممالک میں سے ایک قرار دیتا ہے جس نے 1940 میں یہودیوں کی نسل کشی کے دوران بڑی تعداد میں اپنی یہودی آبادی کی حفاظت کی۔

ڈینش وزیراعظم نے یہودی عبادت گاہ کے دورے کے دوران کہا کہ ’جب آپ بے رحمی سے معصوم لوگوں پر گولیوں کی بوچھاڑ کرتے ہیں جو ایک مباحثے میں حصہ لے رہے ہیں جب آپ یہودیوں پر حملہ کرتے ہیں تو یہ لوگ ہماری جہوریت پر حملہ کرتے ہیں۔ ہم اپنی یہودی آبادی کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں گے۔‘

اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نتن یاہو نے ڈینش یہودیوں پر زور دیا کہ وہ ہجرت کر کے اسرائیل منتقل ہو جائیں جبکہ ڈنماک کے چیف ربی یائر میلکویر نے کہا کہ وہ نتن یاہو کے بیان سے مایوس ہوئے۔

انہوں نے اے پی کو بتایا کہ ’اگر دہشت گردی سے بچنے کا حل یہ ہے کہ آپ کسی اور جگہ منتقل ہو جائیں تو پھر ہم سب ایک ویران جزیرے پر چلے جائیں۔‘

اتوار کو ڈنمارک کے شہر کوپن ہیگن کی پولیس نے شہر میں چند گھنٹوں میں دو مقامات پر فائرنگ کر کے دو افراد کو ہلاک اور پانچ کو زخمی کرنے والے مسلح حملہ آور کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا۔

شہر میں پہلا حملہ سنیچر کی شام ایک کیفے میں ہوا جبکہ دوسرا حملہ رات کو کرسٹل گیڈ سٹریٹ پر واقع یہودی عبادت گاہ کے قریب کیا گیا تھا اور دونوں جگہ ایک ایک شخص ہلاک ہوا تھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ انھوں نےضلع نوریبرو میں مسلح شخص کو اس وقت مارا جب اس نے ان پر فائرنگ کی۔

پولیس کے مطابق ویڈیو فوٹیج سے پتہ چلا ہے کہ دونوں واقعات میں ایک ہی شخص ملوث تھا، کارروائی میں کسی دوسرے شخص نے حصہ نہیں لیا۔

پریس کانفرنس سے خطاب میں چیف پولیس انسپکٹر توربین مولغارد جینسن نے بتایا کہ ’ ہمارے خیال میں دونوں واقعات کے پیچے ایک ہی شخص ہے، اور ہمارا یہ بھی اندازہ ہے کہ جس مجرم کو پولیس ٹاسک فورس کی فائرنگ میں مارا گیا ہے قتل کے ان دونوں واقعات کے پیچھے وہی تھا۔‘

انھوں نے بتایا کہ شہر میں پولیس کی بھاری نفری موجود رہے گی۔

ڈینش وزیراعظم ہالے تھورننگ شمڈٹ نے یہودی عبادت گاہ کا دورہ کیا

پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کے بعد اتوار کی صبح سے پولیس نے ڈسٹرکٹ نوریبرو کی نگرانی شروع کی جہاں کثیر تعداد میں تارکینِ وطن آباد ہیں اور یہ مقام حملے کی جگہ سے پانچ کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔

پولیس حکام نے مزید بتایا ہے کہ جیسے ہی مبینہ حملہ آور نوریبرو پہنچا اس نے وہاں پولیس افسران کو دیکھتے ہی اپنی بندوق نکال کر ان پر فائرنگ شروع کر دی۔

پہلے حملے کےبعد پولیس نے حملے آور کی فوٹو بھی جاری کی تاہم وہ کالے رنگ کی گاڑی میں سوار ہوکر فرار ہونے میں کامیاب ہوا اور بعد میں اس کی گاڑی کیفے سے کچھ ہی فاصلے پر ملی۔

اس کے چند ہی گھنٹے بعد حملہ آور نے کیفے سے پانچ کلومیٹر دور کرسٹل گیٹ سٹریٹ میں یہودی عبادت گاہ کے قریب موجود شخص کو گولی مار کرہلاک کر دیا۔

حملہ آور نے وہاں موجود دو پولیس اہلکاروں کو بھی زخمی کیا اور وہاں سے بھی فرار ہونے میں کامیاب رہا۔

ح
 
Top