شاہد نذیر
سینئر رکن
- شمولیت
- فروری 17، 2011
- پیغامات
- 2,010
- ری ایکشن اسکور
- 6,264
- پوائنٹ
- 437
کذابین کا ٹولہ
جھوٹ بولنا کبیرہ گناہ ہے اور ایک مومن دیگرخرابیوں میں مبتلا ہونے کے باوجود کذاب ہرگز نہیں ہوسکتا۔صفوان بن سلیم سے ایک مرسل روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺسے کسی نے پوچھاکہ کیا مومن بزدل ہوسکتا ہے؟ آپ نے فرمایا ہاں، پھر پوچھا کیا مومن بخیل ہوسکتا ہے؟ آپ نے فرمایا ہاں، پوچھا کیا مومن جھوٹا ہوسکتا ہے ؟ آپ نے فرمایانہیں۔(موطا امام مالک)
جھوٹ کی شناعت اور خباثت میں اس وقت مزید اضافہ ہو جاتا ہے جب جھوٹ بولنے والا عام آدمی کے برعکس اہل علم ہو اور جھوٹ بھی دنیاوی معاملات میں نہیں بلکہ دین و مذہب کے لئے بولا جائے۔ لیکن اس کے باوجود بھی ایسے فرقہ پرست نام نہاد علما ء کی کوئی کمی نہیں جو مسلکی تعصب میں اور اپنے مخالفین کو نیچا دکھانے کے لئے بے دریغ جھوٹ بولتے ہیں۔آئیے آپ کا تعارف ایک ایسے ہی علماء سوء پر مشتمل کذابین کے ٹولے سے کرواتے ہیں جو اپنے گھڑے ہوئے ایک جھوٹ کو چھپانے کے لئے جھوٹ پر جھوٹ بولے جارہے ہیں۔
آل تقلید نے لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے اور حقیقت پر پردہ ڈالنے کے لئے سب سے پہلے اہل حدیث گروہ کو غیر مقلد کے من گھڑت اور خود ساختہ نام سے ملقب کیا ۔حالانکہ اس لفظ (غیرمقلد) کا وجود کسی لغت میں نہیں ہے بلکہ یہ خالص تقلیدی کمپنی میں تیار شدہ لفظ ہے ۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے بے وقوف کے مقابلے میں عقلمند کے بجائے غیر بے وقوف کا لفظ اور رات کے مقابلے میں دن کے بجائے غیر رات کا لفظ استعمال کیا جائے۔
1۔ ابو سعد نامی دیوبندی لکھتے ہیں: کچھ عرصہ پہلے غیرمقلدین جو اپنے آپ کو اہل حدیث کہلاواتے ہیں کی کتاب ’’حلالہ کی چھری‘‘ نظر سے گزری ۔(حلالہ کی چھری یا رافضیت کا خنجر، صفحہ 4)
2۔ مولاناکمال الدین المسترشد دیوبندی رقم کرتے ہیں: واضح رہے کہ جو لوگ فقہ اور قیاس کے خلاف ہیں انہیں آج کل کی اصطلاح میں ’’غیر مقلد‘‘ کہتے ہیں جبکہ وہ خود کو ’’اہل حدیث‘‘ کے نام سے موسوم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔(قیاس اور تقلید کی حقیقت اور شرعی حیثیت، صفحہ 48)
3۔ مولانا یوسف لدھیانوی دیوبندی رقمطراز ہیں: اہل حدیث حضرات جن کو آپ نے وہابی لکھا ہے۔ اور عام طور پر انہیں غیرمقلد کہا جاتا ہے۔(اختلاف امت صراط مستقیم، صفحہ 28)
