ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 601
- ری ایکشن اسکور
- 189
- پوائنٹ
- 77
کفار کے تہواروں میں شرکت کا حکم
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
شیخ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز فرماتے ہیں:
لا يجوز للمسلم ولا للمسلمة مشاركة النصارى أو اليهود أو غيرهم من الكفرة في أعيادهم، بل يجب ترك ذلك؛
مسلمان مردوں اور عورتوں کے لیے نصاریٰ یا یہود یا دوسرے کافروں کے تہواروں میں شرکت کرنا جائز نہیں ہے بلکہ اس کام کو چھوڑنا واجب ہے؛
لأن من تشبه بقوم فهو منهم، والرسول صلى الله عليه وسلم حذرنا من مشابهتهم والتخلق بأخلاقهم،
کیونکہ جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی وہ اُنہی میں سے ہے اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ان کی مشابہت اور ان کے اخلاق اختیار کرنے سے خبردار کیا ہے،
فعلى المؤمن وعلى المؤمنة الحذر من ذلك، وأن لا يساعد في إقامة هذه الأعياد بأي شيء؛ لأنها أعياد مخالفة لشرع الله،
تو مؤمن مردوں اور عورتوں کو اس بات سے خبردار رہنا ضروری ہے کہ وہ ان تہواروں میں کسی بھی طرح کی مدد نہ کریں کیوں کہ یہ اللہ کی شریعت کی مخالفت ہے،
ويقيمها أعداء الله فلا يجوز الاشتراك فيها ولا التعاون مع أهلها ولا مساعدتهم بأي شيء لا بالشاي ولا بالقهوة ولا بأي شيء من الأمور كالأواني ونحوها وأيضا يقول الله سبحانه:
اسے اللہ کے دشمن مناتے ہیں تو اس میں شرکت اور ان کے لوگوں کے ساتھ اس میں تعاون کرنا جائز نہیں اور اس کام میں ان کی کسی بھی طرح کی مدد نہیں کرنا ہے چاہے وہ چائے کوفی یا پلیٹ یا اس طرح کی دوسری کوئی بات میں اور اللہ سبحانہ تعالی نے بھی کہا ہے:
{وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ}
نیکی اور پرہیزگاری میں ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ و ظلم و زیادتی میں مدد نہ کرو۔
فالمشاركة مع الكفرة في أعيادهم نوع من التعاون على الإثم والعدوان، فالواجب على كل مسلم وكل مسلمة ترك ذلك، ولا ينبغي للعاقل أن يغتر بذلك،
تو کافروں کے ساتھ ان کے تہوار میں شرکت کرنا ایک قسم کا تعاون ہے گناہ اور زیادتی میں تو ہر مسلمان مرد اور عورت پر اس کو چھوڑنا واجب ہے اور عقلمند آدمی کو اس کے دھوکے میں نہیں آنا چاہیے،
الواجب أن ينظر في الشرع الإسلامي وما جاء به وأن يمتثل أمر الله ورسوله، وأن لا ينظر إلى أمور الناس، فإن أكثرهم لا يبالي بما شرع الله، كما قال الله عز وجل في كتابه العظيم: {وَإِنْ تُطِعْ أَكْثَرَ مَنْ فِي الْأَرْضِ يُضِلُّوكَ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ}وقال سبحانه: {وَمَا أَكْثَرُ النَّاسِ وَلَوْ حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِينَ}
واجب ہے کہ انسان اسلامی شریعت کو دیکھے اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے حکم کی تابع داری کرے اور لوگوں کے معاملوں کو نہ دیکھے کیوں کہ اکثریت اللہ کی شریعت کی پرواہ نہیں کرتی جیسے کہ اللہ عزوجل نے اپنی عظیم کتاب میں فرمایا:
{وَإِنْ تُطِعْ أَكْثَرَ مَنْ فِي الْأَرْضِ يُضِلُّوكَ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ}
اگر تم اُن لوگوں کی اکثریت کے کہنے پر چلو جو زمین میں بستے ہیں تو وہ تمہیں اللہ کے راستہ سے بھٹکا دیں گے (الأنعام: ۱۱۶)
اور فرمایا :
{وَمَا أَكْثَرُ النَّاسِ وَلَوْ حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِينَ}
مگر تم خواہ کتنا ہی چاہو اِن میں سے اکثر لوگ ایمان والے نہ ہوں گے (یوسف: ۱۰۳)
فالعوائد المخالفة للشرع لا يجوز الأخذ بها، وإن فعلها الناس، والمؤمن يزن أقواله وأفعاله، ويزن أقوال وأفعال الناس بالكتاب والسنة، كتاب الله وسنة رسوله عليه الصلاة والسلام، فما وافقهما أو أحدهما فهو المقبول، وإن تركه الناس، وما خالفهما أو أحدهما، فهو المردود ولو فعله الناس، رزق الله الجميع التوفيق والهداية.
تو جو تہوار اللہ کی شریعت کے مخالف ہے انہیں منانا جائز نہیں چاہے کتنے ہی لوگ اسے کیوں نہ منائیں اور مؤمن اپنے اقوال اور افعال اور لوگوں کے اقوال اور افعال کو کتاب اور سنت سے تولتا ہے تو جو ان میں سے ایک یا دونوں کے موافق ہو وہ مقبول ہے چاہے لوگ اسے چھوڑ ہی کیوں نہ دیں اور جو ان دونوں بات یا ان میں سے ایک کے بھی خلاف ہو تو وہ مردود ہے چاہے لوگ اسے کتنا ہی مانیں، اللہ سب کو توفیق اور ہدایت سے نوازے۔
[فتاوى نور على الدرب لابن باز، ج : ١، ص: ٢٠٥،
الناشر: الرئاسة العامة للبحوث العلمية والإفتاء - إدارة مجلة البحوث الإسلامية، الرياض]
الناشر: الرئاسة العامة للبحوث العلمية والإفتاء - إدارة مجلة البحوث الإسلامية، الرياض]
Last edited: