• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کچھ سوالات کے جوابات بتائیں۔علماء سے گزارش ہے اس لڑی کوضرور دیکھیں۔

محمدعزیز

مبتدی
شمولیت
جون 14، 2017
پیغامات
13
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
18
السلامُ علیکم
کیسے ہیں تمام احباب
مجھے یہاں کچھ ہی دن ہوئے ہیں فورم پر آئے مجھے نہیں معلوم یہ لڑی کہاں بناؤں۔جہاں آپ کو مناسب لگے وہاں پر لے جائیں۔اس لڑی کو۔
مجھے کچھ سوالات کے جوابات چاہیئیں،علماءسے گذارش ہے اس لڑی کو ضرور دیکھیں۔
سوالات

سوال نمبر1۔نمازکوایساطریقہ بتائیں جوکہ نبی کریم ﷺ اپنایاکرتے تھے۔دلائل بھی ساتھ میں دیں۔
سوال نمبر2۔میرا بڑا بھائی جب اذان کیلئے صلوۃ پڑھی جاتی ہے اور اذان کے پہلے تین چار الفاظ سنتاہے تونماز کی نیت کرکے نماز پڑھناشروع کردیتاہے،یعنی جب موذن "اللہ اکبر،اللہ اکبر"کہتاہے تب نماز پڑھناشروع کردیتاہے۔اس کا جواب دیں کیاوہ صحیح کرتاہےیاغلط
سوال نمبر3۔اگر انسان کسی ایسی جگہ ہوجہاں پانی میسر نہ ہو،یعنی کسی بیابان علاقے میں کسی صحرائی علاقے میں ہوجہاں دوردور تک پانی کے اثار نہ ہوں اور نماز کاوقت ہوگیاہوتووہ وضو کیسے کرےگا۔اس کا طریقہ علماء بتادیں۔
سوال نمبر4۔جب آندھی یا بارش زور سے ہورہی ہو،اوروہ تھمنے کانام ہی نہ لے رہی ہوتوانسان ایسا کون سا عمل کرے کہ اللہ عزوجل کے حکم سے آندھی یابارش اسی وقت رک جائے۔
سوال نمبر5۔کیاجاندارکی تصویر بنانایاکھینچنااسلامی شریعت میں جائز ہےیانہیں؟احادیث یاکوئی بھی حوالہ جات دے کربتایاجائے شکریہ
سوال نمبر6۔ہمارے ہاں قضاعمری اس بار پڑھی جارہی ہے۔اس کا طریقہ کیاہے۔نیت کیسے کی جاتی ہے۔رکعاتیں کیسے ادا کی جاتی ہیں؟
سوال نمبر7۔ایسے بچے جوابھی سمجھ نہیں رکھتے ان کومسجد میں لے جایاجائے یانہیں؟
سوال نمبر8۔کچھ لوگ سلام ایسے لکھتے ہیں اور بولتے ہیں۔سلام علیکم،اسلام علیکم، سلامالیکم اسی طرح کے اور بھی الفاظ سے سلام دیاجاتاہے
اس بارے کو حوالہ دیاجائے اور ان کے لفظی مطلب بتائے جائیں تاکہ ان کی اصلاح کی جائےاور صحیح الفاظ کیاہیں؟

ابھی ان سوالات کے جواب دیں ،باقی اگر ذہن میں آئے تووہ بھی پوچھ لوں گا۔
یہ بھی بتادیاجائے سوالات والی لڑیاں کس جگہ بنائی جائیں۔
اور اراکین سے گزارش ہے،علماء کومینشن کریں۔تاکہ وہ اس لڑی کو دیکھیں۔مجھے رکن مینشن کرنانہیں آتا۔شکریہ
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
السلامُ علیکم
کیسے ہیں تمام احباب
مجھے یہاں کچھ ہی دن ہوئے ہیں فورم پر آئے
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم بھائی فورم پر خوش آمدید
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال نمبر1۔نمازکوایساطریقہ بتائیں جوکہ نبی کریم ﷺ اپنایاکرتے تھے۔دلائل بھی ساتھ میں دیں۔
اس سوال کا جواب تفصیل طلب ہے ، اسلئے ایک پوسٹ میں نہیں آسکتا ، آپ درج ذیل تھریڈ کا مطالعہ فرمائیں :
یہاں کلک کریں نماز نبوی بادلائل
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال نمبر2۔میرا بڑا بھائی جب اذان کیلئے صلوۃ پڑھی جاتی ہے اور اذان کے پہلے تین چار الفاظ سنتاہے تونماز کی نیت کرکے نماز پڑھناشروع کردیتاہے،یعنی جب موذن "اللہ اکبر،اللہ اکبر"کہتاہے تب نماز پڑھناشروع کردیتاہے۔اس کا جواب دیں کیاوہ صحیح کرتاہےیاغلط
اذان فرض نماز کیلئے دی جاتی ہے ، اور فرض نماز مرد کو جماعت کے ساتھ مسجد میں ادا کرنی چاہیئے ،
بلاوجہ فرض نماز کی جماعت کو ترک نہیں کیا جاسکتا ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال نمبر3۔اگر انسان کسی ایسی جگہ ہوجہاں پانی میسر نہ ہو،یعنی کسی بیابان علاقے میں کسی صحرائی علاقے میں ہوجہاں دوردور تک پانی کے اثار نہ ہوں اور نماز کاوقت ہوگیاہوتووہ وضو کیسے کرےگا۔اس کا طریقہ علماء بتادیں۔
اگر واقعی ایسی صورت ہو کہ پانی بالکل نہ ملے تو اسلام میں وضوء کی جگہ تیمم کیا جاتا ہے
بسم اللہ پڑھ
’’اور آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں کو زمین پر ماریں اور ان دونوں پر پھونک کر اپنے چہرے اور اپنے دونوں ہاتھوں (کی پشت) پرپھیرلیں۔ ‘‘
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سوال نمبر4۔جب آندھی یا بارش زور سے ہورہی ہو،اوروہ تھمنے کانام ہی نہ لے رہی ہوتوانسان ایسا کون سا عمل کرے کہ اللہ عزوجل کے حکم سے آندھی یابارش اسی وقت رک جائے۔
ایسی صورت میں بڑی عاجزی سے اللہ تعالی سے دعاء کرنا چاہیئے ،
بارش روکنے کیلئے حدیث شریف میں یہ دعاء منقول ہے :
«اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا اللَّهُمَّ عَلَى الآكَامِ وَالجِبَالِ وَالآجَامِ وَالظِّرَابِ وَالأَوْدِيَةِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ»
اور اگر جمعہ کا دن ہو تو خطیب کو یہ دعاء خطبہ کے دوران مانگنی چاہیئے ۔
ــــــــــــــــــــــــــــــ
سوال نمبر5۔کیاجاندارکی تصویر بنانایاکھینچنااسلامی شریعت میں جائز ہےیانہیں؟احادیث یاکوئی بھی حوالہ جات دے کربتایاجائے شکریہ
یہ حدیث شریف دیکھئے :
«اِنَّ الْمَلَائِکَةَ لَا تَدْخُلُ بَيْتًا فِيْهِ صُوْرَةٌ»
صحیح البخاری، اللباس، باب من کرہ القعود علی الصور، ح: ۵۹۵۸ وصحیح مسلم، اللباس والزینة، باب تحریم تصویر صورة الحيوان، ح: ۲۱۰۶۔

