• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کشمیر: دوہزار بے نام قبریں

makki pakistani

سینئر رکن
شمولیت
مئی 25، 2011
پیغامات
1,323
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
282
انٹرنیشنل پیپلز ٹربیونل آن ہیومن رائٹس اینڈ جسٹس نامی ادارہ نے انکشاف کیا ہے کہ بھارتی زیرانتظام کشمیر کے صِرف تین اضلاع میں دو ہزار تین سو تہّتر بے نام قبریں موجود ہیں جن میں سے ایک سو چون قبروں میں ایک سے زائد لاشیں دفنائی گئی ہیں۔

کشمیر، امریکہ اور ہندوستان کے انسانی حقوق اداروں سے وابستہ رضاکاروں پر مشتمل اس ٹرائبیونل کی منتظم پروفیسر اونگنا چٹرجی نے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ بدھوار کو یہاں ایک پریس کانفرنس کے دوران بے نام قبروں کی تفصیل پر مبنی ایک رپورٹ جاری کی۔

پروفیسر اونگنا نے اس رپورٹ کے بارے میں بتایا: ' شمالی کشمیر کے تین اضلاع میں پچپن دیہات کا سروے کیا گیا جہاں کُل دو ہزار سات سو قبروں کی جانچ کی گئی اور مزید تفتیش کے بعد پتہ چلا کہ ان میں سے دو ہزار تین سو تہّتر قبریں بے نام ہیں'

ان کا کہنا تھا کہ ٹریبیونل کے پاس کوئی حتمی ثبوت نہیں ہے کہ ان سبھی قبروں میں دفن لوگوں کو فوج یا نیم فوجی عملہ نے فرضی جھڑپوں میں قتل کردیا۔ تاہم وہ کہتی ہیں کہ کئی قبروں میں تین سے سترہ لاشیں بھی پائی گیئں ہیں جس سے پتہ چلتا ہے دفن کئے گئے لوگوں کی شناخت کو جان بوجھ کر مخفی رکھا گیا ہے۔

یہ رپورٹ کو اونگنا چٹرجی ، پرویز امروز، گوتم نولکھا، ظہیرالدین، مِہیر دیسائی اور خرم پرویز نے مشترکہ طور تحریرکی ہے۔

اس رپورٹ میں فوج یا نیم فوجی عملہ اور شدت پسندوں کے درمیان تصادم کے تنیجہ میں ہوئی پچاس ہلاکتوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ پروفیسر اونگنا نے بتایا: 'پولیس ریکارڑ میں ان ہلاکتوں میں سے انچاس کو غیر ملکی دہشت گرد جتلایا گیا ہے ، تاہم تفتیش سے پتہ چلا کہ ان میں سے سینتالیس افراد کو فرضی جھڑپوں میں قتل کیا گیا تھا۔'

ٹریبونل کے کارکنوں نے اس موقعہ پر بتایا کہ کشمیر میں آٹھ ہزار گمشدہ افراد کے لواحقین کو خدشہ ہے کہ ان کے اقرباء کو ایسی ہی جعلی جھڑپوں میں قتل کیا گیا ہوگا۔

واضح رہے اُنیس ماہ قبل گمشدہ افراد کے والدین کی مقامی تنظیم نے جو رپورٹ جاری کی تھی اس کے مطابق کشمیر میں نو سو چالیس سے ایک ہزار بے نام قبریں موجود ہیں۔

رپورٹ کے ابتدائیہ میں لکھا ہے: 'کشمیر میں بھارتی فوج اور نیم فوجی عملہ فرضی جھڑپوں، حراستی تشدد اور خفیہ قتل کی کاروائیوں میں ملوث رہے ہیں جس کے نتیجہ میں آٹھ ہزار لوگ لاپتہ ہوگئے ہیں اور ستّر ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔'

واضح رہے بیس سال کے دوران وکلا اور انسانی حقوق کارکنوں نے گمشدہ افراد کی بازیابی کے لئے مختلف عدالتوں میں ڈیڑھ ہزار رِٹ درخواستیں دائر کی ہیں۔

رپورٹ میں حکومت ہند اور جموں کشمیر کی انتظامیہ پر زور دیا گیا ہے کہ وہ نامعلوم، بے نام اجتماعی قبروں کی نشاندہی اور مزید تفتیش کے لئے ایک آزاد اور شفاف تحقیقاتی کمیشن کا قیام عمل میں لائے۔

ٹریبونل کے رابطہ کار خُرم پرویز نے کہا کہ رپورٹ پہلے ہی جموں کشمیر کے وزیراعلیٰ عمرعبداللہ کو پیش کی گئی ہے جبکہ حکومت ہند ، اقوام متحدہ اور دوسرے عالمی اداروں کو بھی اس کی کاپیاں روانہ کی جارہی ہی
 
Top