ابو بصیر
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 30، 2012
- پیغامات
- 1,420
- ری ایکشن اسکور
- 4,198
- پوائنٹ
- 239
کرنل میتھیو ڈُولے! تیرا شکریہ
’’اب ہمیں سمجھ آ گئی ہے کہ معتدل اسلام نامی کوئی تصور ہے ہی نہیں، لہٰذا وقت آ گیا ہے کہ حکومت امریکہ ہمارے (اسلام دشمن) ارادوں کا واضح طور پر اعلان کرے۔ اس وحشیانہ تصور (اسلامی فکر) کو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اسلام اپنے آپ کو بدلے ورنہ ہمیں اس کی تباہی کو ممکن بنانا ہو گا۔ جنیوا کنونشن جیسے بین الاقوامی قانون کے مطابق مسلح کشمکش (عالم اسلام کے خلاف نئی صلیبی جنگ) میں عام لوگوں (مسلم شہریوں) کے تحفظ اور سلامتی کی اب کوئی اہمیت نہیں۔
قارئین! اسلام اور مسلمانوں کے خلاف یہ زہریلے الفاظ حاضر سروس امریکی لیفٹیننٹ کرنل میتھیو ڈولے (انسٹرکٹر ملٹری کالج) کے ہیں۔ اس بدبخت نے مکہ و مدینہ کو ہیرو شیما کی طرح تباہ کرنے کی تجویز بھی دی۔
لیفٹیننٹ کرنل ڈولے! تیرا شکریہ، تو نے امریکی فوجی کالج میں یہ لیکچر دے کر عالم اسلام کے ان بھولے بادشاہوں کو بہت بڑی غلط فہمی سے نکال دیا جس میں وہ پچھلے گیارہ سال سے مبتلا چلے آ رہے تھے۔ اگرچہ امریکی صدر جارج واکر بش نے نائن الیون کے خون ریز واقعات کے بعد پرامن اسلامی ملک افغانستان پرچڑھائی کرتے وقت واضح طور پر کروسیڈ (صلیبی جنگ) کی اصطلاح استعمال کی تھی لیکن یہودو نصاریٰ کے عیار میڈیا اور امریکی ترجمانوں نے یہ پروپیگنڈہ شروع کر دیا کہ بش کی زبان سے یہ لفظ رواروی میں پھسل گیا ورنہ یہ تو وار آن ٹیرر (دہشت گردی کے خلاف جنگ) ہے اور بعض مسلم حکمرانوں اور ان کے کارندوں نے اسے واقعی دہشت گردی کے خلاف جنگ جان کر ان کفار کو اپنا تعاون پیش کر دیا، خصوصاً پاکستان کے اقتدار پر قابض بدنہاد اور شرابی جرنیل پرویز مشرف نے تو افغانستان کے ساتھ اسلامی اخوت اور دوستی کے تمام تقاضے بھلا کر پاکستانی فوج سمیت تمام وسائل اس امریکی صلیبی جنگ میں جھونک دیئے۔ اس کارِشر میں مشرف جیسے ہی کم عقل جرنیل، بعض سیاستدان، نام نہاد دانشور اور امریکی سیرسپاٹے کے رسیا صحافی ان کے ہمنوا تھے۔ مشرف کے ٹائوٹ قلمکار نام نہاد ’’دہشت گردی کے خلاف جنگ‘‘ کو ’’ہماری جنگ‘‘ اور ’’پاکستان کی جنگ‘‘ کہتے نہیں تھکتے تھے۔
کینیڈا کے ایک اخبار کے مطابق نارفوک (ورجینیا) میں واقع جوائنٹ فورسز اسٹاف کالج میں درمیانے درجے کے فوجی افسروں اور سول سرکاری ملازمین کو جنگی منصوبہ بندی کی تربیت دی جاتی ہے۔ یہ نصاب پڑھانے والا لیفٹیننٹ کرنل میتھیو ڈولے بوسنیا، عراق اور کویت میں تعینات رہ چکا ہے اور اسے برونز اسٹار میڈل سمیت کئی فوجی اعزازات بھی ملے۔ اس میڈل کو میتھیو ڈولے اسلام کی کایا پلٹ (ٹرانسفارمیشن) مہم کا انعام قرار دیتا ہے۔ کرنل ڈولے اسلام کے ساتھ براہ راست تصادم اور محاذ آرائی کا حامی ہے اور اس کا دعوی کہ (معاذ اللہ) اسلام کوئی مذہب نہیں بلکہ ایک تصور کا نام ہے۔ اس کے بقول ’’اسلام پہلے سے مغرب بالخصوص امریکہ کے خلاف اعلانِ جنگ کر چکا ہے‘‘۔ جولائی 2011ء میں ’’کائونٹر جہاد‘‘ کے عنوان سے ایک پریزنٹیشن میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کا طوفان اٹھاتے ہوئے کرنل ڈولے نے کہا تھا: ’’عسکری اسلام کا فروغ امریکہ کو مجبور کر رہا ہے کہ وہ اس کے خلاف سیاسی غلطیوں کی پروا کئے بغیر انتہائی اقدامات کرے۔ وہ (مسلمان) تمہاری ہر قدر سے نفرت کرتے ہیں اور تمہارے ساتھ مل کر نہیں رہ سکتے۔
ابلیس کی اولاد میتھیو ڈولے اور اس کے ہم جنسوں سے پوچھا جا سکتا ہے کہ اسلام نے کب مغرب اور امریکہ کے خلاف اعلانِ جنگ کیا؟ یہ حرکت تو عالم اسلام پر اپنا سامراجی تسلط جمانے والے مغرب نے کی۔ پھر دنیائے اسلام کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے انہیں آزاد کیا تو ان کے درمیان جنم جنم کے راندے ہوئے صہیونی یہودیوں کی ناجائز ریاست قائم کر دی اور نصف کروڑ فلسطینی مسلمان بے وطن کر دیئے۔ یہ عالم اسلام کے خلاف ایسا ظالمانہ اقدام ہے جس کے خونیں نتائج نے دنیا کا امن خاکستر کر رکھا ہے۔ دراصل ان صلیبیوں کو اصل تکلیف مغرب میں روز افزوں فروغ اسلام سے ہے جسے وہ مکاری سے مغرب پر اسلام کا حملہ قرار دیتے ہیں لیکن وہ چاہے جتنا زور لگا لیں اللہ کا سچا دین اسلام دنیا میں غالب آ کے رہے گا۔ یہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے جو ہر حال میں پورا ہو گا! اسلام عیسائیت کی طرح محض ایک تصور نہیں بلکہ ایک مکمل دین اور ایک طاقتور روحانی تحریک ہے جس کے آگے باطل کا خس و خاشاک بہہ جائے گا۔ ان شاء اللہ!