’’بلا شبہ فرشتے ایسے کسی گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کوئی تصویر ہو۔‘‘
اس سے معلوم ہوا کہ گھروں میں تصویروں کو رکھنا حرام ہے اور انہیں دیواروں پر لٹکانا بھی حرام ہے اور اس گھر میں فرشتے داخل ہی نہیں ہوتے جس میں کوئی تصویر ہو۔
دوسری حدیث :
عن عبد الله بن مسعود قال سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم يقول اشد الناس عذابا عند الله المصورون (متفق علیہ)
ترجمہ :
تصویر بنانے والوں کو اللہ کے ہاں بہت سخت سزا بھگتنا ہوگی ))
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سوال نمبر6۔ہمارے ہاں قضاعمری اس بار پڑھی جارہی ہے۔اس کا طریقہ کیاہے۔نیت کیسے کی جاتی ہے۔رکعاتیں کیسے ادا کی جاتی ہیں؟
قضائے عمری ایک خود ساختہ اور جعلی عمل ہے ، اور نماز کے ساتھ بہت بڑا مذاق ہے ،
چھوڑی گئی نمازوں کی طرف سے ایک جعلی نماز (جو رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو پانچ نمازیں ) پڑھنے کو قضاء عمری کہتے ہیں ۔
اس قضاء عمری کی شریعت میں کوئی حقیقت نہیں ہے ،اگر کسی کی زیادہ نمازیں رہتی ہیں تو اس پر اللہ سے توبہ کرنا فرض اور واجب ہو جاتا ہے۔ جان بوجھ کر نماز چھوڑنا بہت بڑا گناہ اور جرم عظیم ہے ، بعض اہل علم تو ایسے شخص کی تکفیر کا فتوی دیتے ہیں۔ ایسے شخص پر توبہ کرنا لازم ہے کہ وہ اپنی چھوٹی ہوئی نمازوں کی اللہ سے اخلاص کے ساتھ پکی اور سچی توبہ کرے۔ اور آئندہ ایسا نہ کرنے کا عزم کرے۔ امام ابن تیمیہ کے نزدیک جان بوجھ کر چھوڑی ہوئی نماز کی قضا مشروع نہیں ہے ، بلکہ اس پر توبہ فرض ہے۔ شیخ صالح العثمین نے بھی اسی موقف کو ترجیح دی ہے۔ اگر آپ مخلصانہ سچی توبہ کرکے آئندہ نمازیں پڑھنا شروع کر دیتےہیں تو اللہ سے امید ہے کہ وہ سابقہ گناہ کو معاف فرما دے گا۔
مزید تفصیل کے لئے فتوی نمبر(4108) پر کلک کریں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
اور
مروجہ قضاء عمری کے بارے
بعض لوگوں میں خیال پایا جاتا ہے کہ رمضان کے آخری جمعہ (جسے کچھ لوگ جمعۃ الوداع بھی کہتے ہیں ) کو ایک دن کی پانچ نمازیں مع وتر پڑھ لی جائیں تو ساری عمر کی قضا نمازیں ادا ہو جائیں گی. یہ قطعاً باطل خیال ہے۔​

