ضدی
رکن
- شمولیت
- اگست 23، 2013
- پیغامات
- 290
- ری ایکشن اسکور
- 275
- پوائنٹ
- 76
اینی میٹیڈ تصاویر سے متعلق مختلف اسلامی مکاتبِ فکر کی جانب سے طرح طرح کے مطالب نکالے جاتے رہے ہیں
بھارت میں مسلمانوں کے ایک مذہبی ادارے دارالعلوم دیوبند نے اپنے ایک فتوے میں اینی میٹیڈ کارٹونز دیکھنے کو اسلام کے منافی قرار دیا ہے۔
اس سے متعلق خبر جنوبی شہر بنگلور سے شائع ہونے والے ایک اخبار دکن کرونیکل میں شائع ہوئی ہے۔
اخبار نے اس بارے سے دیوبند کے ایک سرکردہ عالم مفتی عارف قاسمی کا بیان شائع کیا ہے۔ اخبار کے مطابق عارف قاسمی نے کہا: ' کارٹون تصویر ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ بچوں کے لیے تو ہوتی نہیں۔ اسے نہیں دیکھنا چاہیے۔'
ادھر مسلم پرسنل لا بورڈ کے ایک رکن نے دارالعلوم دیوبند کے اس فتوے پر یہ کہہ کر نکتہ چینی کی ہے کہ اس طرح کے فتوے اسلام کا مذاق اڑانے کے مترادف ہیں۔'
ممبئی میں مسجد کے ایک امام نے انگریزی اخبار ڈی این اے کو بتایا: 'مجھے نہیں لگتا کہ جس مفتی نے یہ فتویٰ جاری کیا ہے انہیں اس موضوع سے متعلق کوئی سوجھ بوجھ ہے یا پھر انہوں نے کارٹون کے فن کو سمجھنے کی کوشش کی ہوگی۔'
اینی میٹیڈ تصاویر سے متعلق مختلف اسلامی مکتب فکر کی جانب سے طرح طرح کے معانی و مطالب نکالے جاتے رہے ہیں۔
اس میں سے سخت گیر موقف یہ ہے کہ چونکہ کارٹون کی اینی میشن میں خدا جیسی تخلیقی صلاحیت کا مظاہرہ کیا جاتا ہے اس لیے اس پر پوری طرح سے پابندی لگانا درست ہے۔ البتہ بہت سے دیگر علما فوٹوگرافی اور ویڈیو کی اجازت دیتے ہیں۔
دارالعوم دیوبند نے اس طرح کا فتویٰ پہلی بار جاری نہیں کیا ہے بلکہ ماضی میں بھی اس کے متنازع فتوے موضوعِ بحث بنتے رہے ہیں۔
ادارے نے ماضی میں کبھی خواتین کو الکحل سے آلودہ پرفیوم لگانے سے منع کیا تو کبھی جینز، مغربی طرز کے بال رکھنے یا پھر ٹیٹو کو ممنوع قرار دیا۔
پتہ
بھارت میں مسلمانوں کے ایک مذہبی ادارے دارالعلوم دیوبند نے اپنے ایک فتوے میں اینی میٹیڈ کارٹونز دیکھنے کو اسلام کے منافی قرار دیا ہے۔
اس سے متعلق خبر جنوبی شہر بنگلور سے شائع ہونے والے ایک اخبار دکن کرونیکل میں شائع ہوئی ہے۔
اخبار نے اس بارے سے دیوبند کے ایک سرکردہ عالم مفتی عارف قاسمی کا بیان شائع کیا ہے۔ اخبار کے مطابق عارف قاسمی نے کہا: ' کارٹون تصویر ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ بچوں کے لیے تو ہوتی نہیں۔ اسے نہیں دیکھنا چاہیے۔'
ادھر مسلم پرسنل لا بورڈ کے ایک رکن نے دارالعلوم دیوبند کے اس فتوے پر یہ کہہ کر نکتہ چینی کی ہے کہ اس طرح کے فتوے اسلام کا مذاق اڑانے کے مترادف ہیں۔'
ممبئی میں مسجد کے ایک امام نے انگریزی اخبار ڈی این اے کو بتایا: 'مجھے نہیں لگتا کہ جس مفتی نے یہ فتویٰ جاری کیا ہے انہیں اس موضوع سے متعلق کوئی سوجھ بوجھ ہے یا پھر انہوں نے کارٹون کے فن کو سمجھنے کی کوشش کی ہوگی۔'
اینی میٹیڈ تصاویر سے متعلق مختلف اسلامی مکتب فکر کی جانب سے طرح طرح کے معانی و مطالب نکالے جاتے رہے ہیں۔
اس میں سے سخت گیر موقف یہ ہے کہ چونکہ کارٹون کی اینی میشن میں خدا جیسی تخلیقی صلاحیت کا مظاہرہ کیا جاتا ہے اس لیے اس پر پوری طرح سے پابندی لگانا درست ہے۔ البتہ بہت سے دیگر علما فوٹوگرافی اور ویڈیو کی اجازت دیتے ہیں۔
دارالعوم دیوبند نے اس طرح کا فتویٰ پہلی بار جاری نہیں کیا ہے بلکہ ماضی میں بھی اس کے متنازع فتوے موضوعِ بحث بنتے رہے ہیں۔
ادارے نے ماضی میں کبھی خواتین کو الکحل سے آلودہ پرفیوم لگانے سے منع کیا تو کبھی جینز، مغربی طرز کے بال رکھنے یا پھر ٹیٹو کو ممنوع قرار دیا۔
پتہ