• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

126muhammad

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 26، 2022
پیغامات
78
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
21
دنیا کے معتبر محدثین، امام بخاری سے لے علامہ البانی تک کسی نے بھی کلمہ طیبہ کی تصحیح نہیں کی لہذا اگر یہ کلمہ حدیث میں موجود تھا تو اتنے بڑے محدثین یعنی بخاری ،مسلم، حافظ ذہبی ابن حجر، ابن صلاح ۔۔۔ ان میں سے کسی نے بھی اس کے ساتھ رجوع یا استفادہ کیوں نہیں کیا اور نہ ہی ائمہ اربعہ سے اس کا کوئی ثبوت ملتا ہے لہذا یہ ناقابل تردید دلیل ہے کہ کلمہ طیبہ من گھڑت ہے
----------------------------------------------------------------------
یہ کلمے سنت سے ثابت ہیں

اشْهَدُ انْ لّآ اِلهَ اِلَّا اللّهُ وَاَنَّ مُحَمَّدً رَسُولُ اللہ*
(اخرجہ بخاري حدیث نمبر462,3861 و اخرجہ مسلم‎ حدیث نمبر 93- یشْهَدُ انْ لّآ اِلهَ اِلَّا اللّهُ وَاَنَّ مُحَمَّدً رَسُولُ اللہ)
اشھد ان لا الہ الا اللہ واشھد ان محمد رسول اللہ*
(اخراجہ بخاري4372,)
اشھد ان لا الہ الا اللہ واشھد ان محمداً عبدہ و رسولہ*
(اخراجہ بخاري, مسلم)
لا إله إلا الله*
(اخراجہ بخاري حد یث نمبر-44 ومسلم11)

نوٹ. یہ کلمے سب سے مستند ہیں ، رسول اللہ اور ان کے اصحاب سے تواتر سے ثابت ہیں
____________________________________________

یہ کلمہ بدعت ہے

لا إله إلا الله محمد رسول الله *
(اخرجہ فی ضعیف ،موضوع الحدیث من البيهقی اسماء و صفات 195 و طبرانی )

*نوٹ. یہ کلمہ صرف من گھڑت احادیث میں مذکور ہے اور صریح بدعت ہے یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ سے ثابت نہیں
-----------------------------------------------------------------------

"کلمہ" عربی زبان کا لفظ ہے جس کا معنی جملہ یا الفاظ ہوتا ہے لہذا سارا قران ہی کلمات پر مشتمل ہے. لوگوں نے اصطلاح میں "اشد لا الہ الا اللہ واشھد ان محمد عبدہ ورسولہ" کو کلمے یا "کلمہ شہادت" کا نام دیا ہے یہ نام یعنی "کلمہ شہادت" ،"کلمہ توحید" یا "شہادتین "وغیرہ سنت سے ثابت نہیں بلکہ خود ساختہ ہیں لوگ انہیں اصطلاح کے طور پر استعمال کرتے ہیں لہذا ہم اس ذکر کو کلمہ ، حدیث یا عبارت کہہ لیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا


کلمہ طیبہ کی تاریخ

کلمہ طیبہ یعنی "لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ" عہدے رسالت سے لے کر تابعی تبع تابعین کے بعد اور تقریبا 400 سال تک ہمیں کسی بھی کتاب میں اس کا ثبوت نہیں ملتا، سب سے پہلے امام حاکم اسے اپنی کتاب مستدرک الحاکم میں نقل کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ وہ کلمہ ہے یعنی "لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ" جس کے وسیلے سے حضرت ادم علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی اس حدیث پر علامہ ذہبی جراح کرتے ہیں اور حاکم پر تساہل کا الزام لگا کر اس حدیث کی سند کو ضعیف قرار دیتے ہیں لیکن ذہبی کی اس حدیث پر جرح کرنے میں بہت دیر ہو چکی تھی تب تک یہ کلمہ مسلمانوں میں بہت عام ہو چکا تھا

کتاب السماء و صفات ،امام بیہقی کہ اس کتاب میں بھی کلمہ طیبہ کا ذکر ہے لیکن وہ اس حدیث کی تصیح نہیں کرتے بلکہ وہ اس حدیث کو بھی امام حاکم ہی سے لیتے ہیں لہذا ہم کہہ سکتے ہیں کہ حاکم کے تساہل نے امت کو فتنے میں ڈال دیا ہے

