• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کوئٹہ اور سوات ميں دہشتگرد حملے

tashfin28

رکن
شمولیت
جون 05، 2012
پیغامات
151
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
52
انتہا پسندوں کی پاکستان کے معصوم لوگوں کے خلاف جاری ظالمانہ کارروائياں


ہماری دلی تعزیت اور نيک دعائيں ان متاثرين کے سوگوار خاندانوں اور دوستوں کے ساتھ ہيں جو کوئٹہ بلوچستان کے پر ہجوم بازار میں اور مینگورہ، سوات کے ایک مسجد ميں انتہا پسندوں کے حالیہ کی طرف سے دہشت گردی کے کارروائیوں میں ہلاک ہوئے۔ یہ واقعی نہايت پریشان کن ہے کہ اس ظالمانہ دہشتگرد حملے ميں وہ خواتيں اور بچوں سميت اتنے معصوم لوگ ايک ہے دن ميں ہلاک ہوئے۔ اس طرح کی سفاکانہ، ظالمانہ اور وحشيانہ کارروائیوں سے ان کا حقيقی سیاہ چہرہ، برائی کی ذہنیت، اور دہشت گردی سےپاکستان کے استحکام کو لاحق سنگین خطرہ واضح ہوجاتا ہے۔

پاکستان بھر میں باقاعدگی سے معصوم لوگوں کے خلاف کی جانی والی دہشت گردی کی کارروائیاں واضح طور پر دہشت گردوں کی برائی، قتل اور دھمکیوں کے ذریعے پاکستان ميں اپنے سیاسی طاقت حاصل کرنے کے ایجنڈے اور عزائم کو ظاہر کرتی ہيں۔ يہ ذکر کرنا نہايت ضروری ہے کہ امریکی عوام اور امریکی انتظامیہ انتہا پسندوں کے خلاف پاکستانی عوام کی طرف سے دی گئی زبردست قربانیوں کا اور ملک کو ان عسکریت پسندی کی خوفناک قتل کی کارروائیوں کی وجہ سے شدید نقصان کا سامنا کرنے کا دل سے قدر کرتے ہیں۔ ہم پاکستانی عوام کے ساتھ ان غیر انسانی درندوں کے خلاف ان کی جاری جنگ ميں ساتھ ساتھ کھڑے ہیں جو بلا امتیازمعصوم لوگوں کے قتل میں ملوث ہيں

بلا شک وشبہ،ان دہشت گردوں کو اپنے تشدد اور انتہا پسندی کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے سے روکنے کےعلاوہ ہمارے پاس اور کوئی راستہ ہی نہيں ہے۔ ہم سمجھتے ہيں کہ اس وقت زیادہ سے زیادہ مل کر کام کرنے اور باہمی اختلافات کو حل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دہشتگردی کی لعنت کو شکست دينے پر زيادہ توجہ مرکوز کرسکيں جو پاکستان بھرکے پرامن لوگوں کےليۓ ايک خطرہ بن چکی ہے۔ ميں يہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ امریکی حکومت سنجیدگی سے دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے اور ملک میں پائیدار امن کو یقینی بنانے کے لئے پاکستان کو ہر قسم مدد فراہم کرنے کے لئے مصروف عمل ہے

تاشفين – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
U.S. Department of State
https://twitter.com/#!/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

