• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کلام کی وضاحت

شمولیت
فروری 21، 2019
پیغامات
53
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
56
کلام کی وضاحت

قارئین کرام!
علمائے نحاۃ نے کلام کی تعریف کئی طرح سے کی ہیں۔ ان میں تین مشہور ہے۔
١_ الكلام:هو القول المفيد المركب المقصود.
٢_ الكلام: هو القول المفيد المقصود.
٣_الكلام: هو القول المفيد.

ان تینوں تعریفوں کو دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ نحویوں نے "کلام" کو تین قیود سے مقید کیا ہے یعنی " مفید، مرکب، اور مقصود"
ہاں یہ الگ بات ہے کہ کسی نے تینوں قیود کا ذکر کیا ہے تو کسی نے دو کا اور کسی نے ایک پر اکتفا کیا ہے، لیکن مفہوم سب کا ایک ہے۔
(بعض لوگ اسی تعریف کو دوسرے الفاظ میں بھی بیان کیے ہیں اسی مفہوم کے ساتھ)

تو چلیے میں مذکورہ ان تینوں قیود کی مختصراً وضاحت کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔
سب سے پہلے جو قید لگائی گئی وہ ہے "مفید" یعنی ایسا کلام/ایسی بات جو مفید ہو۔
مفید کا مطلب یہ ہے کہ: متکلم جو بات کررہا ہے اسے سننے کے بعد مخاطب کا خاموش رہنا درست ہو یعنی اسے کوئی خبر یا طلب معلوم ہو۔ اور اسے ایک مکمل فائدہ حاصل ہو۔۔۔
اس کے بعد فرمایا "مرکب" ہو۔
دیکھیے یہاں "مرکب" کو الگ سے ذکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی، جب مفید کہہ دیا تو خودبخود"مرکب" بھی اس میں شامل ہوگیا(اسے تاکید کے طور پر سمجھ لیں۔۔)
کیوں کہ کوئی کلام اس وقت تک مفید نہیں کہلائے گا جب تک کہ وہ یا تو ایسے دو اسموں سے مرکب نہ ہوجائے جن میں ایک اسم کی اسناد دوسرے اسم کی طرف کی گئی ہو جیسے: "زیدٌ قائمٌ" میں کھڑے ہونے(قائم) کی نسبت زید کی طرف کی گئی ہے۔
یا پھر ایک فعل اور ایک اسم سے مرکب نہ ہوجائے جیسے: "قَامَ زیدٌ" میں بھی کھڑے ہونے(قام) کی اسناد زید کی طرف کی گئی ہے۔
یعنی دونوں صورتوں میں مسند اور مسند الیہ کا ہونا ضروری ہے، تبھی کلام مفید کہلائے گا ورنہ نہیں۔۔۔۔
(اسی وجہ سے دوسرے لوگ قیدِ"مرکب" کا ذکر نہیں کیے ہیں۔)
چنانچہ اس قید سے مفرد (خواہ تثنیہ وجمع ہی ہو) خارج ہوگیا، اسی طرح وہ سارے مرکبات بھی خارج ہوگئے جو ناقص/غیر مفید ہوتے ہیں، جیسے: مرکب اضافی، مرکب توصیفی وغیرہ
اس قید سے افعال ناقصہ بھی خارج ہوگئے کیوں کہ فعل ناقص صرف اپنے اسم کے ساتھ مرکب مفید نہیں ہوتا، اور وہ سارے جملے نکل گیے جن میں مسند اور مسند الیہ ایک ساتھ جمع نہیں ہوتے، کسی میں صرف مسند الیہ ہوتا ہے تو مسند نہیں ہوتا اور اس کے برعکس۔۔۔۔
(جبکہ مفید ہونے کے لیے مسند ومسند الیہ دونوں کا ہونا ضروری ہے جیسا کہ اوپر بیان ہوا)

رہی بات "مقصود" کی قید کا تو اس کا مطلب یہ بیان کیا گیا ہے کہ: متکلم، مخاطب کو جو مفید بات بتا رہا ہے اس کے نطق کا ارادہ اس نے کیا ہو۔ (زبان سے بولنے کا ارادہ کیا ہو)
لہذا اس قید سے سونے والے یا غافل کی بات خارج ہوجاتی ہے، اس کا شمار کلام میں نہیں ہوگا۔
یعنی کوئی غافل انسان یا کوئی سونے والا کچھ بھول بکے تو کلام نہیں کہا جائے گا کیوں کہ اس نے اس کے نطق کا ارادہ ہی نہیں کیا تھا۔۔۔!

از قلم
ہدایت اللہ فارس
 
Top