• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کعبہ کی چھت پر اذان

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم شیخ @اسحاق سلفی صاحب!
ایک بھائی کا سوال:
IMG-20160211-WA0019.jpg


Assalam - o - Aleikum is hadees k baray mai kisi bhai k pass ilim ho k ye sahi hadees hai to batayen shukriya
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم شیخ @اسحاق سلفی صاحب!
ایک بھائی کا سوال:
16063 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں

Assalam - o - Aleikum is hadees k baray mai kisi bhai k pass ilim ho k ye sahi hadees hai to batayen shukriya
بسم اللہ الرحمن الرحیم
فتح مکہ کے موقع پر سیدنا بلال کا کعبہ کی چھت پر اذان دینا سیدنا عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے مرسلاً مروی ہے ، جناب عروہ انتہائی عظیم الشان تابعی ہیں،
اور حواری رسول ﷺ جناب سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ ،اور سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما کے نور نظر ہیں ، ۲۳ ؁ھ کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے ۔
اس لئے ان کی فتح مکہ کے زمانہ کی روایت مرسل ہوگی ۔
حدثنا زياد بن أيوب، حدثنا أبو معاوية، حدثنا هشام بن عروة، عن أبيه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم «أمر بلالا عام الفتح فأذن فوق الكعبة»
(مراسیل ابوداود ۲۳ ۔۔مصنف ابن ابی شیبہ 2330 )
کہ رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ کے موقع پر بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا ،تو انہوں نے کعبہ کی (عمارت ) پر اذان دی ۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اور درج ذیل روایات ضعیف ہیں

حدثنا أبو الوليد قال: حدثني جدي، قال: حدثنا عبد الجبار بن الورد المكي، عن ابن أبي مليكة، قال: " لما كان يوم الفتح رقى بلال فأذن على ظهر الكعبة فقال بعض الناس: يا عباد الله، ما لهذا العبد الأسود أن يؤذن على ظهر الكعبة؟ فقال بعضهم: إن يسخط الله عليه هذا الأمر يغيره فأنزل الله عز وجل {يا أيها الناس إنا خلقناكم من ذكر وأنثى} [الحجرات: 13] الآية "
(أخبار مكة وما جاء فيها من الأثار
أبو الوليد محمد بن عبد الله الأزرقي (المتوفى: 250هـ)

فتح مکہ کے دن حضرت بلال نے کعبہ کی چھت پر چڑھ کر اذان دی تو کفار مکہ میں سے کسی نے (تعجب سے ) کہا کہ ایک کالا غلام کعبہ کی چھت پر اذان دے رہا ہے ، تو انہی میں سے ایک نے کہ اگر اللہ کو یہ ناپسند ہوا تو (اس کام کیلئے اس کو بدل دے گا ، تو اللہ کی طرف یہ آیت نازل ہوئی:
’’ اے لوگو ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت (آدم وحوا) سے بنایا اور تم کو مختلف قومیں اور مختلف خاندان بنایا (محض اس لئے کیا) تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو اللہ تعالیٰ کے نزدیک تم میں سب سے بڑا شریف وہ ہے جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہے ‘‘

اس روایت میں ابو الولید کے ’’ جد ‘‘ نامعلوم ہیں
اور پھر یہ روایت مرسل بھی ہے کیونکہ ابن ابی ملیکہ تابعی ہیں ،
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اور امام حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ۔۔المطالب العالیہ ۔۔میں لکھتے ہیں :

حدثنا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، [عَنْ أَيُّوبَ] ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَوْ عَنْ غَيْرِهِ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ، قَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِلَالًا أَنْ يُؤَذِّنَ يَوْمَ الْفَتْحِ عَلَى ظَهْرِ الْكَعْبَةِ، وَالْحَارِثُ بْنُ هِشَامٍ وَصَفْوَانُ بْنُ أُمَيَّةَ قَاعِدَانِ، أَحَدُهُمَا بِجَنْبَيْ صَاحِبِهِ، يُشِيرَانِ إِلَى بِلَالٍ، يَقُولُ أَحَدُهُمَا: انْظُرْ إِلَى هَذَا الْعَبْدِ، فَقَالَ الْآخَرُ: إِنْ يَكْرَهَهُ اللَّهُ يُغَيِّرُهُ.
(المطالب العالیہ ج ۱۷۔ص۴۸۴

