محدث میڈیا
رکن
- شمولیت
- مارچ 02، 2023
- پیغامات
- 890
- ری ایکشن اسکور
- 30
- پوائنٹ
- 69
کافر، منافق اور مشرک آدمی کا جنازہ پڑھنا اور ان کے لیے بخشش کی دعا کرنا منع ہیں ۔
ویسے بھی نماز جنازہ مغفرت طلب کرنے کیلیے پڑھائی جاتی ہے ، اور كافر، منافق، مشرك کو بخشش نہیں ملے گی، یہ لوگ ہمیشہ کے لیے جہنمی ہیں (أعاذنا الله من ذلك) اس لیے ان کی نماز جنازہ پڑھنے کا کوئی مقصد ہی نہیں رہ جاتا۔
کافر کے بارے میں ارشاد باری تعالی ہے:
ﱡوَلَا تُصَلِّ عَلَىٰ أَحَدٍ مِّنْهُم مَّاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَىٰ قَبْرِهِ إِنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُوا وَهُمْ فَاسِقُونَ ﱠ (التوبة: 84).
’’اور ان میں سے جو کوئی مر جائے اس کا کبھی جنازہ نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہونا بے شک انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کیا اور اس حال میں مرے کہ وہ نافرمان تھے‘‘۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم منافقین کی نماز جنازہ پڑھا دیا کرتے تھے اور ان کیلیے بخشش بھی طلب کرتے تھے، یہاں تک کہ اللہ تعالی کا یہ فرمان نازل ہو گیا:
ﱡاسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لاَ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ ﱠ (التوبة: 80).
’’ان کے لیے بخشش مانگ، یا ان کے لیے بخشش نہ مانگ، اگر تو ان کے لیے ستر بار بخشش کی دعا کرے گا تو بھی اللہ انہیں ہر گز نہ بخشے گا‘‘۔
مشرک آدمی کے بارے میں فرمان الہی ہے:
ﱡمَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُوْلِي قُرْبَى مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ ﱠ (التوبة:113).
’’اس نبی اور ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائے، کبھی جائز نہیں کہ وہ مشرکوں کے لیے بخشش کی دعا کریں، خواہ وہ قرابت دار ہوں، اس کے بعد کہ ان کے لیے صاف ظاہر ہو گیا کہ یقینا وہ جہنمی ہیں‘‘۔
ویسے بھی نماز جنازہ مغفرت طلب کرنے کیلیے پڑھائی جاتی ہے ، اور كافر، منافق، مشرك کو بخشش نہیں ملے گی، یہ لوگ ہمیشہ کے لیے جہنمی ہیں (أعاذنا الله من ذلك) اس لیے ان کی نماز جنازہ پڑھنے کا کوئی مقصد ہی نہیں رہ جاتا۔
کافر کے بارے میں ارشاد باری تعالی ہے:
ﱡوَلَا تُصَلِّ عَلَىٰ أَحَدٍ مِّنْهُم مَّاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَىٰ قَبْرِهِ إِنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُوا وَهُمْ فَاسِقُونَ ﱠ (التوبة: 84).
’’اور ان میں سے جو کوئی مر جائے اس کا کبھی جنازہ نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہونا بے شک انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کیا اور اس حال میں مرے کہ وہ نافرمان تھے‘‘۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم منافقین کی نماز جنازہ پڑھا دیا کرتے تھے اور ان کیلیے بخشش بھی طلب کرتے تھے، یہاں تک کہ اللہ تعالی کا یہ فرمان نازل ہو گیا:
ﱡاسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لاَ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ ﱠ (التوبة: 80).
’’ان کے لیے بخشش مانگ، یا ان کے لیے بخشش نہ مانگ، اگر تو ان کے لیے ستر بار بخشش کی دعا کرے گا تو بھی اللہ انہیں ہر گز نہ بخشے گا‘‘۔
مشرک آدمی کے بارے میں فرمان الہی ہے:
ﱡمَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُوْلِي قُرْبَى مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ ﱠ (التوبة:113).
’’اس نبی اور ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائے، کبھی جائز نہیں کہ وہ مشرکوں کے لیے بخشش کی دعا کریں، خواہ وہ قرابت دار ہوں، اس کے بعد کہ ان کے لیے صاف ظاہر ہو گیا کہ یقینا وہ جہنمی ہیں‘‘۔