4۔ مفتی احمد یارخان نعیمی بریلوی تقلید نہ کرنے والے اہل حدیث حضرات کو غیرمقلد کہتے ہوئے لکھتے ہیں: ایک وہ جنھوں نے اماموں کی تقلید کا انکار کیا جو غیر مقلد یا وہابی کہلاتے ہیں۔(جاء الحق، صفحہ 13)
5۔ محمد طفیل رضوی بریلوی صاحب لکھتے ہیں: غیرمقلدین وہابی گروپ کو آج کل اہل حدیث کہا جاتاہے(ساٹھ زہریلے سانپ اور مسلک حق اہلسنت، صفحہ 21)
دیوبندی، بریلوی اور قادیانی ،حنفیت کی طرف منسوب ان تینوں فرقوں کی پیدائش انگریز کے دور میں عمل میں آئی ورنہ اس سے پہلے ان تینوں فرقوں کا کسی بھی دور میں کوئی نام و نشان نہ تھا ۔ان تینوں ضال فرقوں کے برعکس اہل حدیث کا وجود دور اوّل سے ہے جس کا ذکر بھی جابجا ہر دور کی کتابوں میں موجود اور محفوظ ہے۔الحمداللہ
کسی بھی فرقے کی گمراہی کے لئے اتنی بات کافی ہے کہ وہ نومولود ہے اور اس کے عقائد و اعمال کا صحابہ کے دور میں کوئی وجود نہ تھا۔ اسی طرح کسی فرقے کی حقانیت کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ اسکا منہج عقائد و اعمال بعینہ وہی ہیں جو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین کے تھے اور یہ خصوصیت اہل حدیث کے علاوہ کسی بھی دوسرے فرقے کو حاصل نہیں۔ اہل حدیث کی اس عظیم الشان خصوصیت کہ یہ قدیم ترین جماعت ہے کو تسلیم کر لینے میں چونکہ ان نو مولود فرقوں کی موت تھی اس لئے ان فرقوں نے بڑی شد و مد سے یہ پروپیگنڈہ کیا کہ کچھ لوگ جو خود کو اہل حدیث کہلاواتے ہیں اصل میں یہ اہل حدیث نہیں بلکہ غیر مقلد ہیں۔ یعنی غیر مقلد کا نیا نام گھڑ کر جماعت اہل حدیث کو ایک نئے فرقے کے روپ میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی ۔آل تقلید نے جب جھوٹ کا پہلا مرحلہ طے کرتے ہوئے اہل حدیث کے لئے غیر مقلد کا لفظ مشہور کردیا جس سے ان کا مقصد صرف یہ تھا کہ لوگوں کو بارور کروایا جائے کہ غیر مقلدیت ایک نیا فرقہ ہے جس کا وجود انگریز کے دور سے پہلے نہیں تھا۔حافظ ظہور احمد الحسینی دیوبندی لکھتے ہیں: سب سے خطرناک فتنہ ’’غیرمقلدیت‘‘ کا ہے۔اس فتنہ کے کارپرداز اپنے آپ کو ’’اہل حدیث‘‘کہلاتے ہیں۔انگریز کے برصغیر میں آنے سے پہلے اس فتنہ کا یہاں کوئی وجود نہیں تھا۔(علمائے دیوبند پر زبیرعلی زئی کے الزامات کے جوابات،صفحہ 8 تا 9)
