محمد طالب حسین
رکن
- شمولیت
- فروری 06، 2013
- پیغامات
- 156
- ری ایکشن اسکور
- 93
- پوائنٹ
- 85
ڈوبتے جہاز کو بچا لیا:
کرامات امدادیہ میں ایک واقعہ لکھا ہے کہ شاہ صاحب کے ایک مرید کسی بحری جہاز میں سفر کر رہے تھے کہ ایک طلاطم
خیز طوفان نے جہاز کو گھیر لیا قریب تھا کہ جہاز ڈوب جائے اس کے بعد کا واقعہ روای کی زبانی سنیئے:
انہوں نے جب دیکھا کہ اب مرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے اسی مایوسانہ حالت میں گھبرا کر اپنے پیر روشن ضمیر کی طرف خیال کیا اس وقت سے زیادہ اور کون سا وقت امداد کا ہوگا اللہ تعالیٰ سمیع و بصیر اور کار ساز مطلق ہے اسی وقت آگبوٹ غرق سے نکل گیا اور تمام لوگوں کو نجات ملی ادھر تو یہ قصہ پیش آیا ادھر اگلے روز مخدوم جہاں اپنے خادم سے بولے ذرا میری کمر تو دباو نہایت درد کرتی ہے خادم نے دباتے دباتے پراہن مبارک جو اٹھایا تو دیکھا کہ کمر
چھیلی ہوئی ہے اور اکثر جگہ سے کھال اتر گئی ہے پوچھا حضرت یہ کیا بات ہے کمر چھلی ؟
فرمایا کچھ نہیں پھر پوچھا آپ خاموش رہے تیسری مرتبہ پھر دریافت کیا حضرت یہ تو کہیں رگڑ لگی ہے اور آپ تو کہیں
تشریف بھی نہیں لے گئے فرمایا ایک آگبوٹ ڈوبا جاتا تھا اس میں ایک تمہارادینی اور سلسلے کا بھائی تھا اس کی گریہ زاری
نے مجھے بے چین کردیا اور آگبوٹ کو کمر کا سہار دے کر اوپر کو اٹھایا جب آگے چلا گیا اور بندگان خدا کو نجات ملی اسی سےچھیل گئی ہوگی اور اسی وجہ سے درد ہے مگر اس کا ذکر نہ کرنا ۔
( کرامات امدادیہ ص 18 )
کرامات امدادیہ میں ایک واقعہ لکھا ہے کہ شاہ صاحب کے ایک مرید کسی بحری جہاز میں سفر کر رہے تھے کہ ایک طلاطم
خیز طوفان نے جہاز کو گھیر لیا قریب تھا کہ جہاز ڈوب جائے اس کے بعد کا واقعہ روای کی زبانی سنیئے:
انہوں نے جب دیکھا کہ اب مرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے اسی مایوسانہ حالت میں گھبرا کر اپنے پیر روشن ضمیر کی طرف خیال کیا اس وقت سے زیادہ اور کون سا وقت امداد کا ہوگا اللہ تعالیٰ سمیع و بصیر اور کار ساز مطلق ہے اسی وقت آگبوٹ غرق سے نکل گیا اور تمام لوگوں کو نجات ملی ادھر تو یہ قصہ پیش آیا ادھر اگلے روز مخدوم جہاں اپنے خادم سے بولے ذرا میری کمر تو دباو نہایت درد کرتی ہے خادم نے دباتے دباتے پراہن مبارک جو اٹھایا تو دیکھا کہ کمر
چھیلی ہوئی ہے اور اکثر جگہ سے کھال اتر گئی ہے پوچھا حضرت یہ کیا بات ہے کمر چھلی ؟
فرمایا کچھ نہیں پھر پوچھا آپ خاموش رہے تیسری مرتبہ پھر دریافت کیا حضرت یہ تو کہیں رگڑ لگی ہے اور آپ تو کہیں
تشریف بھی نہیں لے گئے فرمایا ایک آگبوٹ ڈوبا جاتا تھا اس میں ایک تمہارادینی اور سلسلے کا بھائی تھا اس کی گریہ زاری
نے مجھے بے چین کردیا اور آگبوٹ کو کمر کا سہار دے کر اوپر کو اٹھایا جب آگے چلا گیا اور بندگان خدا کو نجات ملی اسی سےچھیل گئی ہوگی اور اسی وجہ سے درد ہے مگر اس کا ذکر نہ کرنا ۔
( کرامات امدادیہ ص 18 )