اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکتہ
کھانے پر سورۃ الفاتحہ پڑھنے کے جواز
میں یہ حدیث پیش کی گئی ہے۔ (مجھے تو انڈو پاک کی من گھڑت روایت لگتی ہے) براہ کرم اس کی تحقیق ارسال کریں ۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
محترم بھائی !
اس روایت کے متعلق جیدسعودی علماء کی سائیٹ (الاسلام سوال و جواب ) پر سوال کیا تو انہوں نے درج ذیل جواب دیا :
ـــــــــــــــ
قراءة " الفاتحة " و" الإخلاص " على طعام ثلاثا ، ثم الدعاء ؟!
السؤال:
أريد معرفة صحة هذا الحديث الذي أورده مُلَّا علي قاري : " في اليوم الثالث من موت إبراهيم ابن النبي صلى الله عليه وسلم قدم أبو ذر إلى النبي صلى الله عليه وسلم بتمر ولبن وبعض الخبز ، فوضعها النبي صلى الله عليه وسلم بين يديه ، وتلا سورة الفاتحة ، والإخلاص ثلاث مرات ، ثم رفع يديه فدعا ومسح بهما على وجهه ، ثم أمر أبا ذر بتوزيع الطعام بين الناس ". ( تصحيح العقيدة، صـ 127). إن أسرتي تستخدم هذا الحديث كدليل على مشروعية قراءة القرآن والدعاء فوق الطعام ، وتوزيعه بنية إرسال الثواب إلى الميت ، ويقولون : إن ذلك سنّه ، فما رأيكم ؟
سوال: سائل کہتا ہے کہ مجھے اس حدیث کے متعلق جاننا ہے جسے ملا علی قاری نے نقل کیا ہے کہ :
جناب نبی اکرم ﷺ کے فرزند سیدنا ابراہیم رضی اللہ عنی کی وفات کے تیسرے روز جناب ابوذر رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺ کے پاس کچھ کھجوریں ، اور دودھ اور روٹی لائے ، آپ ﷺ نے یہ چیزیں اپنے سامنے رکھ لیں ، اور سورہ فاتحہ اور سورہ اخلاص تین بار پڑھی ، پھر ہاتھ اٹھا کر دعاء کی ، اور اپنے دونوں ہاتھ چہرہ انور پر پھیر لیئے ، اور سیدنا ابوذر کو کھانا لوگوں میں ےقسیم کرنے کا حکم دیا "))
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
الجواب :
الحمد لله
أولا :
هذا الحديث المذكور لا نعلم له أصلا ، ولا نعلم أحدا من أهل العلم ذكره بسند أو بدون سند .
ولا نعلم حديثا صحيحا يدل على أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يقرأ على الطعام القرآن لتكثيره وحصول البركة فيه ، وإنما الثابت أنه صلى الله عليه وسلم كان يبرّك عليه بالدعاء .
وإذا لم يثبت للعمل المذكور ، ولا للصفة المذكورة أصل في سنة النبي صلى الله عليه وسلم : لم يجز اعتمادها في إثبات عمل ، أو عبادة ، ولم يشرع اتخاذ ذلك قربة عند الله ؛ لعموم قوله صلى الله عليه وسلم : ( مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَيْسَ عَلَيْهِ أَمْرُنَا فَهُوَ رَدٌّ ) رواه البخاري (2697) ، ومسلم (1718) - واللفظ له - .
والله تعالى أعلم .
موقع الإسلام سؤال وجواب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ جواب :
پہلی بات تو یہ ہے کہ سوال میں مذکور حدیث ہمیں کہیں نہیں ملی ، اور نہ ہی اہل علم میں سے کسی نے سند کے ساتھ یا سند کے بغیر اس کو نقل کیا ہے ، ،اور نہ ہی کسی صحیح حدیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ نبی مکرم ﷺ نے کھانے پر کثرت و برکت کیلئے کچھ پڑھا ہو ،
ہاں کھانے میں برکت کیلئے دعاء ثابت ہے ،
اور جب کسی کھانے پر سورہ فاتحہ وغیرہ کوئی سورہ پڑھنا کسی حدیث سے ثابت نہیں تو ایسی بے بنیاد باتوں سے کسی عمل ،عبادت کا شرعی ثبوت نہیں ہوسکتا ،
اور نہ ہی شرعاً ایسے عمل کو اجر و ثواب کی نیت سے کرنا جائز ہوسکتا ہے ،
کیونکہ پیارے نبی ﷺ کا فرمان ہے :جس نے (دین و شریعت ) میں کوئی ایسا عمل کیا جس کا ہم نے حکم نہیں دیا تو وہ عمل مردود ہوگا "
(موقع الإسلام سؤال وجواب )
-------------------
خلاصہ یہ کہ اس مذکور حدیث کا کہیں ثبوت نہیں ، اسلیئے اس میں مذکور عمل بھی ثابت نہیں ،
کھانے سے پہلے سورہ فاتحہ کی تلاوت اور خاص دعائیں پڑھنا اور اسکے بارے میں یہ دعوی کرنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانے سے قبل یہ دعائیں مانگی تھیں، بدعت ہے، ہمیں اسکی کوئی دلیل نہیں ملی، اور نہ ہی کہیں یہ ملتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی کہ کھانا کھانے سے پہلے یا بعد میں دعا کیلئے ہاتھ اٹھا لیں اور سورہ فاتحہ کی تلاوت کریں۔
اس لئے ضروری ہے کہ اس بدعت کو ترک کر دیا جائے، اور کھانے پر صحیح احادیث میں وارد دعاؤں پر اکتفاء کیا جائے،