اس مرحلے کو طے کرنے کے بعد ان کے سامنے یہ مسئلہ آن کھڑا ہوا کہ جب غیر مقلدیت ایک نیا فرقہ ہے تو اس فرقے کا کوئی نہ کوئی بانی بھی ہونا چاہیے کیونکہ کوئی فرقہ خودبخود معرض وجود میں نہیں آتا۔ مثل مشہور ہے کہ ایک جھوٹ کو چھپانے کے لئے سو جھوٹ بولنے پڑتے ہیں۔چونکہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے۔ لہذا دیوبندیوں اور بریلویوں کو بھی اپنا جھوٹ نبھانے کے لئے مزید جھوٹ بولنے پڑے۔ پہلا جھوٹ تو یہی کہ اہل حدیث اصل میں غیرمقلد ہیں جو کہ ایک نیا فرقہ ہے۔دوسرا جھوٹ اس فرقے کے بانی کے حوالے سے بولا گیا چناچہ دیوبندی و بریلوی علماء نے مختلف لوگو ں کو غیر مقلد فرقے کا بانی قرار دیا۔ اور تیسرا جھوٹ ان کے عقائد و اعمال کے بارے میں یہ بولا گیا کہ یہ نئے عقائد و اعمال ہیں جن کا وجود ادوار سلف میں نہیں تھا۔
بریلوی و دیوبندی حضرات کی جھوٹ پر تعمیر کی گئی اس عمارت کو زمین بوس کرنے کے لئے راقم الحروف نے انہی کی کتابوں سے غیر مقلد فرقے کے بانی کے تعین میں ان کا آپس میں زبردست تضاد و اختلاف جمع کیا ہے جو یہ بتانے کے لئے کافی ہے کہ غیر مقلد نام کا نہ تو کوئی فرقہ ہے اور نہ ہی اس کا کوئی بانی ہے اور نہ ہی اس فرقے کے کوئی خود ساختہ اعمال و عقائدہیں۔یہ جوغیر مقلدیت کا اتنا شور سنائی دیتا ہے یہ سب کچھ مقلدین کی شعبدے بازی ہے۔
سچ کی ایک خاصیت ہے کہ یہ تبدیل نہیں ہوتا اور جھوٹ کی پہچان یہ ہے کہ یہ مستقل نہیں رہتا بلکہ تبدیل ہوتا رہتا ہے۔اگر واقعی غیر مقلد نام کا کوئی فرقہ ہوتا تواس کا کوئی بانی بھی ہوتا اور مقلدین اس فرقے کے بانی کے تعین میں یقیناًمتفق ہوتے اور یوں باہم متفرق نہ ہوتے۔چونکہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے اور زیادہ دیر چل نہیں پاتا اسی طرح دیوبندی اور بریلویوں کے آپس کے تضاد و اختلاف نے بھی ان کے اس جھوٹ کو چلنے نہیں دیا۔
01۔ دیوبندیوں کے ’’امام اہلسنت‘‘ سرفراز خان صفدر صاحب عبدالحق بنارسی کو غیر مقلد فرقے کا بانی قرار دیتے ہوئے لکھتے ہیں: سو بانی و مبانی اس فرقہ نواحداث کا عبدالحق ہے جو چند روز سے بنارس میں رہتا ہے۔(الکلام المفید فی اثبات التقلید، صفحہ 136)
اسی طرح امین اوکاڑوی دیوبندی کا بھی یہی موقف ہے۔دیکھئے کہتے ہیں: فرقہ غیر مقلدین کا بانی عبدالحق بنارسی ہے۔(تجلیات صفدر، جلد سوم، صفحہ 633)
02۔ ظہور الحسن کسولوی دیوبندی کسی مجہول اکبر خاں نامی شخص کو غیرمقلد فرقے کا بانی بتا رہے ہیں ۔ لکھتے ہیں: ایک مرتبہ جامع مسجد دہلی میں اکبر خاں غیر مقلدی کا بانی وعظ کر رہا تھا۔(ارواح ثلاثہ، صفحہ 140)
03۔ مفتی محمد نعیم دیوبندی نے سید نذیر حسین دہلوی رحمہ اللہ کو غیر مقلد فرقے کا بانی بنا ڈالا۔ لکھ رہے ہیں: فرقہ غیر مقلد کے بانی میاں نذیر حسین دہلوی کے حالات (ادیان باطلہ اور صراط مستقیم، صفحہ 234)
