• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کھرا سچ مبشر لقمان (پاکستان کی فرقہ واریت پر تفصلی پروگرام)

ابو بصیر

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 30، 2012
پیغامات
1,420
ری ایکشن اسکور
4,198
پوائنٹ
239
پہلے انڈیا سے نپٹنا ہے پھر ہی ملک میں خوشحالی آئے گی بھائی جان۔۔۔۔۔بیٹھ کر باتیں کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہو گا یہ میری ذاتی منصفانہ رائے ہے !!!
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
پہلے انڈیا سے نپٹنا ہے پھر ہی ملک میں خوشحالی آئے گی بھائی جان۔۔۔۔۔بیٹھ کر باتیں کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہو گا یہ میری ذاتی منصفانہ رائے ہے !!!
انڈیا کو چھوڑیں۔۔۔
1857ء میں جرنل ڈائر کو جب کمانڈنیٹ لیفٹینٹ تھا۔۔۔
اس نے بلوچستان کے ہزارہ قبیلے کے لوگوں کو بلوچیوں کے خلاف استعمال کیا تھا۔۔۔
کیونکہ بلوچ قوم نے برطانوی فوج کو وہ مار ماری تھی جس کی وجہ سے وہ وہاں ناکام رہے۔۔۔ اور شیعہ سنی فساد کو پہلے اس نے وہاں ہوا دی۔۔۔
جس سے وہاں پر یہ فساد بپا ہوا۔۔۔ لیکن ایک سوال ہے جو ذہن میں آیا وہ یہ تھا کہ ہزارہ برادری والے اس عمل پر راضی کیوں ہوئے کہ بلوچ قوم کے ساتھ فساد بپاکریں۔۔۔ آج ہی کے پروگرام یقین میں ثنابچہ جس کی ہوسٹ ہیں نے جی یو آئی فضل الرحمٰن گروپ سے تعلق رکھنے والے ایک ممبر کو بھی پروگرام میں مدعو کیا انہوں نے بتایا کہ کچھ سال پہلے بلوچستان میں ایک عالم دین کے بیٹے کو قتل کیا گیا اور جب قاتلوں کا تعقب کر کے اُن کو پکڑا تو وہ ہزارہ برداری کے نکلے۔۔۔ کراچی اور بلوچستان یہ دنیا کی سب سے بہترین پورٹ ہیں تجارت کے حوالے سے۔۔۔ اور یہاں پر دیکھیں انفلوانس کی فرقے کا سب سے زیادہ ہے۔۔۔

رحیم یار خان میں لشکر جھنگوی سرگرمی سے کام کرہی ہے۔۔۔ یہ بات یقین پروگرام میں شیعہ عالم دین جو دین دین محمدی کو مانتے ہی نہیں ان کے نام کے آگے لکھا تھا عالم دین۔۔۔ وہ یہ سنسنی خیز انکشاف کررہے ہیں تو خود سوچیں لشکر جھنگوی کو کیا ضرورت پڑی ہے کہ وہ جب کہ الیکشن میں اتنا کم وقت رہ گیا ہے یہ حرکت کریں اور چلو فرض کیا کر بھی لیں تو اس کی ذمہ داری قبول کریں اسی طرح سے جماعۃ الدعوٰہ پر بھی دبے لفظوں سے تبرہ کیا گیا۔۔۔ پاکستان میں اس وقت سات خانہ فرہنگ کام کررہے ہیں جن کو ڈپلومیٹک رائٹس حاصل ہیں۔۔۔ اور ایران میں ایک بھی ایسا ادارہ نہیں جو ہمارے سنی علماء کے عقائد کے کا لٹریچر وہاں پھیلائے۔۔۔ اور ایران کا لٹریچر یہاں پر سات مقامات سے پھیلایا جارہا ہے۔۔۔ یہ ہے گراونڈ ریالٹی ان ساتوں کو ڈپلومیٹک رائٹس دینے کا مقصد صرف یہ ہے کہ یہاں پر انٹرنیشنل قانون کے تحت دخل اندازی کی جائے۔۔۔

اب بات کو سمیٹے ہیں!۔ شیعہ کہیں کا بھی کسی بھی ملک کا کیوں نہ ہو۔۔۔ اس کے مفادات ایران سے وابستہ ہیں۔۔۔ اس حقیقت کو تسلیم کرلینا چاہئے۔۔۔ ہم کسی بھی مسئلے یا فرقہ واریت کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اس لئے کہ ناحق قتل پوری انسانیت کا قتل ہے مگر ساتھ ہی ہم بھرپور انداز میں اس بات کا مطالبہ بھی کرتے ہیں کہ پاکستان جس دو قومی نظریہ کی بنیاد پر مارزوجود میں آیا اور جو نعرہ اس کی بنیاد بنا۔۔۔۔ کے پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ کے نفاذ کے لئے ہم سب کو مل کر کوشش کرنی چاہئے اور جو بھی اس کی راہ میں رکاوٹ ڈالے ہمیں سمجھ لینا چاہئے کہ یہ ہی وہ لوگ ہیں جو اسلامی نظام کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔۔۔لہذا ہر فورم پر ہمیں عوامی سطح پر شعور بیدار کرنے کے لئے اپنی توانائیاں صرف کرنی ہونگی۔۔۔

