شاہد نذیر
سینئر رکن
- شمولیت
- فروری 17، 2011
- پیغامات
- 2,010
- ری ایکشن اسکور
- 6,264
- پوائنٹ
- 437
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
ہمارے ایک بھائی نے عاطف نامی کسی مجہول شخص کی تحقیق پیش کی ہے اور اسکا جواب مانگا ہے اس مجہول شخص کا دعویٰ ہے کہ خضاب کی ممانعت پر مشتمل احادیث ضعیف ہیں۔ برائے مہربانی تحقیقی راہنمائی فرمائیں۔ عاطف صاحب کی تحقیق درج ذیل ہے:
ہمارے ایک بھائی نے عاطف نامی کسی مجہول شخص کی تحقیق پیش کی ہے اور اسکا جواب مانگا ہے اس مجہول شخص کا دعویٰ ہے کہ خضاب کی ممانعت پر مشتمل احادیث ضعیف ہیں۔ برائے مہربانی تحقیقی راہنمائی فرمائیں۔ عاطف صاحب کی تحقیق درج ذیل ہے:
حق و باطل کا میزان نمبر20
آپ علیہ السلام نے فرمایا
بے شک یہود و نصاریٰ خضاب نہیں کرتے ہیں۔ پس تم انکا خلاف کرو۔
صحیح بخاری حدیث نمبر 5899
خضاب کا مطلب ہےسر اور داڑھی کے بالوں کو رنگنا۔
خضاب کرنا سنّت ہے۔
صحیح بخاری حدیث نمبر 5897
لیکن علماء کے درمیان کالا خضاب کرنے کے بارے میں اختلاف ہوا ہے۔
کچھ نے اسے جائز کچھ نے حرام اور کچھ نے اسے مکروہ کہا ہے۔
ہم ان دلائل کا جائزہ لیتے ہیں جو کالا خضاب کے خلاف پیش کیے جاتے ہیں۔
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کے فتح کے دن ابی قحافہ کو لایا گیا ۔ ان کے سر اور ڈاڑھی کے بال سفید تھے تو آپ علیہ السلام نے فرمایا کے انکو کسی چیز سے بدل دو اور کالے رنگ سے بچو۔
صحیح مسلم حدیث نمبر 2102
زبیر بن حرب (راوی حدیث) کہتے ہیں کہ میں نے ابو زبیر سے (اس حدیث کا) پوچھا کے کیا تم سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ آپ علیہ السلام نے کالے خضاب سے منع فرمایا ہے؟ تو ابو زبیر نے کہا ‘‘ نہیں ’’
مسند ابو داود طیالسی، حدیث نمبر 1860
اس روایت سے پتا چلا کہ اس حدیث میں کالا رنگ سے بچنے کے الفاظ صحیح نہیں ہیں۔پھر اس روایت کے راوی ابو زبیر مدلّس ہیں اور اس روایت میں تدلیس کر رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے یہ روایت باطل ہے۔
اس کا ایک صحیح شاھد مسند احمد حدیث نمبر 12572 میں ہے لیکن اس حدیث میں کالے رنگ سے بچنے کے عام الفاظ نہیں ہیں بلکہ اسمیں ہے کہ اس شخص کے بالوں کو بدل دو اور اسے کالے رنگ سے بچانا۔
لہذا اس حدیث سے عموم ثابت نہیں ہوتا صرف ابی قحافہ کے لیے تخصیص ثابت ہوتی ہے۔
ایک حدیث میں ہے کہ آپ علیہ السلام نے فرمایا
آخر زمانے میں ایک قوم ایسی ہوگی جو کبوتر کے پوٹوں کی طرح کالا خضاب لگاتی ہوگی ، یہ لوگ جنّت کی خوشبو نہیں پائیں گے۔
سنن ابی داود ح نمبر 4213
بعض علماء کو اس سے دھوکہ ہوا ہے اور انہوں نے جنّت میں داخلہ خضاب سے مشروط کر دیا ہے جبکہ اس حدیث کو اگرغور سے پڑھا جائے تو اس حدیث میں ایک قوم کی پہچان بتائی گئی ہے جو اپنے عمل کی بناء پر جنّت میں نہیں جائے گی۔ اور انکی پہچان یہ ہوگی کے وہ کالے خضاب لگاتی ہوگی۔
یعنی انکا دوزخ میں جانا کالا خضاب لگانے کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ وہ دوزخ میں جائیں گے اور کالے خضاب سے پہچانے جاتے ہوں گے۔
جیسا آپ علیہ السلام نے خارجیوں (ایک گمراہ فرقہ) کے بارے میں فرمایا تھا کہانکی پہچان سر کے بالوں کو منڈھوانا ہے۔