04۔ ابوبکر غازی پوری دیوبندی ایک انوکھا ہی راگ الاپ رہے ہیں ۔موصوف شاہ ولی اللہ حنفی اورانکے پوتے شاہ اسماعیل کو غیر مقلد فرقے کا بانی کہہ رہے ہیں۔چناچہ رقمطراز ہیں: گذشتہ صفحات میں ہم نے حضرت شاہ ولی اللہ اور حضرت شاہ اسماعیل شہید رحمہااللہ کا کلام بکثرت نقل کیا ہے....لیکن یہ اس لئے کہ ہم ا ن دونوں بزرگوں کے بارے میں جانتے ہیں کہ غیر مقلدین کے ہاں ان کی بڑی اونچی حیثیت ہے...غیر مقلدین کو یہ یقین ہے کہ ہندوستان میں غیر مقلدین کے مذہب کی بنیاد انہوں نے رکھی ہے۔(کچھ دیر غیر مقلدین کے ساتھ، صفحہ 179)
تنبیہ: ابوبکر غازی پوری نے یہ بیان اہل حدیث سے ناحق منسوب کرکے بطور رضامندی اپنی کتاب میں درج کیا ہے اور ا س پر کوئی رد نہیں کیا گویا کہ ابوبکر غازی پوری کے نزدیک بھی غیر مقلد فرقے کے بانی یہ دونوں متذکرہ بالا افرادہی ہیں۔ ہمیں حیرت ہے کہ مقلدین اتنی آسانی سے کیسے اتنے بڑے بڑے جھوٹ بول دیتے ہیں جس کا نہ کوئی سر ہوتا ہے نہ پیر۔ آج تک کسی اہل حدیث نے شاہ ولی اللہ اور شاہ اسماعیل کو اپنے فرقے کا بانی قرار نہیں دیا ۔ابوبکر غازی پوری نے بلاوجہ یہ بات اہل حدیث کے سر تھوپ دی ہے۔ لہذا یہ ابوبکر غازی پوری کا انتہائی شرمناک جھوٹ ہے۔
05۔ الیاس گھمن دیوبندی صاحب غیر مقلد فرقے کے بانی کے تعین میں اپنے حواس پر قابو نہ رکھ سکے اور’’ گھوم‘‘ گئے۔چناچہ پہلے تو انھوں نے عبدالحق بنارسی کابانی فرقہ غیرمقلدین ہونا نقل کیا ۔پھر سید نذیر حسین دہلوی رحمہ اللہ کو بابائے غیر مقلدیت قرار دے دیا۔چناچہ غیر مقلدین کے جد امجد مولوی عبدالحق بنارسی کی سرخی قائم کر کے لکھتے ہیں: اگر آپ کو غیر مقلدین کا جد امجد کہا جائے تو بجا ہے۔پھر لکھتے ہیں : سو بانی و مبانی اس فرقہ نواحداث(غیرمقلدیت) کا عبدالحق ہے ۔(فرقہ اہلحدیث پاک و ہند کا تحقیقی جائزہ،صفحہ 30 تا 31)
اسی کتاب میں آگے چل کاگھمن موصوف کا بیان گھوم( بدل) گیا اور فرقہ غیر مقلدیت کے بانی عبدالحق بنارسی سے میاں نذیر حسین ہوگئے۔ موصوف ایک جلی سرخی لگاتے ہیں : بابائے ’غیر مقلدیت‘ میاں نذیر حسین دہلوی۔(فرقہ اہلحدیث پاک و ہند کا تحقیقی جائزہ،صفحہ 51)
06۔ ظفر احمد تھانوی دیوبندی کے نزدیک غیر مقلد فرقے کے بانی ابن القیم رحمہ اللہ ہیں۔لکھتا ہے: ’’لاٗ ناراٗ ینا اٗن ابن القیم الذی ھو الاٗ ب لنوع ھذہ الفرقۃ‘‘ کیونکہ ہم نے دیکھا کہ ابن القیم اس فرقے کی قسم کا باپ ہے۔(اعلاء السنن ، جلد 20، صفحہ 8)