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
علامہ زرقانی (شرح الزرقاني على المواهب اللدنية بالمنح المحمدية ) میں لکھتے ہیں :
وأقبح من ذلك ما اعتيد في بعض البلاد من صلاة الخمس في هذه الجمعة عقب صلاتها، زاعمين إنها تكفر صلوات العام، أو العمر المتروكة، وذلك حرام لوجوه لا تخفى. انتهى (جلد 9 ص 463 )
یعنی
بہت بدتر وہ طریقہ ہے جو بعض شہروں میں اپنالیا لیا گیا ہے کہ (رمضان کے آخری ) جمعہ کے بعد پانچ نمازیں اس گمان سے ادا کرلی جائیں کہ اس سے سال یا سابقہ تمام عمر کی نمازوں کا کفارہ ہے اور یہ عمل ایسی وجوہ کی بنا پر حرام ہے جو نہایت ہی واضح ہیں۔انتہیٰ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سوال نمبر7۔ایسے بچے جوابھی سمجھ نہیں رکھتے ان کومسجد میں لے جایاجائے یانہیں؟
بچہ جیسا بھی ہو مسجد لے جایا جا سکتا ہے ، مثلاً دودھ پیتا بچہ جس کی ماں نماز و خطبہ کیلئے مسجد جائے تو اسے ساتھ لے جاسکتی ہے
اور اس سے بڑے کیلئے کوئی حد نہیں ۔
ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"إني لأقوم في الصلاة وأريد أن أطول فيها، فأسمع بكاء الصبي، فأتجوز في صلاتي كراهية أن أشق على أمه"
(بخاری کتاب الاذان باب من اخف الصلاۃ عند بکاء الصبی (707)و باب انتظار الناس قیام الامام العالم (868)نسائی کتاب الامامۃباب ما علی الامام من التخفیف (824)ابوداؤدکتاب الصلاۃ باب تخفیف الصلاۃ للامر(789)ابن ماجہ کتاب اقامۃ الصلاۃ باب الامام تخفیف الصلاۃ اذا حدث امر(991) مسند احمد5/305)
"میں نماز میں کھڑا ہوتا ہوں تو ارادہ کرتا ہوں کہ قرآءت لمبی کروں پس میں بچے کے رونے کی آواز سنتا ہوں تو اپنی نماز مختصر کر دیتا ہوں اس بات کو ناپسند کرتے ہوئے کہ اس کی ماں کومشقت میں ڈال دوں گا۔"
4۔حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ:
"كان رسول الله -صلى الله عليه وسلم- يسمع بكاء الصبي مع أمه وهو في الصلاة، فيقرأ بالسورة الخفيفة، أو بالسورة القصيرة"

(صحيح مسلم كتاب الصلاة باب امر الائمه بتخفيف الصلاة في تمام (470)ترمذی ابواب الصلاۃ (376)مسند احمد 3/109،153،156،182،205)
"نماز کی حالت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بچے کی اپنی ماں کےساتھ رونے کی آواز سنتے تو چھوٹی سورۃ کی تلاوت کرتے۔"
مذکورہ بالا حادیث صحیحہ صریحہ سے معلوم ہوا کہ بچوں کو مسجد میں لانا جائز ہے لیکن یہ خیال رکھنا چاہیے کہ بچے صاف ستھرے ہوں مسجد میں گندگی کی و ناپاکی نہ پھیلے ۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
سوال نمبر8۔کچھ لوگ سلام ایسے لکھتے ہیں اور بولتے ہیں۔سلام علیکم،اسلام علیکم، سلامالیکم اسی طرح کے اور بھی الفاظ سے سلام دیاجاتاہے
اس بارے کو حوالہ دیاجائے اور ان کے لفظی مطلب بتائے جائیں تاکہ ان کی اصلاح کی جائےاور صحیح الفاظ کیاہیں؟
قرآن مجید میں سلام کے الفاظ یوں بتائے گئے :
وَإِذَا جَاءَكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِنَا فَقُلْ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلَى نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ أَنَّهُ مَنْ عَمِلَ مِنْكُمْ سُوءًا
بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابَ مِنْ بَعْدِهِ وَأَصْلَحَ فَأَنَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ﴿54﴾

[ اور یہ لوگ جب آپ کے پاس آئیں جو ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں تو [یوں] کہہ دیجیئے (سَلَامٌ عَلَيْكُمْ )
کہ تم پر سلامتی ہے
(سورہ انعام 54)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور حدیث شریف میں سیدنا آدم علیہ الصلاۃ والسلام کا سلام یوں مروی ہے :
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «خَلَقَ اللَّهُ آدَمَ عَلَى صُورَتِهِ، طُولُهُ سِتُّونَ ذِرَاعًا، فَلَمَّا خَلَقَهُ قَالَ اذْهَبْ فَسَلِّمْ عَلَى أُولَئِكَ النَّفَرِ مِنَ الْمَلاَئِكَةِ جُلُوسٌ، فَاسْتَمِعْ مَا يُحَيُّونَكَ، فَإِنَّهَا تَحِيَّتُكَ وَتَحِيَّةُ
ذُرِّيَّتِكَ. فَقَالَ السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ. فَقَالُوا السَّلاَمُ عَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ. فَزَادُوهُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، فَكُلُّ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ آدَمَ، فَلَمْ يَزَلِ الْخَلْقُ يَنْقُصُ بَعْدُ حَتَّى الآنَ».