فتح مکہ کے دن حضور صلى الله عليه وسلم نے حضرت بلال کو اذان پڑھنے کا حکم دیا حضرت بلال نے کعبہ کی چھت پر چڑھ کر اذان دی تو کفار مکہ میں سے حارث بن ہشام اور صفوان بن امیہ ایک ساتھ بیٹھے تھے ،(بلال کو اذان دیتا دیکھ کر ) ایک نے کہا اس غلام کو دیکھو (کعبہ کی چھت پر کھڑا اذان دے رہا ہے ) دوسرے نے کہا اگر اللہ تعالیٰ چاہیں تو اس کو بدل دیں گے۔
یہ وہی سند ہے جس کا ضعیف ہونا واضح کیا گیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اور امام بیہقی دلائل النبوۃ میں بیان کرتے ہیں کہ :

أخبرنا أبو عبد الله الحافظ، قال: أنبأنا أبو عبد الله [الحافظ] الأصبهاني قال: حدثنا الحسن بن الجهم، قال: حدثنا الحسين بن الفرج، قال: حدثنا الواقدي، قال: فحدثني علي بن عمر، عن عبد الله بن محمد بن عقيل، عن سعيد بن المسيب، قال:
’’ لما قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم نسكه في القضاء، دخل البيت، فلم يزل فيه حتى أذن بلال الظهر فوق ظهر الكعبة، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم أمره بذلك فقال عكرمة بن أبي جهل: لقد أكرم الله أبا الحكم حيث لم يسمع [هذا] [ (23) ] العبد يقول ما يقول، وقال صفوان بن أمية: الحمد لله الذي أذهب أبي قبل أن يرى هذا، وقال خالد بن أسيد: الحمد لله الذي أمات أبي فلم يشهد هذا اليوم حين يقوم بلال بن أم بلال ينهق فوق الكعبة، وأما سهيل ابن عمرو ورجال معه لما سمعوا بذلك غطوا وجوههم. قلت وقد رزق الله تعالى أكثرهم الإسلام ‘‘

عمرہ قضاء میں آپ ﷺ کعبہ کے اندر داخل ہوئے، اور سیدنا بلالؓ کے خانہ کعبہ کی چھت پر چڑھ کر اذان دینے تک اندر رہے ،اور اس کا حکم سیدنا بلال کو آپ نے دیا تھا ۔
اس موقع پر عکرمہ بن ابوجہل(یا ابو جہل کی بیٹی جویریہ) نے کہا،اﷲ نے ابو الحکم (ابوجہل) کو عزت بخشی کہ اس غلام کو اذان دیتے دیکھنے کا موقع نہیں دیا۔
اور صفوان بن امیہ نے دیکھا تو کہا، خدا کا شکر ہے کہ اس نے یہ دن دیکھنے سے پہلے ہی میرے والد کو اٹھا لیا۔ عتاب (یا خالد) بن اسید نے بھی ایسی ہی بات کہی۔سہیل بن عمرو اور اس کے ساتھیوں نے اس موقع پر اپنے چہرے ڈھانپ لیے۔ بعد میں ان اصحاب میں سے اکثر نے اسلام قبول کر لیا۔
__________
[ (24) ] ذكره الواقدي في المغازي (2: 737- 738) ، ونقله ابن كثير في التاريخ (4: 232) ، ونقل قول البيهقي: «قد أكرم الله أكثرهم بالإسلام» وعقب بقوله:
«كذا ذكره البيهقي من طريق الواقدي أن هذا كان في عمرة القضاء، والمشهور أن ذلك كان في عام الفتح، والله أعلم» .

اس روایت میں دو علتیں ایسی ہیں جنکی وجہ سے یہ روایت ضعیف ہے
(۱) ۔ اس محمد بن عمر بن واقد الواقدى راوی متروک ہے ،اس کی روایات کا کوئی اعتبار نہیں ۔
(۲) ۔اور دوسرا یہ کہ یہ روایت مرسل ہے کیونکہ اس کے راوی سعيد بن المسيب، مشہور جلیل القدر تابعی ہیں جو یہاں صحابی کے واسطے کے بغیر نبی کریم ﷺ سے روایت کر رہے ہیں ۔

اسلئے میری معلومات کے مطابق اس سلسلے کی تمام روایات اسنادی لحاظ سے صحت کے درجہ تک نہیں پہنچتیں ۔
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
اور تعجب کی بات یہ ہے کہ :
ان میں سے دو روایات مشہور منکر حدیث جاوید غامدی کی دو سائیٹوں پر درج اور شائع ہیں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
اور تعجب کی بات یہ ہے کہ :
ان میں سے دو روایات مشہور منکر حدیث جاوید غامدی کی دو سائیٹوں پر درج اور شائع ہیں ۔
شائد عوام الناس کو دھوکے میں مبتلا کرنے کے لیے...
 
Top