اس کے علاوہ کلمہ طیبہ کئی تفاسیر حافظ ابن کثیر و طبری وغیرہ میں بھی موجود ہے لیکن یہ ائمہ کوئی محدثین یا اسماء الرجال وغیرہ کہ ماہر نہیں لہذا بغیر تصحیح کے ان کی اروات سے استفادہ نہیں کیا جا سکتا

کلمہ طیبہ کے حامیوں کے دلیل


کلمہ طیبہ کے دفاع کرنے والے کہتے ہیں یہ کلمہ امام بیہقی کی کتاب و سماء و صفات کی حدیث 195 میں صحیح سند کے ساتھ موجود ہے
IMG_20240701_165845.jpg


کلمہ طیبہ کا رد


  • مندرجہ بالا حدیث کی تصحیح کسی بھی معتبر محدث سے ثابت نہیں

  • کوئی بھی محدث یا حدیث کا طالب علم یہ نہیں کہے گا کہ حدیث کی سند صحیح ہے تو یہ حدیث بھی صحیح ہے، اس حدیث کا متن دوسری حادیثوں اور صحابہ کی جماعت سے تفرد کا حامل ہے بلکہ اصول حدیث میں بعض دفعہ کسی حدیث کی سند اور متن دونوں ہی صحیح ہوتے ہیں پھر بھی وہ حدیث ضعیف ہوتی ہے مثال کے طور پہ شاز حدیث یا منکر حدیث وغیرہ ،

  • امام بیہقی کی کتاب اسماء و صفات کی تصحیح تو دور کی بات ہے بلکہ بڑے ائمہ احادیث جیسے علامہ ذہبی حافظ ابن حجر علامہ البانی وغیرہ تو شاید اس کتاب سے واقف ہی نہ ہوں لہذا یہ کتاب غیر معتبر ہے اور اسماء الرجال پر پورا نہیں اترتی

  • اور اگر مان بھی لیں کہ یہ حدیث صحیح ہے تو اس میں یہ کہاں کہا گیا ہے کہ کلمہ طیبہ اسلام کا رکن ہے یا کوئی اس کو پڑھ کر اسلام میں داخل ہو رہا ہے اس حدیث میں ایسا کچھ بھی نہیں صرف یہی کہا گیا ہے کہ اس کلمے کی بدولت مومنوں پر سکینہ نازل ہوتا ہے تو کلمے تو اور بھی بہت سے ہیں جن کی فضیلت ائی ہے جیسا کہ کلمہ تمجید وغیرہ لہذا اصول کلمہ طیبہ نہیں بلکہ کلمہ شہادت ہے جو اسلام کا پہلا رکن ہے اور صحابہ کرام نے۔اسے پڑھ کے اسلام قبول کیا

  • چاروں مکاتب فکر کے ائمہ کرام سے بھی کلمہ طیبہ کا کوئی ثبوت نہیں ملتا

  • تو جو کوئی محقق یا عالم (زبیر علی زئی, شیخ کفایت اللہ سنابلی ) کلمہ طیبہ کو حدیث مانتے ہیں تو ان کا یہ بھی موقف ہے "کلمہ طیبہ شاذ ہے یعنی یہ کوئی رسول اللہ یا صحابہ کرام کا متواتر یا ہمیشگی والا عمل نہیں ہے بلکہ معتبر اور متواتر عمل کلمہ شہادت ہی ہے"

  • اصول حدیث ہے کہ اگر کوئی حدیث صحیح سند سے ہی کیوں نہ ہو لیکن اگر وہ متواتر حدیثوں اور صحابہ کے اجماع کے خلاف ہو تو اس حدیث کو شاذ کہا جاتا ہے وہ حدیث قابل حجت نہیں ہوتی لہذا جو محدثین کرام حدیث کے میدان میں معتبر ہیں وہ کلمہ طیبہ کو صحیح حدیث نہیں مانتے

تنبیہ۔ دلائل بہت ہی واضح ہیں کہ کلمہ طیبہ سنت سے ثابت نہیں جو کوئی بھی کلمہ طیبہ کو اسلام کا رکن سمجھتا ہے یا اسے پڑھ کر اسلام قبول کر رہا ہے تو ابھی تک کافر ہی ہے، جب تک کہ وہ سنت کے مطابق کلمہ شہادت یعنی "اشہد لا الہ الا اللہ واشہد ان محمد عبدہ ورسولہ" کا اقرار نہ کر لے
 
Last edited:
Top