• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کثرت سے مصائب بیان کرنا

عمر السلفی۔

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 22، 2020
پیغامات
1,608
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
110
شیخ الاسلام امام سفیان الثوري رحمه الله فرماتے ہیں:
مِنْ أَبَرِّ الْبِرِّ كِتْمَانُ الْمَصَائِبِ
کہ اپنی پریشانیوں کو چھپانا بھی عظیم ترین نیکیوں میں سے ہے۔

حلیة الاولیاء 10751

اب کوئی کہہ سکتا ہے کہ یہ اس قدر عظیم نیکی کیسے ہے؟ دراصل مصائب کا اظھار تو اللہ تعالی کی ناشکری ہے، اور کثرت سے اسکا اظھار اللہ کی رحمت سے نا امیدی کی علامت، بلکہ یہ مسلسل مصائب کا نوحہ کرنا اور اپنی ذات سے باہر اپنے غموں کو ہر ایک کے سامنے بہنے دینا یہ بہت سے لوگوں کے لیئے ایمان ختم کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔
کیونکہ اگر آپ اسوقت الحاد پرستوں کی طرف غور کریں تو اخچر ولگوں کی شکایت یہ ہوتی ہے کہ اگر واقعتا کوئی خدا ہے اور رحم کرنے والا بھی ہے تو کیوں ہم اس قدر آزمائش اور مصائب کا شکار ہے۔ الحاد کے موضوع سے دلچسپ رکھنے والا ہر شخص جانتا ہے کہ الھاد شبہات سے زیادہ اس وسوسے سے پحیلتا ہے کہ آخر میرے ساتھ ہی کیوں اس قدر مشکلات ہے؟ اس قدر غم ہے؟ اسکو Problem of Evil یعنی شر کے وجود یا شر کی مشکل کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یوں ہر وقت مصائب و بیان کرنے والا بہت سے لوگوں کے ایمان کو براد کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ بلکہ دنیا کے بہشتر فتنے اس وقت اسی بنیاد ہر کھڑے ہے کہ انہیں آزمائش اور امتحان سے آزادی چاہیے۔

یہی وجہ ہے کہ رسول الله ﷺ نے نصیحت کی تھی کہ:
”ہمیشہ اپنے سے (غریب) کو دیکھو اور اپنے سے (امیر) کی طرف نہ دیکھو اور یہ اس کیلئے زیادہ مناسب ہے (اس لیے) کہ تم اللہ کی کسی نعمت کو حقیر نہ سمجھو گے.

مسلم 2963

اسی طرح مایوسی پھیلانے والے کو بھی شریعت نے کوئی اچھی نظر سے نہیں دیکھا بلکہ یہ بتایا ہے کہ اکثور لوگ ناشکرے ہی ہوتے ہیں۔ بلکہ نعمت کو بیان کرنے کی تلقین کی گئی ہے اور نعمت چھپانے والے کی مذإت کی گئی ہے۔

مسلسل مصائب کا اظھار اپنے قریبی لوگوں کے ساتھ بھی نا انصافی اور ظلم ہے کہ جو آپ کے ساتھ ہر طرح سے اچھا کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن آپ محض دکھڑے بیان کرتے رہتے ہیں تو لوگوں کے درمیان انکی عزت خراب ہوتی ہے وہ خود بھی شرمندہ ہوتے ہیں کہ کہی ہم ہی تو اسکے ذمہ دار نہیں۔ خاص کر تب جب آپ کی زندگی میں کسی نئے فرد کا اضافہ ہو بچہ ہوجائے، شاد ہوجائے اور آپ خوش نا ہو، تو لوگ عموما انہی باتوں کو غم کا سبب سمجھ لیتے ہیں۔

لہذا انسان کو الله کا شکر ادا کرنا چایئے، صبر کی توفیق مانگنی چاہیئے، اور الله سے عافیت طلب کرتے رہنا چاہیئے۔
 
Top