• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کل کی ندامت اور رسوائی سے پہلے . . . . . دل کی پکار

ابو عکاشہ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 30، 2011
پیغامات
412
ری ایکشن اسکور
1,491
پوائنٹ
150
کل کی ندامت اور رسوائی سے پہلے . . . . . دل کی پکار
یہ دعوت و پکار اور آواز و صدا محاسبہ نفس کی خاطر ہے ۔ دنوں پہ دن گز رہے ہیں ، اور ہمارے اچھے برے تمام تر اعمال کے صفحات لکھ کر لپیٹے جا رہے ہیں ، اور ہماری بے خبری میں ہی دن مہینوں اور سالون کی شکل میں جمع ہوتے چلے جارہے ہیں۔ بس ! جو شخص بھی اپنی خود احتسابی چاہتا ہےاسےب چاہیے کہ ہر دن کے اختتام پر سوچے کہ آج کیا کھویا اور کیا حاصل کیا؟ پھر مہینےکے آخر میں اوراسی طرح سال کے ختم ہونے پر خود ہی اپنے آپ کا احتساب کرے قبل اس کے کہ اُس کا حساب لیا جائے ۔ ایک اہم ترین سوال یہ ہے کہ ہم نے اپنے سفرِ آخرت کے لیے کیا کچھ زادِراہ تیار کیا ہے ۔ جبکہ اس سفر سے کسی کو بھی مفر نہیں ہے ہر حال میں چاہتے نہ چاہتے ہوئے بھی جانا ہی جانا ہے اور یقینی طور پر جانا ہے ۔ تو پھر ہم سوچیں کہ جہاں ہم نے جانا ہے وہاں کے لیے ہم نے کیا کچھ جمع کر کے بھیجا ہے ؟ تاکہ ہم اللہ تعالٰی کے ہاں اس کا بہتر بدلہ اور اجرو ثواب حاصل کر سکیں۔ کیا کبھی ہم نے سوچا ہے کہ جو نامہءاعمال کل قیامت کے دن ہمارے ہاتھوں میں تھمایا جائے گاہم نے اس میں کیا کیا کچھ درج کروا رکھا ہے ؟؟ کیا اس میں گناہوں کی تعداد زیادہ ہے یا نیکیوں کی ؟ کیا ہم نے کبھی سوچا ہے کی قبر کے جس گہرے اور اندھیرے گڑھے میں ہمیں رکھ کر بند کر دیا جائے گا،اسے روشن اور آرام دہ بنانے کے لیے ہم نے کیا کچھ انتظام کر رکھا ہے ؟
یاد رکھیں اور خوب یاد رکھیں کہ وہاں مال و دولت ،آل اولاد،دنیاوی عزت و شہرت اور زور و طاقت الغرض کسی قسم کے خارجی عوامل کچج کام نہ آئیں گےوہاں صرف اور صرف خالصتاً ہمارا داخلی معاملہ ہوگا ۔ لہٰذا اپنے کیے ہوئے اعمال سے ہی قبر کو منور اور آرام دہ بنانا ہوگا ۔
لہٰذا ہر شخص سوچےکہ : کیا میں نے آج اپنی موت اور قبر کو یاد کیا ہے ؟ کیا مین نے قرآن مجید کا کچھ حصہ تلاوت کیا ہے ؟
کیا ہر فرض نماز ادا کرنے کے بعد کچھ وقت اللہ تعالٰی کے ذکر و اذکار میں صرف کیا ہے ؟ کیا میں نے آج تمام نمازیں مکمل طور پر خشوع و خضوع کے ساتھ ادا کی ہیں؟ کیا میں نے آج اللہ تعالٰی سے اپنے لیے جنت کا سوال کیا ہے ؟ اور کیا میں جہنم کی آگ سے بچنے کے لیے اللہ تعالٰی سے پناہ کا خواستگاہ ہوا ہوں ؟ کیا مین آج اپنے نفس کی شرارتوں اور گناہوں سے بچنے کے لیے اللہ تعالٰی سے درخواست گزار ہوا ہوں؟؟
کیا میں آج ہر اس کام سے کنارہ کش ہو رہا ہوں جس سے اللہ رب العزت ناراض ہوتے ہیں ؟ کیا مین نے آج اپنے بُرے دوستوں سے دور رہنے کے بارے میں کچھ غور و فکر کیا ہے کہ ان سے کیسے چھٹکارا حاصل کیا جائے ؟ کیا میں نے آج اپنے دل کو تکبر ، حسد ، بغض ،کینے اور ہر قسم کی منافقت سے پاک رکھا ہے ؟ کیا میں نے آج اپنی زبان کو چغلی ، غیبت اور جھوٹ سے محفوط رکھا ہے ؟ کیا میں نے آج ہر وہ چیز دیکھنا چھوڑے رکھی ہے کہ جس کا دیکھنا اللہ تعالٰی نے میرے لیے حرام کیا ہوا ہے ؟
کیا میں نے آج ہر وہ آواز سننا بند کیے رکھی ہے جو کہ اللہ تعالٰی نے میرے لیے حرام کی ہوئی ہے ؟
کیا میں آج امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا کوئی کام کیا ہے ؟ کیا میں نے دینِ اسلام کی مدد و نصرت کی خاطر اپنی ہر سستی اور مہنگی چیز وقف کہ ہوئی ہے ؟ ہر شخص یہ اپنے ہی دل سے پوچھے ۔ یہ صاف ستھری اور سچے دل سے سچی دعوت ہر انسان کے لیے ہے تاکہ وہ اس انداز سے اپنے آپ کا خود محاسبہ کرے اور اپنے سفرِآخرت کے لیے اپنی ہمت و طاقت کے مطابق زیادہ سے زیادہ زادِراہ جمع کر لے ۔
ارشاد باری تعالٰی ہے :


وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍ (سورة الحشر آیت18 )


اور ہر شخص یہ دیکھے کہ اس نے کل (قیامت) کے لیے کیا سامان بھیجا ہے ؟
(کتاب جنت کا راستہ صفحہ 511تا 512تالیف عبداللہ بن احمد العلاف الغامدی طائف سعودی عرب اردو ترجمہ عبدالستار قاسم فاضل ام القری یونیورسٹی مکہ مکرمہ)
 
Top