126muhammad
مبتدی
- شمولیت
- اکتوبر 26، 2022
- پیغامات
- 49
- ری ایکشن اسکور
- 8
- پوائنٹ
- 16
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
معزز سامعین کلمہ طیبہ یعنی "لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ" کے متعلق کئی روایات موجود ہیں لیکن محققین،اور دنیا کے معتبر محدثین کرام کے نزدیک ان میں سے کوئی بھی روایت صحیح نہیں ہے یہ ساری کی ساری ضعیف ہے یا موضوع ہے لہذا کلمہ طیبہ کسی بھی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے
رہی بات چھ کلموں کی تو چھ کلموں کی ترتیب بھی سنت سے ثابت نہیں یعنی یہ لوگوں نے خود سے بنایی ہے یعنی پہلا کلمہ دوسرا تیسرا چوتھا یہ سب من گھڑت اور فضول ہے
حقیقت میں کلمہ ایک ہی ہے وہ ہے "اشھد ان لا الہ الا اللہ واشہد ان محمد عبدہ ورسولہ"
یہ کلمے سنت سے ثابت ہے
اشْهَدُ انْ لّآ اِلهَ اِلَّا اللّهُ وَاَنَّ مُحَمَّدً رَسُولُ اللہ*
(اخرجہ بخاري حدیث نمبر462,3861 و اخرجہ مسلم حدیث نمبر 93- یشْهَدُ انْ لّآ اِلهَ اِلَّا اللّهُ وَاَنَّ مُحَمَّدً رَسُولُ اللہ)
اشھد ان لا الہ الا اللہ واشھد ان محمد رسول اللہ*
(اخراجہ بخاري4372,)
اشھد ان لا الہ الا اللہ واشھدان محمدا عبدہ و رسولہ*
(اخراجہ بخاري, مسلم)
لا إله إلا الله*
(اخراجہ بخاري حد یث نمبر-44 ومسلم11)
نوٹ. یہ کلمے سب سے مستند ہیں ، رسول اللہ اور ان کے اصحاب سے تواتر سے ثابت ہیں
____________________________________________
یہ کلمہ بدعت ہے
لا إله إلا الله محمد رسول الله *
(اخرجہ فی ضعیف ،موضوع الحدیث من البيهقی اسماء و صفات 195 و طبرانی )
*نوٹ. یہ کلمہ صرف من گھڑت احادیث میں مذکور ہے اور یہ صریح بدعت ہے یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ سے ثابت نہیں
تنبیہ
جو کوئی بھی لوگ کلمہ طیبہ یا چھ کلمے پڑھ کے اسلام قبول کر رہے ہیں تو وہ سنت کے مطابق اسلام میں داخل نہیں ہوئے انہیں دوبارہ سنت کے مطابق کلمہ پڑھنا پڑھے گا یعنی "اشہد ان لا الہ الا اللہ واشہد ان محمد عبدہ ورسولہ"
( کچھ لوگ کہتے ہیں کہ کلمہ طیبہ بہقی کی کتاب و صفات حدیث نمبر 195 میں وارد ہے تو اس کا خلاصہ یہ ہے کہ اس حدیث کو معتبر محدثین صحیح نہیں مانتے دوسری بات یہ کہ یہ کتاب بھی اصول حدیث یا تعدیل وجرائد پہ کوئی پورا اترنے والی نہیں یعنی اتنی معتبر کتاب نہیں اور شاید حافظ ابن حجر،ابن صلاح اور علامہ البانی جیسے بڑے محدث اس کتاب سے واقف ہی نہ ہوں.
