حسن شبیر
مشہور رکن
- شمولیت
- مئی 18، 2013
- پیغامات
- 802
- ری ایکشن اسکور
- 1,834
- پوائنٹ
- 196
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں دو دھماکوں میں کم از کم گیارہ طالبات اور کوئٹہ کے ڈپٹی کمشنر ہلاک اور اسسٹنٹ کمشنر سمیت بیس سے زائد لوگ زخمی ہوئے ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق پہلا دھماکا سنیچر کی دوپہر سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی کی ایک بس میں ہوا اور اس دھماکے کی زخمی طالبات کو بولان میڈیکل کمپلیکس لے جایا گیا جہاں شعبہ حادثات میں دوسرا دھماکہ ہوا جس کے بعد فائرنگ کا سلسلہ شروع ہو گیا جو ابھی تک جاری ہے۔
حکام کے مطابق سات سے آٹھ مسلح افراد نے ہسپتال کے اندر عملے اور مریضوں کو یرغمال بنایا ہوا ہے اور وہی فائرنگ کر رہے ہیں۔
شعبہ حادثات میں ہونے والے دھماکے کی نوعیت معلوم نہیں ہو سکی ہے۔
بلوچستان کے وزیراعلیٰ کے ترجمان جان محمد بلیدی نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ جب دوسرا دھماکا ہوا تو کوئٹہ کے ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر دونوں ہسپتال میں موجود تھے اور ڈپٹی کمشنر عبدالمنصور کاکڑ ہلاک اور اسسٹنٹ کمشنر انور علی شر زخمی ہوئے ہیں۔
پاکستان ٹیلی ویژن کے مطابق دھماکے میں ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ بھی زخمی ہونے والوں میں شامل ہیں۔
یونیورسٹی کی ایک اہلکار کے مطابق پہلا دھماکہ اس وقت ہوا جب بس بروری روڈ پر جا رہی تھی۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق یونیورسٹی کی بس پر حملہ بس میں نصب شدہ ایک ریموٹ کنٹرول بم کے ذریعے کیا گیا۔ حملے میں نشانہ بننے والی بس مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہے۔
سرکاری ٹی وی چینل پی ٹی وی کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور دوسری جانب حملے کی عینی شاہدین سے اطلاعات بھی اکٹھی کی جا رہی ہیں۔
ان دھماکوں کی ذمہ داری ابھی تک کسی گروپ یا فرد نے قبول نہیں کی ہے۔ یہ بلوچستان میں نئی حکومت کی تشکیل کے بعد کوئٹہ میں دہشتگردی کی پہلی بڑی واردات ہے۔
وزیرِاعظم میاں محمد نواز شریف نے ویمن یونیورسٹی کی بس پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
یاد رہے کہ سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی بلوچستان میں خواتین کی واحد یونیورسٹی ہے۔ یونیورسٹی کی ویب سائٹ کے مطابق یونیورسٹی میں تقریباً تین ہزار طالبات زیرِ تعلیم ہیں۔
دریں اثنا آج صبح بلوچستان کے شہر زیارت میں واقع پاکستان کے بانی محمد علی جناح کی رہائش گاہ زیارت ریزیڈنسی کے اطراف چار زوردار دھماکے ہوئے ہیں جن سے لکڑی سے بنی اس عمارت کی دیواروں کے سِوا تمام سامان جل کر تباہ ہوگیا۔ کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ ربط
پولیس حکام کے مطابق پہلا دھماکا سنیچر کی دوپہر سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی کی ایک بس میں ہوا اور اس دھماکے کی زخمی طالبات کو بولان میڈیکل کمپلیکس لے جایا گیا جہاں شعبہ حادثات میں دوسرا دھماکہ ہوا جس کے بعد فائرنگ کا سلسلہ شروع ہو گیا جو ابھی تک جاری ہے۔
حکام کے مطابق سات سے آٹھ مسلح افراد نے ہسپتال کے اندر عملے اور مریضوں کو یرغمال بنایا ہوا ہے اور وہی فائرنگ کر رہے ہیں۔
شعبہ حادثات میں ہونے والے دھماکے کی نوعیت معلوم نہیں ہو سکی ہے۔
بلوچستان کے وزیراعلیٰ کے ترجمان جان محمد بلیدی نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ جب دوسرا دھماکا ہوا تو کوئٹہ کے ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر دونوں ہسپتال میں موجود تھے اور ڈپٹی کمشنر عبدالمنصور کاکڑ ہلاک اور اسسٹنٹ کمشنر انور علی شر زخمی ہوئے ہیں۔
پاکستان ٹیلی ویژن کے مطابق دھماکے میں ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ بھی زخمی ہونے والوں میں شامل ہیں۔
یونیورسٹی کی ایک اہلکار کے مطابق پہلا دھماکہ اس وقت ہوا جب بس بروری روڈ پر جا رہی تھی۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق یونیورسٹی کی بس پر حملہ بس میں نصب شدہ ایک ریموٹ کنٹرول بم کے ذریعے کیا گیا۔ حملے میں نشانہ بننے والی بس مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہے۔
سرکاری ٹی وی چینل پی ٹی وی کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور دوسری جانب حملے کی عینی شاہدین سے اطلاعات بھی اکٹھی کی جا رہی ہیں۔
ان دھماکوں کی ذمہ داری ابھی تک کسی گروپ یا فرد نے قبول نہیں کی ہے۔ یہ بلوچستان میں نئی حکومت کی تشکیل کے بعد کوئٹہ میں دہشتگردی کی پہلی بڑی واردات ہے۔
وزیرِاعظم میاں محمد نواز شریف نے ویمن یونیورسٹی کی بس پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
یاد رہے کہ سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی بلوچستان میں خواتین کی واحد یونیورسٹی ہے۔ یونیورسٹی کی ویب سائٹ کے مطابق یونیورسٹی میں تقریباً تین ہزار طالبات زیرِ تعلیم ہیں۔
دریں اثنا آج صبح بلوچستان کے شہر زیارت میں واقع پاکستان کے بانی محمد علی جناح کی رہائش گاہ زیارت ریزیڈنسی کے اطراف چار زوردار دھماکے ہوئے ہیں جن سے لکڑی سے بنی اس عمارت کی دیواروں کے سِوا تمام سامان جل کر تباہ ہوگیا۔ کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ ربط