07۔ ابو سعد دیوبندی صاحب وحیدالزماں حیدرآبادی کے بارے میں دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ فرقہ غیرمقلدیت کا بانی ہے۔چناچہ داود راز رحمہ اللہ کی شرح بخاری سے وحیدالزماں حیدرآبادی کا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے خلاف ایک کلام نقل کرنے کے بعدابو سعد دیوبندی لکھتا ہے: یہی وہ رافضیت ہے جس کی بنیاد پر یہ ڈیڑھ اینٹ کی غیر مقلدیت کی عمارت کھڑی کی گئی اور یہ اس عمارت کے اولین بانی کے الفاظ ہیں۔العیاذ باللہ(حلالہ کی چھری یا رافضیت کا خنجر ،صفحہ 42)
08۔ مفتی حماد اللہ وحید دیوبندی ،غیرمقلد فرقے کا رہنما، پیشوا اور وبانی ابراھیم نظام معتزلی کو بنانے پر تلے بیٹھے ہیں،چناچہ لکھتے ہیں: فتنہ پروار اور تحریف فی الدین،ائمہ مجتہدین سے بغاوت اسلاف امت کے اوپر طعن و تشنیع اور اجتہاد و قیاس کی حجت شرعیہ سے انکار کرنے والوں کی فہرست میں غیرمقلدین بھی اپنا نام و شہرت رکھتے ہیں۔اور معاندین میں اپنا اعلی نام رکھتے ہیں۔
ان حضرات نے بھی ابراھیم نظام معتزلی کی طرح ’’اطعیو االلہ اور اطیعو االرسول‘‘ کی آواز لگائی ہے۔بلکہ یہاں تک اس کو اپنا رہنما اور پیشوا مانتے ہیں اور اس کے اپنے بنائے ہوئے نظریات کو بھی تسلیم کرتے ہیں۔اور اسی کی اتباع میں نیز انگریز کے بڑوں کو خوش کرنے کے لئے ’’اطیعو اللہ و الطیعو الرسول‘‘ کی آواز لگائی۔(حجیت اجماع، صفحہ 185)
عجیب بات ہے یہ عقدہ پہلی مرتبہ حماد اللہ دیوبندی صاحب نے ہی کھولا ہے کہ انگریز اطعیو االلہ اور اطیعو االرسول کی آواز سے خوش ہوتے ہیں! جبکہ ہماری ابتک کی معلومات کے مطابق تو انگریز اور دیگر اسلام دشمن قوتیں ہمیشہ یہی نعرہ لگانے والوں سے خائف رہتی ہیں ۔یہ دشمنان اسلام اگر کسی سے خوش ہوتے ہیں تو یہ’’ سعادت ‘‘صرف مقلدین کے حصے میں آتی ہے۔جیسے ایک انگریز نے مدرسہ دیوبند کے معائنہ کے بعد کہا: یہ مدرسہ خلاف سرکار نہیں بلکہ موافق سرکار ممد معاون سرکار ہے۔(محمد احسن نانوتوی،صفحہ 217، فخر العلماء ،صفحہ 60) یہ دیوبندیوں کا اپنا اقرار ہے کہ انگریز انکے مدرسہ کی سرگرمیوں پر بہت خوش تھے۔لیکن اس کے باوجود انگریز کو خوش کرنے کا الزام مخالفین کو دیتے زرا شرم نہیں آتی۔
09۔ حکیم نور احمدیزدانی دیوبندی کے نزدیک غیرمقلد فرقے کے بانی نواب صدیق حسن خان رحمہ اللہ ہیں۔موصوف رقمطراز ہیں: اور اس بات کا سرے سے قائل ہی نہ تھا کہ کسی بڑے محدث یا فقیہ کی روح پاک سے مدد کی درخواست کی جائے۔جیسا کہ امام الطائفہ نواب صدیق حسن خان رحمتہ اللہ علیہ اس راہ کی مشکلات میں ’’شیخ سنت مددے‘‘ کا وظیفہ کیا کرتے تھے۔(اصلی صلوۃ الرسول ﷺ ،صفحہ 20)