البتہ کچھ محدث ہیں جیسے زبیر علی زئی وہ کہتے ہیں کلمہ طیبہ کے متعلق بیہقی کتاب السماء و صفات کی حدیث نمبر 195 صحیح ہے
لیکن ایسے ائمہ حدیث جو حدیث کی فیلڈ میں ایکسپرٹ ہیں جو بہت زیادہ بڑے محدث ہیں وہ اسے صحیح نہیں مانتے اور ایک مثال کے طور پہ اگر مان بھی لیں کہ کسی ایک حدیث میں یہ کلمہ ہے تو اس اصول نہیں بنتا، اصول حدیث میں ایسی حدیث کو منکر یا شاز کہتے ہیں جو صحابہ کرام کی جماعت یا متواتر حدیثوں کے خلاف یا ان سے ہٹ کے ہو
لہذا کلمہ طیبہ سنت سے ثابت نہیں، کلمہ طیبہ اور چھ کلمے بدعت ہیں اللہ تعالی ہمیں رسول اللہ کے طریقے کے مطابق و سنت نبوی کے مطابق اپنی زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے اور بدعت جیسے بڑے گناہ سے بچنے کی توفیق عطا فرما۔)
معزز سامعین کلمہ طیبہ یعنی "لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ" کے متعلق کئی روایات موجود ہیں لیکن محققین،اور دنیا کے معتبر محدثین کرام کے نزدیک ان میں سے کوئی بھی روایت صحیح نہیں ہے یہ ساری کی ساری ضعیف ہے یا موضوع ہے لہذا کلمہ طیبہ کسی بھی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے
رہی بات چھ کلموں کی تو چھ کلموں کی ترتیب بھی سنت سے ثابت نہیں یعنی یہ لوگوں نے خود سے بنایی ہے یعنی پہلا کلمہ دوسرا تیسرا چوتھا یہ سب من گھڑت اور فضول ہے
حقیقت میں کلمہ ایک ہی ہے وہ ہے "اشھد ان لا الہ الا اللہ واشہد ان محمد عبدہ ورسولہ"
یہ کلمے سنت سے ثابت ہے
اشْهَدُ انْ لّآ اِلهَ اِلَّا اللّهُ وَاَنَّ مُحَمَّدً رَسُولُ اللہ*
(اخرجہ بخاري حدیث نمبر462,3861 و اخرجہ مسلم حدیث نمبر 93- یشْهَدُ انْ لّآ اِلهَ اِلَّا اللّهُ وَاَنَّ مُحَمَّدً رَسُولُ اللہ)
اشھد ان لا الہ الا اللہ واشھد ان محمد رسول اللہ*
(اخراجہ بخاري4372,)
اشھد ان لا الہ الا اللہ واشھدان محمدا عبدہ و رسولہ*
(اخراجہ بخاري, مسلم)
لا إله إلا الله*
(اخراجہ بخاري حد یث نمبر-44 ومسلم11)
نوٹ. یہ کلمے سب سے مستند ہیں ، رسول اللہ اور ان کے اصحاب سے تواتر سے ثابت ہیں
____________________________________________
یہ کلمہ بدعت ہے
لا إله إلا الله محمد رسول الله *
(اخرجہ فی ضعیف ،موضوع الحدیث من البيهقی اسماء و صفات 195 و طبرانی )
*نوٹ. یہ کلمہ صرف من گھڑت احادیث میں مذکور ہے اور یہ صریح بدعت ہے یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ سے ثابت نہیں
تنبیہ
جو کوئی بھی لوگ کلمہ طیبہ یا چھ کلمے پڑھ کے اسلام قبول کر رہے ہیں تو وہ سنت کے مطابق اسلام میں داخل نہیں ہوئے انہیں دوبارہ سنت کے مطابق کلمہ پڑھنا پڑھے گا یعنی "اشہد ان لا الہ الا اللہ واشہد ان محمد عبدہ ورسولہ"
( کچھ لوگ کہتے ہیں کہ کلمہ طیبہ بہقی کی کتاب و صفات حدیث نمبر 195 میں وارد ہے تو اس کا خلاصہ یہ ہے کہ اس حدیث کو معتبر محدثین صحیح نہیں مانتے دوسری بات یہ کہ یہ کتاب بھی اصول حدیث یا تعدیل وجرائد پہ کوئی پورا اترنے والی نہیں یعنی اتنی معتبر کتاب نہیں اور شاید حافظ ابن حجر،ابن صلاح اور علامہ البانی جیسے بڑے محدث اس کتاب سے واقف ہی نہ ہوں.
البتہ کچھ محدث ہیں جیسے زبیر علی زئی وہ کہتے ہیں کلمہ طیبہ کے متعلق بیہقی کتاب السماء و صفات کی حدیث نمبر 195 صحیح ہے
لیکن ایسے ائمہ حدیث جو حدیث کی فیلڈ میں ایکسپرٹ ہیں جو بہت زیادہ بڑے محدث ہیں وہ اسے صحیح نہیں مانتے اور ایک مثال کے طور پہ اگر مان بھی لیں کہ کسی ایک حدیث میں یہ کلمہ ہے تو اس اصول نہیں بنتا، اصول حدیث میں ایسی حدیث کو منکر یا شاز کہتے ہیں جو صحابہ کرام کی جماعت یا متواتر حدیثوں کے خلاف یا ان سے ہٹ کے ہو
لہذا کلمہ طیبہ سنت سے ثابت نہیں، کلمہ طیبہ اور چھ کلمے بدعت ہیں اللہ تعالی ہمیں رسول اللہ کے طریقے کے مطابق و سنت نبوی کے مطابق اپنی زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے اور بدعت جیسے بڑے گناہ سے بچنے کی توفیق عطا فرما۔)
Last edited: