11992 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
میں تمام مقتدیوں کو نہیں جانتا لیکن کیپشن کے مطابق ان کا تعلق مختلف مسالک سے ہے۔ میرا طالب علمانہ سوال ہے
- اگر امام کے پیچھے امام کے مخالف مسلک کے مقتدی ہوں اور امام کو بھی معلوم ہو اور امام ان کی شرکت پر بھی راضی ہو ۔۔۔ تو کیا امام کی اپنی نماز ادا ہوجائے گی ؟
- اگر امام کے مسلک کو یکسر غلط کہنے اور سمجھنے والے لوگ ایسے امام کے پیچھے نماز ادا کرلیں تو اُن کی نماز ادا ہوجائے گی ؟
- اگر نماز کی ہماری صف میں ایسے لوگ موجود ہوں، جنہیں ہم یکسر غلط سمجھتے ہیں، اور ہمیں ان کی شرکت کا علم بھی ہو تو کیا ہماری نماز ادا ہوجائے گی؟
یہ ایک سنجیدہ پوسٹ ہے۔ کوئی تنقیدی یا طنزیہ پوسٹ نہیں۔ اس لئے اہل علم سے دوٹوک اور علمی جواب کا طالب ہوں۔ بالخصوص آخری سوال والی صورتحال سے تو اس احقر کو اکثر واسطہ پڑتا رہتا ہے۔
محترم بھائی آپ کا پہلا اور آخری سوال کا جواب تو بہت واضح ہے اور اس میں آپ سمیت کسی فرقے والے کے کسی مسلمان کو اس جواب سے اختلاف نہیں ہو گا کہ خالی اس طرح نماز پڑھنے سے کچھ نہیں ہوتا کیونکہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ایسے لوگ ہوتے تھے جن کے اعتقادی نفاق کی مثال قرآن نے بھی دی اور مستقبل میں انکا جنازہ پڑھنے سے بھی منع کیا اور اس پر کسی صحابی کی نماز میں بھی خلل نہیں آیا ہاں یہ اسوقت ہے جب کوئی خود آ کر آپکے پیچھے نماز پڑھ لے آپ اسکو منع نہیں کر سکتے البتہ کسی کے واضح کفریہ عقیدے اور اعمال کا پتا چل جانے کے بعد اسکو ساتھ نماز پڑھنے کی دعوت دینا اور شو کروانے پر اختلاف پایا جائے گا
جہاں تک دوسرے سوال کا تعلق ہے کہ پھر لوگ ایسے امام کے پیچھے کیوں نماز پڑھتے ہیں جنکو وہ یکسر غلط سمجھتے ہیں تو محترم بھائی اس میں مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں
1۔کچھ تو اس وجہ سے پڑھ لیتے ہیں کہ امام میں غلطی انکو فقہی غلطی لگتی ہے اور اسکو وہ اجتہادی غلطی سمجھ کر اسکے پیچھے پڑھ لیتے ہیں
2۔کچھ اس لئے پڑھ لیتے ہیں کہ انکے نزدیک دین کی اہمیت ہی نہیں ہوتی چاہے وہ اہل حدیث ہوں یا دیوبندی یا شیعہ یا کوئی اور
3۔کچھ کسی اور مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے دکھانے کے لئے پڑھتے ہیں جسکو آپ تقیہ کہ سکتے ہیں اس تقیہ میں اہل سنت بھی پیچھے نہیں ہیں
یہ تو تھا کہ اوپر کام کیوں کیا جاتا ہے البتہ اگر آپ کا سوال یہ ہے کہ شرعی طور پر کرنا کیا چاہئے تو میرے خیال میں تو فقہی اختلافات میں تو پڑھ لینا چاہئے چاہے بدعتی بھی ہو لیکن یہ سب کچھ مجبوری میں کرنا چاہئے
اسی طرح عقیدے میں کوئی خفی معاملہ ہو تو پھر بھی ضرورت میں گنجائش نکلتی ہے البتہ واضح شریکہ عقیدہ ہو تو میرے خیال میں پھر الگ پڑھنا ہی لازمی ہے
باقی جن بھائیوں کو آپ نے ٹیگ کیا ہے وہ صاحب علم ہونے کی وجہ سے زیادہ بہتر بتا سکتے ہیں