اسی طرح بانی مذہب غیرمقلدین کے لئے محمد انصرباجوہ دیوبندی کی نظر انتخاب جس شخصیت پر ٹھہری وہ بھی نواب صدیق حسن خان رحمہ اللہ ہیں۔ انصر باجوہ صاحب لکھتے ہیں: غیر مقلدین کے بانی نواب صدیق حسن خان نبی پاک ﷺ سے مدد طلب کرتے ہوئے یہ شعر کہتے ہیں۔(سہ ماہی قافلہ حق، جلد دوم،شمارہ نمبر6، صفحہ 49)
10۔ مفتی احمد یارخان نعیمی بریلوی صاحب دیوبندی اور غیرمقلد دونوں میں کوئی فرق نہیں کرتے بلکہ ان کو ایک ہی فکر کا علمبردار سمجھتے ہیں اور شاہ اسمٰعیل کو ان کے فرقے کا بانی کہتے ہیں۔دیکھئے لکھتے ہیں: اسمٰعیل کے معتقدین دو گروہ بنے ایک وہ جنھوں نے اماموں کی تقلید کا انکار کیا جو غیر مقلد یا وہابی کہلاتے ہیں۔دوسرے وہ جنہوں نے دیکھا کہ اس طرح اپنے کو ظاہر کرنے سے مسلمان ہم سے نفرت کرتے ہیں انہوں نے اپنے کو حنفی ظاہر کیا۔(جاء الحق، صفحہ 13)
11۔ محمد اقبال عطاری بریلوی ثنا ء اللہ امرتسری رحمہ اللہ کو غیر مقلدفرقے کا بانی بتا رہے ہیں۔ رقمطراز ہیں: جیساکہ ان کے امام الوہابیہ مولوی ثناء اللہ امرتسری کا قول ہے۔(وہابی اہل حدیث نہیں بجواب ہم اہل حدیث کیوں ہیں؟، صفحہ 18)
اسی کتاب میں مولانا شبیر احمد رضوی بریلوی ’’وہابیوں کے سردار اہل حدیث کی گواہی‘‘ کے عنوان کے تحت لکھتے ہیں: مولوی بٹالوی صاحب کے بعد اب مولوی ثناء اللہ امرتسری کی گواہی پیش خدمت ہے۔(وہابی اہل حدیث نہیں بجواب ہم اہل حدیث کیوں ہیں؟، صفحہ 97)
یعنی شبیر احمد بریلوی بھی مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ کے فرقہ غیر مقلدیت کے بانی اور سردار ہونے پر اقبال عطاری بریلوی سے متفق ہیں۔
12۔ انیس احمد نوری بریلوی بھی دیوبندی اور اہل حدیث اور انکے بقول غیر مقلدین کو ایک ہی لکڑی سے ہانکتے ہوئے دونوں کو ایک ہی فرقہ قرار دیتے ہیں اور ان کے مذہب کے بانی کے طور پرعلامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا نام پیش کرتے ہیں۔دیکھئے لکھتے ہیں: تمام دیوبندی اور وہابی یعنی محمد بن عبدالوہاب نجدی کے پیروکار و مقلد۔ اور محمدبن عبدالوہاب نجدی جس کے نقش قدم پر چلا۔جس کی کتب کا مطالعہ کرکے ایک نئے مذہب کی بنیاد ڈالی۔جس کا مقلد بنا۔ وہ ہے ابن تیمیہ۔(سنی بیاض، صفحہ169)