محمد عاصم

مشہور رکن
شمولیت
مئی 10، 2011
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
1,027
پوائنٹ
104
یہ سب کچھ امریکی کرائے کے قاتل کر رہے ہیں ان ظالموں کا کوئی دین نہیں ان کا دین صرف ڈالر ہے۔
اسلام میں کسی غیر حربی کافر کو مارنا بھی جرم ہے کجا مسلمان کو قتل کرنا!!!!!
مجھے کوئی بتائے گا اگر یہ سب کچھ مسلمان مجاہدکر رہے ہیں تو ایسا سب کچھ ٢٠٠١ء سے پہلے کیوں نہیں ہو رہا تھا؟؟؟
مجاہدین تو اس سارے علاقہ میں ١٩٨٠ء سے ہیں مگر پہلے ایسا کبھی کیوں نہیں ہوا؟؟؟
کیا کوئی عام مسلمان جو دین کا علم بھی نہ رکھتا ہو وہ کسی مسجد میں جوتی پہن کر داخل ہو سکتا ہے؟ نہیں نہ ؟؟؟
تو یہ کیسے ممکن ہے کہ جو لوگ دین کا علم رکھتے ہوں اور دین کو قائم کرنے کی کوشش میں ہوں وہ کیسے مساجد میں جاکر اپنے مسلمان بھائیوں کا خون بہائیں گے؟؟؟
جب ایک مسلمان قتل ہوتا ہے تو اس کا فائدہ مسلمانوں کو ہوگا یاکہ کافروں کو؟؟؟
جب دو مسلمان آپس میں قتال کریں گے تو اس کا فائدہاسلام کو ہوگا یا کہ کافروں کو؟؟؟
دین اسلام کسی غیر حربی کافر کو مارنے سے منع کرنے والا دین ہے تو ایک مسلمان کس طرح اپنے مسلمان بھائی کو قتل کرئے گا جو کہ حربی بھی نہیں ہے؟؟؟
یہ بہت سے حقائق میں سے چند ایک حقائق سے واضح ہوتا ہے کہ عوامی مقامات، مساجد اور بازاروں میں عوام کو قتل کرنے والے مسلمان مجاہد نہیں بلکہ کافروں کے ایجنٹ ہیں ان کافروں کے ایجنٹوں کو مجاہد یا طالبان سے جوڑنے والے بھی کافروں کے ایجنٹ ہیں یعنی میڈیا والے۔
پاکستان میں جب بھی کوئی ایسا سانحہ رونما ہوتا ہے تو یہ میڈیا والے فورا اس کا بات کا اعلان شروع کر دیتے ہیں کہ اس کاروائی کے پیچھے اسلامی شدت پسندوں کا ہاتھ لگ رہا ہے اور بعد میں بتایا جاتا ہے کہ جی طالبان نے ذمہ داری قبول کرلی ہے، اللہ کی لعنت ہو کافروں کے ایجنٹ جھوٹے لوگوں پر۔
 

عمران اسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
333
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
204
یہ سب کچھ امریکی کرائے کے قاتل کر رہے ہیں ان ظالموں کا کوئی دین نہیں ان کا دین صرف ڈالر ہے۔
اسلام میں کسی غیر حربی کافر کو مارنا بھی جرم ہے کجا مسلمان کو قتل کرنا!!!!!
مجھے کوئی بتائے گا اگر یہ سب کچھ مسلمان مجاہدکر رہے ہیں تو ایسا سب کچھ ٢٠٠١ء سے پہلے کیوں نہیں ہو رہا تھا؟؟؟
مجاہدین تو اس سارے علاقہ میں ١٩٨٠ء سے ہیں مگر پہلے ایسا کبھی کیوں نہیں ہوا؟؟؟
کیا کوئی عام مسلمان جو دین کا علم بھی نہ رکھتا ہو وہ کسی مسجد میں جوتی پہن کر داخل ہو سکتا ہے؟ نہیں نہ ؟؟؟
تو یہ کیسے ممکن ہے کہ جو لوگ دین کا علم رکھتے ہوں اور دین کو قائم کرنے کی کوشش میں ہوں وہ کیسے مساجد میں جاکر اپنے مسلمان بھائیوں کا خون بہائیں گے؟؟؟
جب ایک مسلمان قتل ہوتا ہے تو اس کا فائدہ مسلمانوں کو ہوگا یاکہ کافروں کو؟؟؟
جب دو مسلمان آپس میں قتال کریں گے تو اس کا فائدہاسلام کو ہوگا یا کہ کافروں کو؟؟؟
دین اسلام کسی غیر حربی کافر کو مارنے سے منع کرنے والا دین ہے تو ایک مسلمان کس طرح اپنے مسلمان بھائی کو قتل کرئے گا جو کہ حربی بھی نہیں ہے؟؟؟
یہ بہت سے حقائق میں سے چند ایک حقائق سے واضح ہوتا ہے کہ عوامی مقامات، مساجد اور بازاروں میں عوام کو قتل کرنے والے مسلمان مجاہد نہیں بلکہ کافروں کے ایجنٹ ہیں ان کافروں کے ایجنٹوں کو مجاہد یا طالبان سے جوڑنے والے بھی کافروں کے ایجنٹ ہیں یعنی میڈیا والے۔
پاکستان میں جب بھی کوئی ایسا سانحہ رونما ہوتا ہے تو یہ میڈیا والے فورا اس کا بات کا اعلان شروع کر دیتے ہیں کہ اس کاروائی کے پیچھے اسلامی شدت پسندوں کا ہاتھ لگ رہا ہے اور بعد میں بتایا جاتا ہے کہ جی طالبان نے ذمہ داری قبول کرلی ہے، اللہ کی لعنت ہو کافروں کے ایجنٹ جھوٹے لوگوں پر۔
کوئٹہ میں عام طور پر جو قتل و غارت گری ہوتی ہے وہ شیعہ سنی اختلافات کی وجہ سے ہوتی ہے اگرچہ اس میں بیرونی ہاتھ ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں۔ عام طور پر تحریک طالبان پاکستان کا اس کے ساتھ تعلق نہیں ہوتا۔ کوئٹہ میں یہ جو موجودہ واقعہ ہوا ہے اس کی بھی میرے علم کے مطابق طالبان نےذمہ داری قبول نہیں کی۔ اس لیے شیعہ برادری کا قتل اور ملک میں ہونے والے دوسرے دھماکوں کو دو مختلف تناظر میں دیکھنا چاہیے۔
آپ نے کہا کہ پاکستان میں دھماکے کرنے والے مسلمان مجاہد نہیں بلکہ کافروں کے ایجنٹ ہیں۔ لیکن جناب حقائق کچھ اور ہی ہیں۔ وہ ایجنٹ چاہے جس کے بھی ہیں لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ وہ مسلمان بلکہ اپنے تئیں صرف وہی مسلمان ہیں۔
آپ نے کہا کہ میڈیا از خود اسلامی شدت پسندوں پر دھماکوں کی ذمہ داری ڈال دیتا ہے۔ تو جناب حقیقت اس سے مختلف ہے۔ اب تک بہت سے لوگ یہ دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ احسان اللہ احسان کسی شخصیت کا نام نہیں ہے بلکہ یہ میڈیا کا بنایا ہوا فرضی کردار ہے۔ تو کچھ روز قبل حکیم اللہ محسود صاحب کے ساتھ بیٹھے ہوئے احسان اللہ احسان کی ویڈیوبھی منظر عام پر آگئی۔ احسان اللہ احسان صاحب شدو مد کے ساتھ صحافیوں کو فون کر کے ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ اگر ایسا نہیں ہے تو پھر وہ اپنی ویب سائٹس پر اس کی تردید کیوں نہیں کرتے بلکہ ایسے واقعہ پر دلائل دیے جاتے ہیں۔
 

tashfin28

رکن
شمولیت
جون 05، 2012
پیغامات
151
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
52
پاکستان کے معصوم لوگوں کے خلاف طالبان کے جاری غير انسانی مظالم - اور آپکے بے بنياد الزامات


محترم محمد عاصم
السلام علیکم

پاکستان کے معصوم لوگوں کے خلاف جاری مظالم میں پاکستانی طالبان کے براہ راست ملوث ہونے کے بارے میں آپ کا نقطہ نظر زمینی حقائق سے بلکل مبرا اور دور ہے ۔ درحقيقت ان نام نہاد طالبان کے ترجمانوں نے معصوم شہریوں جس ميں خواتین اور بچے بھی شامل ہيں کے خلاف ان حملوں کی ذمہ داری ھمیشہ قبول کيں ہيں ۔ اسکے علاوہ ان حملوں ميں ہمارے ملوث ہونے کے بارے ميں کوئی حقيقت نہيں ہے۔

حقيقت ميں ، طالبان عوامی حمایت کھو چکے ہیں اور وہ عوام کی طرف سے ملک کی سلامتی اور استحکام کے لئے ایک سنگین خطرے کے طور پر تصور کیے جاتے ہيں ۔ يہ دہشتگرد اپنے کھوئے ہوئے عوامی ہمدردی کو حاصل کرنے کيلے، ان سنگین جرائم کے لئے غیر ملکی ممالک کو ذمہ دار ٹھہرانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں ۔ ميں بتاتا چلوں کہ پاکستان کے معصوم شہریوں کے خلاف ان تمام غیر انسانی حملوں کوھميشہ میڈیا میں ان کے ترجمانوں سے منسوب کيا گيا، کيونکہ انہوں نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کيں ہيں ۔
ميں آپ کو ياد دلاتا ہوں، کہ زیادہ تر، احسان اللہ احسان، اعظم طارق، قاری حسین، عبدالرحمن، عمر خالد اور محمد سلیمان نے پاکستان کے معصوم لوگوں کے خلاف ان خوفناک حملوں کے لئے ذمہ داری قبول کی ہے ۔

ميں ان دہشتگردی کے کچھ حملوں کے طرف آپ کی توجہ کرانا چاہتا ہوں ، جہاں پاکستانی نام نہاد طالبان نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہيں ۔
یہ ذکر کرنا اہم ہے کہ ان تمام حملوں کو ذرائع ابلاغ کی طرف سے رپورٹ کیا گیا اور حملوں کی ذمہ داری کو پاکستانی طالبان نے کے مختلف ترجمانوں کے دعووں سے منسوب کیا گیا ۔ اگر آپ مندرجہ ذیل حملوں پر نظرڈالے، توان ميں صرف معصوم پاکستانی شہریوں کوہی نشانہ بنایا گیا :

• تحریک طالبان پاکستان نے 23 اگست، 2008 ء کو وادی سوات ميں بم دھماکے کيے جس ميں 6 بچوں سمیت 47 معصوم لوگ ہلاک ہوئے ۔ ٹی ٹی پی نے ذمہ داری کا دعوی کیا ۔
• عبدالرحمن طالبان کے ترجمان نے دعوی کیا کہ تحریک طالبان پاکستان نے ایک 6 نومبر 2008 ء خودکش بم دھماکے ميں قبائلی عمائدین کو نشانہ بنایا جس ميں 16 لوگ جان بحق اور 31 زخمی ہوئے
• اعظم طارق نے ایک خودکش حملے میں 5 اکتوبر، 2009 ء کو اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے دفتر میں دو خواتین سمیت پانچ حکام کو ہلاک کرنے کی لئے ذمہ داری کا دعوی کیا
• لاہور میں دو اقلیتی مساجد پر مئی 2010 کے دوران حملے پر طالبان کی طرف سے دعوی کیا گیا ۔
• جولائی 2010 میں تحریک طالبان پاکستان مہمند ایجنسی میں ایک خودکش بمباری کے لئے ذمہ داری قبول کی، ایک سینئر سرکاری حکام کے دفتر کے باہر دو بم دھماکے ہوئے ہے جس ميں امداد لينے کيلۓ جمع معصوم لوگوں کو نشانہ بنايا ۔ 56 افراد ہلاک اور کم از کم 100 لوگ زخمی ہو ئے.
• دسمبر 2010 میں تحریک طالبان پاکستان کے طرف سے مہمند ایجنسی میں انتظامی عمارتوں پر ڈبل خود کش حملوں کے لئے ذمہ داری قبول کر لی. دھماکے میں 50 معصوم لوگ ہلاک، تحریک طالبان کے ترجمان عمر خالد نے اے ایف پی کے ساتھ ایک ٹیلی فون کال میں ذمہ داری قبول کی ۔
• دسمبر 2010 میں جنوبی وزیرستان میں تحریک طالبان نے 23 قبائلیوں کو اغوا کیا اور بعد میں ان قیديوں کوہلاک کيا گيا ۔
• 9 مارچ، 2011 کو پشاور میں ایک خودکش بمبار نے ایک جنازہ کے جلوس پر حملے میں 23 افراد ہلاک کيۓ، ترجمان احسان اللہ احسان نے ذمہ داری قبول کی ۔
• 4 اپریل، 2011 دو خودکش بمباروں نے ڈیرہ غازی خان، پاکستان میں ایک صوفی کے مزار پر حملہ کیا ، دھماکوں کے وقت ہزاروں عقیدت مند مزار پر سالانہ ارس تقریبات کے لیے جمع ہوئے تھے. حملے میں 50 سے زائد افراد مارے گئے، اور 120 زخمی ہوئے. پاکستانی طالبان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے ذمہ داری قبول کی ۔
• ستمبر 13، 2011، رائفلوں اور راکٹوں سے پانچ عسکریت پسندوں نے ایک سکول بس پر حملہ کيا، ڈرائیور اور چار لڑکے قتل، جو 15 سے 10 سال کی عمر کے تھے، اور سات سالہ دو لڑکیاں بھی زخمی ہوئے، تحریک طالبان نے اس دہشتگردی کے حملے کيلۓ ذمہ داری قبول کی ۔

برائے مہربانی ان دو مختصر ویڈیو کلپ کا ملاحظہ کریں جو پاکستان کے معصوم لوگوں کے خلاف غيرانسانی مظالم کرنے والے ان بے رحم دہشتگرد عناصر کے حقیقی سیاہ چہرے کوآپ کے سامنے ظاہر کرديگا ۔

&[URL=http://www.kitabosunnat.com/forum/usertag.php?do=list&action=hash&hash=x202b]#x202bدھشت گردھی ذمہ دار ھيں&#x202c‎ - YouTube[/url]
building schools or bombing school - YouTube

میں غیر ملکی ایجنٹوں پر ان حملوں کو دوش دینے کے بارے میں آپ کی منطق کو سمجھنے سے قاصر ہوں جبکہ ٹی ٹی پی نے کھل کر ان حملوں کی ذمہ داری قبول کر لی ہے اور پاکستان کے معصوم لوگوں کے خلاف قتل، تشدد اور مظالم کے اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے پرعزم ہیں۔

تاشفين – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
U.S. Department of State
https://twitter.com/#!/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
تاشقین بھائی!۔ ایک سوال کا جواب دیں۔۔۔
یہ ان طالبان کو پیدا کس نے اور کن مقاصد کے لئے کیا؟؟؟۔۔۔
اور اب یہ نیا شوشہ پاکستانی طالبان۔۔۔ جبکہ حکیم اللہ محسود خود کہہ چکا ہے یہ وہی طالبان ہیں جو ملاعمر کی کمان میں سرگرم عمل ہیں۔۔۔
اب میں بتاؤں کے آپ ان طالبان کو افغانستان کی طالبان سے علیحدہ شناخت کیوں دے رہے ہیں۔۔۔
تاکہ وہ جو پیرس میں خفیہ مذاکرات افغان طالبان سے جاری ہیں۔۔۔ اگر وہ کسی حتمی نتیجے پر پہنچیں تو۔۔۔
ان طالبان کا خطرہ مسلط کر کے پاکستان کے ایٹمی اساسوں کو نشانہ بنایا جائے۔۔۔
اور جہاں تک بات ہے ہزارہ کمیونٹی کے افراد تو ہم بھی اُن کی غم میں برابر کے شریک ہیں جیسے آپ۔۔۔
لیکن ان افراد سے زیادہ مستحق وزیرستان اور سوات کے وہ خاندان ہیں جن کو ڈرون حملوں میں بلاوجہ شہید کردیا گیا۔۔۔
جن میں بوڑھے، بچے، خواتین، شامل ہیں۔۔۔ ان کی تعزیب اور غم میں شرکت کے لئے آپ کے قلم کی سیاہی سوک جاتی ہے۔۔۔
یہ کہلاتی ہے منافقت اس لئے کے اگر ان کے بلاوجہ شہادت پر اظہار ہمدردی کیا جائے گا پھر ڈرون حملے بند کرنے پڑیں گے۔۔۔
تو پھر اگر یہ ہی فارمولا رکھنا ہے تو بلوچستان بھی پاکستان کا ہی حصہ ہے بڑی معذرت کے ساتھ۔۔۔
یاد رکھیں اعتدال اور سنجیدگی جب تک تحریر میں موجود نہ ہو اور تحریرسخن مرضی کا راگ الاپنا ہوتو۔۔۔
الاپے جاؤ۔۔۔ راگ ہی رہے گا۔۔۔ وہ تحریر کبھی نہیں بن پائے گی۔۔۔
 

