• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کراچی چڑیا گھر کی ''آدھی عورت، آدھی لومڑی'' کی دھوم

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
کراچی چڑیا گھر کی ''آدھی عورت، آدھی لومڑی'' کی دھوم

کراچی کے چڑیا گھر میں گذشتہ کئی عشروں سے ''آدھی عورت، آدھی لومڑی'' کا کردار موجود ہے۔

دنیا بھر میں شہروں یا جنگل بیابانوں میں قائم چڑیا گھروں میں ہمہ نوع جانور، چرند پرند رکھے جاتے ہیں۔ لوگ آتے ہیں، جنگلی حیات کی مخلتف اقسام دیکھتے ہیں اور ان سے محظوظ ہوتے ہیں۔

لیکن پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے چڑیا گھر میں یہ کیا ہے۔ یہاں تو ایک عجیب وغریب مخلوق پائی جاتی ہے جو ''آدھی لومڑی اور آدھی عورت'' ہے۔ نام اس کا ممتاز محل ہے اور کئی عشروں سے موجود ہے۔

مگر حیرت زدہ ہونے یا دنگ رہ جانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ یہ کوئی انوکھی مخلوق نہیں ہے بلکہ یہ ایک تینتیس سال کا نوجوان ہے جس نے اپنے دھڑ پر لومڑی کی کھال پہن رکھی ہے اور چہرہ عورت نما بنا رکھا ہے۔

اس نوجوان کا نام مراد علی ہے اور وہ گذشتہ سولہ سال سے ''ممتاز محل'' کا کردار نباہتا چلا آ رہا ہے۔ اس سے قبل اس کا والد یہ کردار ادا کر رہا تھا لیکن جب وہ اس جہانی فانی سے رخصت ہوا تو چڑیا گھر والوں نے گھر کی وراثت گھر ہی میں رہنے دی اور مراد علی کو ''ممتاز محل'' بنا دیا۔

مراد کا کہنا ہے کہ ''چڑیا گھر کی سیر کو آنے والے زائرین میرے پاس آکر خوش ہوتے ہیں اور مجھے بھی خوش کر کے چلے جاتے ہیں۔ میرے اور ان کے درمیان محبت کا رشتہ قائم ہے۔ زندگی بہت مختصر ہے، اس کو مسکراہٹیں بکھیرنے پر ہی صرف ہونا چاہیے''۔

ممتاز محل محض آدھی عورت آدھی لومڑی نہیں ہے بلکہ وہ تو لوگوں کے دکھ بانٹنے ،ان کے مسائل کا حل اور خوابوں کی تعبیر بتانے تک کا بھی فریضہ انجام دے رہی ہے۔ وہ زائرین کو شادیوں کے مشورے دیتی ہے، طلبہ کو یہ بتاتی ہے کہ امتحانات میں کیسے کامیابی حاصل کرنا ہے اور ان کی ہاتھوں کی لکیریں کیا کہہ رہی ہیں۔ ننھے منھے بچے اور بڑے ممتاز محل کے پاس آ کر گپ شپ کرتے ہیں لیکن یہ سب کچھ مفت میں نہیں ہوتا ہے بلکہ اس کے لیے انھیں ٹکٹ خریدنا پڑتا ہے۔

ممکن ہے بعض لوگوں کو مراد علی کی ممتاز محل کے روپ میں یہ مشقت بھرا کردار نبھانا بہت ظالمانہ لگے اور وہ شاید اس کو پسند بھی نہ کریں مگر چڑیا گھر کے حکام کا کہنا ہے کہ اس فن کارانہ عمل سے انھیں کافی آمدن حاصل ہو جاتی ہے اور مراد علی کی ماہانہ تن خواہ بھی نکل آتی ہے۔ ایک ٹکٹ میں دونوں کے مزے ہو جاتے ہیں۔ زائرین بھی خوش اور مراد علی المعروف ممتاز محل بھی راضی۔

ویڈیو کلپس! العربیہ ڈاٹ نیٹ۔ کراچی: جمعرات 26 جون 2014م
 
Top