تنبیہ: چونکہ بقول انیس احمد نوری بریلوی کے محمد بن عبدالوہاب علامہ ابن تیمیہ کے مقلد تھے اور انہی کی کتابوں سے استفادہ کرتے تھے تو پھر غیرمقلدین اور دیوبندیوں کے مذہب کے اصل بانی تو علامہ ابن تیمیہ ہوئے ناکہ ان کے مقلد محمد بن عبدالوہاب۔کیونکہ ایک مقلد کبھی بھی نیا مذہب نہیں گھڑ سکتا اگر وہ اس قابل ہوتا تو مقلد کیوں ہوتا؟! بلکہ وہ اپنے امام کے اسی مذہب کا پرچار کرتاہے اور اسی کی طرف دعوت دیتا ہے جس کی وہ تقلید کررہا ہوتا ہے۔اسی وجہ سے انیس احمد نوری بریلوی صاحب نے خود ہی لکھ دیا: کیا ہم ان وہابیوں ،مودودیوں، اسراریوں، ندویوں اور غیر مقلدوں کو مشرک کہیں کہ انھوں نے اپنے امام و پیشواء ابن تیمیہ کو مندرجہ بالا عقیدے پر مشرک نہ لکھانہ جانا؟(سنی بیاض، صفحہ170)
13۔ محمد طفیل رضوی بریلوی صاحب محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کو فرقہ غیرمقلدین کا بانی بتاتے ہیں۔چناچہ لکھتے ہیں: غیرمقلدین وہابی گروپ کو آج کل اہل حدیث کہا جاتاہے......وہابی گروپ اسلئے کہا جاتا ہے کہ یہ لوگ محمد بن عبدالوہاب نجدی کو اپنا پیشوا اور بانی کہتے ہیں۔(ساٹھ زہریلے سانپ اور مسلک حق اہلسنت، صفحہ 21)
دیوبندیوں کی طرح بریلوی صاحبان بھی جھوٹ بولنے میں ید طولیٰ رکھتے ہیں۔اہل حدیث ہمیشہ ہی محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کے مقلد ہونے کے انکاری رہے ہیں ۔پھر بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ خود ہی محمد بن عبدالوہاب کو اپنے مذہب کا بانی کہیں؟؟؟ یہ محمد طفیل رضوی بریلوی کا سیاہ ترین جھوٹ ہے۔
14۔ بریلوی مذہب کے بانی احمد رضا خان صاحب غیرمقلدین فرقے کے بانی کے لئے نذیر حسین دہلوی رحمہ اللہ کا نام تجویز کرتے ہوئے لکھتے ہیں: نذیرحسین دھلوی امام لا مذھباں مجتہد نا مقلداں مخترم طرز نوی مبتدع آزادروی ہے۔(فتاویٰ افریقہ،جلد 2، صفحہ 210، بحوالہ اظہار حقیقت،صفحہ 187)
اوپر کی تفصیل سے ثابت ہوا کہ مقلدین اپنے اس دعوے میں کذاب ہیں کہ اہل حدیث ،غیر مقلد نامی کوئی جدیدفرقہ ہے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ فرقہ انہوں نے خود ہی گھڑا ہے۔ اور ان کے خود ساختہ غیر مقلد فرقے کے بانی کے تعین میں آپس کے زبردست اختلاف نے ان کے جھوٹ کا پول کھول کر رکھ دیا ہے کیونکہ سچ کی پہچان ہی یہ ہوتی ہے کہ یہ ہمیشہ ایک طرح کا ہوتا ہے جبکہ جھوٹ بدلتا رہتا ہے اور اس میں تضاد ہوتا ہے۔ہماری ان مقلدین سے عرض ہے جو جھوٹ بولنے میں کوئی قباحت و شرم محسوس نہیں کرتے۔ کہ اگر ان پاس اہل حدیث کے خلاف کوئی سچی بات اور مضبوط دلیل ہے تو سامنے لائیں ورنہ مسلسل جھوٹ بول کر اپنا نامہ اعمال سیاہ نہ کریں۔