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ تعالیٰ نے آدم کو اپنی صورت پر بنایا، ان کی لمبائی ساٹھ ہاتھ تھی۔ جب انہیں پیدا کر چکا تو فرمایا کہ جاؤ اور ان فرشتوں کو جو بیٹھے ہوئے ہیں، سلام کرو اور سنو کہ تمہارے سلام کا کیا جواب دیتے ہیں، کیونکہ یہی تمہارا اور تمہاری اولاد کا سلام ہو گا۔ آدم علیہ السلام نے کہا: السلام علیکم!
فرشتوں نے جواب دیا، السلام علیک ورحمۃ اللہ، انہوں نے آدم کے سلام پر ”ورحمۃ اللہ“ بڑھا دیا۔
پس جو شخص بھی جنت میں جائے گا آدم علیہ السلام کی صورت کے مطابق ہو کر جائے گا۔“ اس
کے بعد سے پھر خلقت کا قد و قامت کم ہوتا گیا، اب تک ایسا ہی ہوتا رہا۔
(صحیح بخاری حدیث نمبر: 6227 )
اور مسنون و افضل طریقہ اس حدیث مبارکہ میں دیکھئے :
عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , قَالَ: " جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ , فَرَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ , ثُمَّ جَلَسَ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَشْرٌ , ثُمَّ جَاءَ آخَرُ , فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ , فَرَدَّ عَلَيْهِ , فَجَلَسَ , فَقَالَ: عِشْرُونَ , ثُمَّ جَاءَ آخَرُ , فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ , فَرَدَّ عَلَيْهِ , فَجَلَسَ , فَقَالَ: ثَلَاثُونَ ".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے ”السلام علیکم“ کہا، آپ نے اسے سلام کا جواب دیا، پھر وہ بیٹھ گیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو دس نیکیاں ملیں“ پھر ایک اور شخص آیا، اس نے ”السلام علیکم ورحمتہ اﷲ“ کہا، آپ نے اسے جواب دیا، پھر وہ شخص بھی بیٹھ گیا، آپ نے فرمایا: ”اس
کو بیس نیکیاں ملیں“ پھر ایک اور شخص آیا اس نے ”السلام علیکم ورحمتہ اﷲ وبرکاتہ“ کہا، آپ نے اسے بھی جواب دیا، پھر وہ بھی بیٹھ گیا، آپ نے فرمایا: ”اسے تیس نیکیاں ملیں“۔
(سنن ابوداود حدیث نمبر: 5195،سنن الترمذی/الاستئذان ۳ (۲۶۸۹) مسند احمد (۴/۴۳۹، ۴۴۰)، سنن الدارمی/الاستئذان ۱۲ )

(۲۶۸۲) (صحیح)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
حافظ ابن حجر لکھتے ہیں:
ولو حذف اللام، فقال: سلامٌ علیکم أجزأ، قال اللّٰہ تعالی: والملائکة یدخلون علیہم من کل باب سلام علیکم (الرعد:۲۳) وقال تعالی: فقل سلام علیکم کتب ربکم علی نفسہ الرحمة (الأنعام:۵۴) وقال تعالی: سلام علی نوح في العالمین (الصافات:۷۹) إلی غیر ذلک؛ لکن باللام أولیٰ؛ لأنہا للتفخیم والتکثیر وثبت في حدیث التشہد السلام علیک أیہا النبي․ (فتح الباري:۱۳/۷)
یعنی الف لام کے حذف کے ساتھ بھی جائز ہے؛(یعنی سَلَامٌ عَلَيْكُمْ )
لیکن الف لام کے ساتھ اولیٰ اور افضل ہے؛ کیوں کہ الف لام میں معنی کی زیادتی اور کثرت ہے، اِس صورت میں جنسیت واستغراق مراد ہوگا اور سلامتی کی ہر نوع اور جنس اِس دعا میں آجائے گی اور تَشَہُّد جو نماز میں مشروع ہے ،اُس میں بھی الف لام کے ساتھ السلام علیک ہے
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
چند اور غلط صیغے: (۱) سَلَامْ لِیکُم (۲) سَلَامَا لِیکُم (۳) السلامٌ علیکم (۵) السام لیکم (۶) السام علیکم (۷) سام علیکم (۸) سام لیکم (۹) السلامْ عَلِیکُم (میم کا سکون اور علیکم میں لام کے زیر کے ساتھ) (۱۰) السلام ألَیکم․
یہ سب سلام کے غلط اور غیر مسنون صیغے ہیں، جو ناواقفیت کی وجہ سے لوگ بول دیتے ہیں

اور سلام کے غلط الفاظ کیلئے یہ حدیث دیکھئے :
عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: دَخَلَ رَهْطٌ مِنَ اليَهُودِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: السَّامُ عَلَيْكُمْ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَفَهِمْتُهَا فَقُلْتُ: وَعَلَيْكُمُ السَّامُ وَاللَّعْنَةُ، قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَهْلًا يَا عَائِشَةُ، إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الأَمْرِ كُلِّهِ» فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَوَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَدْ قُلْتُ: وَعَلَيْكُمْ
"۔۔(بخاری، باب الرفق فی الامر کلہ)
ترجمہ :
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ کچھ یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا «السام عليكم‏.‏» (تمہیں موت آئے) عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں اس کا مفہوم سمجھ گئی اور میں نے ان کا جواب دیا کہ «وعليكم السام واللعنة‏.‏» (یعنی تمہیں موت آئے اور لعنت ہو) بیان کیا کہ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ٹھہرو، اے عائشہ! اللہ تعالیٰ تمام معاملات میں نرمی اور ملائمت کو پسند کرتا ہے۔
راوی کہتے ہیں میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا آپ نے سنا نہیں انہوں نے کیا کہا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اس کا جواب دے دیا تھا کہ «وعليكم» (اور تمہیں بھی)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

محمدعزیز

مبتدی
شمولیت
جون 14، 2017
پیغامات
13
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
18
اذان فرض نماز کیلئے دی جاتی ہے ، اور فرض نماز مرد کو جماعت کے ساتھ مسجد میں ادا کرنی چاہیئے ،
بلاوجہ فرض نماز کی جماعت کو ترک نہیں کیا جاسکتا ،
بھائی میرے کہنے کامطلب ہے کہ اذان پوری سننے کےبعد نماز پڑھنی چاہییے یادوتین الفاظ سن کرپڑھ سکتے ہیں
یہ حدیث شریف دیکھئے :
«اِنَّ الْمَلَائِکَةَ لَا تَدْخُلُ بَيْتًا فِيْهِ صُوْرَةٌ»
صحیح البخاری، اللباس، باب من کرہ القعود علی الصور، ح: ۵۹۵۸ وصحیح مسلم، اللباس والزینة، باب تحریم تصویر صورة الحيوان، ح: ۲۱۰۶۔
’’بلا شبہ فرشتے ایسے کسی گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کوئی تصویر ہو۔‘‘
اس سے معلوم ہوا کہ گھروں میں تصویروں کو رکھنا حرام ہے اور انہیں دیواروں پر لٹکانا بھی حرام ہے اور اس گھر میں فرشتے داخل ہی نہیں ہوتے جس میں کوئی تصویر ہو۔
دوسری حدیث :
عن عبد الله بن مسعود قال سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم يقول اشد الناس عذابا عند الله المصورون (متفق علیہ)
ترجمہ :
تصویر بنانے والوں کو اللہ کے ہاں بہت سخت سزا بھگتنا ہوگی
ایسے اور بھی احادیث سے دلائل پیش کریں تاکہ میں دوسرے فورم پر مکمل بات شیئرکرسکوں
ان کے جوابات دے کرلڑی کوبند کردیں۔شکریہ
 
Top