کامیابی کا راز
اسٹیفن ہاکنگ موجودہ دور کے مایہ ناز سائنسداں ہیں۔ ہاکنگ کو آئن سٹائن کے بعد گزشتہ صدی کا سب سے بڑا سائنسداں سمجھا جا تا ہے ۔ وہ 30 سالوں تک کیمبرج یونیور سٹی میں علم حساب کے ’لوکیسین پرو فیسر‘ رہے ۔یہ وہی عہدہ ہے ،جس پر کبھی معروف سائنسداںسر اسحاق نیوٹن فائزتھے ۔ اسٹیفن ایک خطرناک قسم کی بیماری میں مبتلا ہیں ۔وہ نہ ہاتھ پاﺅں ہلا سکتے ہیں اور نہ بو ل سکتے ہیں۔ لیکن وہ دماغی طور پر صحت مند ہیں اور اپنا کام مسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ہاکنگ کا زیادہ تر کام بلیک ہولز اور تھیو ریٹیکل کاسمو لوجی کے میدان میں ہے۔ ان کی ایک کتاب (A brief history of time) ’وقت کی مختصرتاریخ ‘ کے نام سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ سائنس کی دنیا میں یہ ایک انقلابی کتاب سمجھی جاتی ہے۔ یہ آسان الفاظ میں لکھی گئی ایک اعلیٰ کتاب ہے جس سے طلبا اساتذہ اور محققین بیک وقت فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ اسٹیفن نے اپنی اس کتاب کے اعتراف (Acknowledgments) میں اپنی پہلی کتاب ( The Large Scale Structure of Spacetime ) ”شائع 1973 “کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ’’ میں قارئین کو اس بات کا مشورہ نہیں دوں گا کہ وہ میری پہلی کتاب کو پڑھیں ،یہ بہت زیادہ ٹیکنیکل کتاب ہے ،اور ایسی ہے جسے سمجھا نہیں جا سکتا،مجھے لگتا ہے کہ میں نے اس عرصے میں یہ جانا ہے کہ چیزوں کو آسان اور قابل فہم بنا کر کس طرح پیش کیا جا تا ہے“۔
ہاکنگ کی کتاب دی لارج اسکیل آف اسپیس ٹائم اور وقت کی مختصر تاریخ کے درمیان تقریباً 16سال کا وقفہ ہے ،اس سولہ سال میں ہاکنگ نے جا نا کہ لکھا کس طرح جا تا ہے۔
یہی کسی کامیابی کا راز ہے ۔ کوئی کامیابی پہاڑ کی شکل میں آسمان سے نہیں اتر تی ہے۔ہر کامیابی کی جڑ کسی چھوٹی کامیابی میں پیوستہ ہوتی ہے،جس طرح کوئی تناور درخت کسی گمنام دانے سے نکلتا ہے ،اسی طرح کوئی بڑی کامیابی کسی نامعلوم چھوٹی کامیابی سے پھوٹتی ہے ۔
آدمی کو کامیابی کے اسی راز کو جاننا ہے۔
آدمی لکھتے لکھتے ،لکھنا جانتا ہے ،اور پڑھتے پڑھتے پڑھنا ۔ وہ بولتے بولتے بولنا جانتا ہے ،اور چلتے چلتے چلنا ۔اس معاملہ میں کسی کا کوئی استثنا نہیں ۔
کڑی کڑی ملتی ہے ،تب زنجیر بنتی ہے ،لفظ لفظ ملتے ہیں ، تب جملہ بنتا ہے ، قطرہ قطرہ ملتا ہے، تب دریا بنتا ہے۔ قدم قدم بڑھتے ہیں ، تب کوئی منزل طے پاتی ہے ،اینٹ اینٹ ملتی ہے، تب کوئی عالیشان قلعہ وجود میں آتا ہے۔لیکن لوگوں کا حال یہ ہے کہ لوگ اس وزڈم سے بے خبر ہیں۔ وہ نہیں جانتے کہ ہر بڑی کامیابی کی جڑ چھوٹی کامیابی کے اندر ہوتی ہے ، جیسے درخت بیج کے اندر ہوتاہے۔
ہر شخص لمبی چھلانگ لگانے کی فکر میں ہے ،ہر شخص ایک ایسی اڑان بھر رہا ہے جس کے لیے ابھی اس کے اعضا تیار نہیں ہیں۔