tashfin28

رکن
شمولیت
جون 05، 2012
پیغامات
151
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
52
تحریک طالبان پاکستان – اور امریکی موقف

تحریک طالبان پاکستان – اور امریکی موقف

محترم حرب بن شداد
السلام عليکم

آپ بہت سے ايشوز کو زير بحث لائے ہيں جس کا ميں ايک پوسٹنگ میں جواب دينے سے قاصر ہوں۔ البتہ ميں يقينی طور پر امريکہ اور طالبان کے مبينہ تعلقات اور يہ الزامات کے امريکہ پاکستان کو تباہ کرنے کی کوشش کررہا ہے اس کے بارے ميں آپ کے شکوک کو دور کرنے کی کوشش کرونگا۔ اس طرح کا نقطہ نظر ان کے سر پر منطق اور حقیقت کو بدل ديتا ہے

یہ ہمیشہ ایک دلچسپ بات رہی ہے کہ پاکستان میں تشدد اور سیکورٹی کی صورت حال کا الزام پراسرار غیر ملکی ہاتھ پر لگايا جاتا ہے. اس بات کو سازشی عناصر نے ہميشہ امريکہ کو پاکستان ميں دہشت گرد حملوں میں ملوث ہونے کيلۓ استعمال کرتے رہے ہيں۔

ميں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ان تمام سازشی نظریات سے کوئ فائدہ نہيں پہنچتا۔ يہ ان لوگوں کی خيالات ہے جں ميں حقائق کا سامنا کرنے کی صلاحيت موجود نہيں ہيں۔ پورے خطے ميں استحکام کيلۓ امریکی سنجیدگی سے ایک مستحکم اور مضبوط پاکستان کا خواہاں ہے۔ يہ سوچھنا مضحکہ خيز ہے کہ فرقہ وارانہ اور مذہبی تشدد کے واقعات میں امريکہ کا کوئی کردار ہے جس کا مذہبی انتہا پسندوں کی ایک چھوٹی سی جماعت ارتکاب کرتے رہتے ہيں۔

کوئی ثبوت کے بغیر امریکہ کو پاکستان میں موجودہ سیکورٹی کی صورت حال کو دوش دینے سے صرف شکوک و شبہات اور الجھن کو بڑھانے میں مدد ملتی ہے،جس کا فائدہ صرف دہشت گردوں کو پہنچتا ہے جو بغير کسی افسوس کے معصوم لوگوں کو قتل کرہے ہيں۔ مزيد تعجب کی بات يہ ہے کہ دہشت گردکھل کر ان جرائم پر فخر کرتے ہيں اور جرائم کرنے کا ارادہ رکھتے ہيں۔

آحر ميں، امريکہ کسی ايسے انتہاپسند تنظيم کی حمايت اور امداد کيوں کريگا جو اس کے اپنے قومی سلامتی کے لئے ايک خطرہ ہو؟ ميں بلاترديد کہہ سکتا ہوں کہ امريکہ پاکستان ميں کسی خفيہ ايجنڈے کا پيچھا نہيں کررہا ہے اور يہ تمام الزامات بے بنیاد اور حقائق سے مبرا ہیں۔

تاشفين - ڈیجیٹل آؤٹ ریچ ٹیم، شعبہ امریکی وزارت خارجہ

digitaloutreach@state.gov
U.S. Department of State
https://twitter.com/#!/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 
Top