صحیح بخاری حدیث نمبر 7562
لیکن اس حدیث سے کسی نے بھی سر منڈھوانا حرام قرار نہیں دیا۔پھر اس حدیث میں آخر زمانے کی قید بھی اس بات کو واضح کررہی ہے کہ یہ کوئی بدعمل قوم ہے کیوں کہ کالا خضاب کرنا صحابہ (صحیح بخاری حدیث نمبر 3748، مصنف ابن ابی شیبہ حدیث نمبر 25409) تابعین (مصنف ابن ابی شیبہ حدیث نمبر 25404، 25402) سے ثابت ہے۔
ایک روایت میں ہے کہ آخری زمانے میں ایک قوم کالا خضاب کرے گی اور روزقیامت اللہ انکی طرف نہیں دیکھے گا۔
طبرانی اوسط حدیث نمبر 3803
ایک سند میں عبدالکریم بن ابی المخارق منکر الحدیث (تہذیب الکمال ترجمہ نمبر 3506) عبدالوہاب بن عطاء مدلس اور علی بن سعید راضی ضعیف ہیں۔ (میزان الاعتدال ترجمہ نمبر 5856)
ایک روایت طبرانی اوسط حدیث نمبر 142 میں ہے کہکالے خضاب سے بچو
جس کا راوی عبداللہ لحیّہ منکرالحدیث اور مدلّس ہے، (تہذیب الکمال ترجمہ نمبر3513)
اس مطلب کی ایک روایت شعب الایمان بیہقی حدیث نمبر 5972 میں ہے جس کا راوی عبدالجلیل بن عطیہ مدلّس اور سحربن حسب کی ملاقات صحابی عمرو بن عباس سے ثابت نہیں ہے۔
مرسل ابن ابی حاتم ص نمبر 89)
لہذا یہ منقطع اور باطل ہے۔
ایک روایت طبرانی اوسط حدیث نمبر5160 میں ہے جس کا راوی عبدالمالک بن جریچ مدلّس اور سلام بن سالم منکرالحدیث ہے۔ (میزان الاعتدال ترجمہ نمبر 3374)
ایک روایت مسند شامین حدیث نمبر 652 میں ہے جسکا راوی محمد بن سلیمان ضعیف ہے۔ (میزان الاعتدال ترجمہ نمبر 7626)
ظہیربن محمد منکرالحدیث ہیں۔ (میزان الاعتدال ترجمہ نمبر 2921 )
اور اس روایت کو ابو حاتم راضی نے موضوع کہا ہے۔(کتاب العلل حدیث نمبر 2411)
ایک روایت طبقات ابن سعد جلد نمبر 1 ص 379 پر ہے جس کا راوی عبدالرّحمٰن بن محمد کثیر الغلط اور مدلّس (تہذیب الکمال ترجمہ نمبر 3949) لیس بن ابی سلیم منکر الحدیث ( تہذیب الکمال ترجمہ نمبر 5017) اور عامر شعبی تابعی نے براہِ راست آپ علیہ السلام سے روایت کیا ہے ۔ لہذا یہ روایت مرسل بھی ہے۔
ایک روایت سنن کبریٰ بیہقی 290/7 میں ہے جس کا راوی عیسیٰ بن میمون منکرالحدیث ہے ( تہذیب الکمال ترجمہ نمبر 4667)
ایک روایت مسند شامین نمبر 1393 میں ہے جس کا راوی مسنّہ بن صباح منکر الحدیث ہے ۔ (تہذیب الکمال ترجمہ 5773)
ایک روایت الوقوف والترجّل ابی بکر خلال حدیث نمبر 143 میں ہے جسکا ایک راوی زہیر بن محمد ضعیف ۔ (تہذیب الکمال ترجمہ نمبر 2017)
اور اس روایت کو حسن بصری تابعی نے مرسل بیان کیا ہے۔
ایک روایت معرفتہ الصحابہ ابو نعیم حدیث نمبر 182 مین ہے جس کا راوی باقی بن ولید مدلّس ہے اور تدلیس طسویّہ (ضعیف راویوں کوچھپانے) میں مشہور ہے جس سے اسکی عدالت ساقط ہوگئی ہے۔ (تہذیب الکمال ترجمہ نمبر 738)
ایک روایت فتوحِ مصر ص نمبر 207 پر ہے جس میں روی عبداللہ بن لحیّہ منکر الحدیث اور مدلّس ہے جس کے بارے میں پہلے بیان ہو چکا ہے اس بارے میں ایک قول کعب احبار تابعی کا (حلیتہ الاولیاء ج نمبر 5 ص 377 ) میں ہے جس کا راوی عقیل بن مدرک اور ولید بن عامر مجہول ہیں۔
لہذا ثابت ہو کہ کالا خضاب حرام ہونے کے بارے میں کوئی روایت ثابت نہیں ہے۔
صحابہ اور تابعین سے کالا خضاب کرنا ثابت ہے اور اس میں کوئی حرج نہیں ۔