ورنہ بقول شاعر ہم آہ بھی کریں تو ہوجائیں بدنام وہ قتل بھی کردیں تو چرچہ نہیں ہوتا۔۔۔ کے متصادق ٹھہریں گے۔۔۔

لہذا ہمیں ایک دفعہ پھر سندھی، پنجابی، پٹھان، بلوچی اور مہاجر کی پہچان ختم کر کے اس نعرے کی طرف لوٹنا ہوگا جو امن کا پیغام ساتھ لائے گا اور نعرہ ہے
لا الہ الا اللہ۔۔۔

واللہ تعالٰی اعلم۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

٣ سال پہلے کسی ٹاک شو میں اٹلی سے کسی پاکستانی نے فون پر بتایا تھا کہ انڈیا کہتا ھے کہ خانہ کعبہ ہمارا ھے (اللہ معاف کرے) جس پر قبضہ ھے مسلمانوں کا اور وہاں قبضہ کے لئے سب سے بڑی رکاوٹ پاکستان ھے اس لئے ہم پہلے پاکستان پر قبضہ کریں گے پھر آگے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کی اس فونک خبر کے بعد میں نے پھر اس پر سرچ کرنا شروع کیا تو مجھے ان کی سائٹوں سے کافی میٹیریل تک رسائی ہوئی تھی اب یہاں اوپر اس اس حوالہ سے خبر پڑھی تو آپ کو بتانا ضروری سمجھا۔
شائد اسی پر غزوہ ہند ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
واللہ اعلم

والسلام
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

اوپر کلپس میں نے لائو دیکھے تھے۔ انکر کا تجزیہ یا کوئی خبر ہو اس پر وہی ریمارکس نہیں دئے جاتے اور نہ ہی انہیں دیکھ کر اپنا ذہن وہی بنانا چاہئے بلکہ اپنی سوچ سے جو جانتے ہیں اس سے اپنی رائے دینی چاہئے۔

گارڈئین اخبار جو انگلینڈ سے شائع ہوتا ھے گارڈئن نیوز پیپر پر ایک بات بہت اہم ھے کہ وہ ریسیز ھے اور مسلمانوں پر کوئی بھی خبر ہو ہاتھ سے نہیں جانے دیتا بھلہ خود ہی کیوں نہ بنانی پڑے۔
مبشر نے کچھ رپورٹس پیش کیں جس میں سعودی عرب، الامارات اور قطر فنڈنگ کر رہے ہیں لیکن زور سارا سعودی عرب پر ہی لگایا جا رہا ھے۔

سعودی حکومت نے اس بیان پر ڈینائے کیا ھے۔

گلف٦ ان ترقی یافتہ ٦ ممالک نے مل کر بنائی تھی، سعودی عرب، الامارات، قطر، عمان، بحرین۔ کویت۔ / جی سی سی بالکل اسی طرح جیسے یورپین یونین ھے۔
بہت سے معاملات پر اتفاق رائے کے بعد انہوں نے اپنی کرنسی بھی ایک ہی کرنی تھی جس پر بات چل رہی تھی اس کے بعد کویت پر قبضہ کا اشو سامنے آیا۔
اب کچھ سال سے عرب لیگ ممالک پر بھی قبضہ کے حوالہ سے جو ہو رہا ھے اس سے بھی آپ سب واقف ہو چکے ہیں۔
چند سال پہلے بحرین میں بھی فرقہ ورایت پر بازار گرم ھے اور ابھی تک وہاں کاروائیاں ہو رہی ہیں۔
سعودی عرب میں بھی گئے کپل آف ایر فرقہ ورایت پر حملے ہو چکے ہیں۔
سعودی عرب پر ایک بات بتاتا چلوں وہاں سب سلفی نہیں ہیں بلکہ سلفی، سنی اور شیعہ ایک ہی تعداد میں وہاں موجود ہیں شائد کچھ لوگوں کو غلط فہمی ھے کہ وہاں صرف سلفی ہی رہتے ہیں اس پر ان دونوں ہمارے یہاں پوری رپورٹ ٹی۔ وی پر پیش کی گئی تھی جس پر بہت سے باتوں پر نشاندہی کی گئی تھی۔
عمان میں تو بہت سال پہلے سے ہی برطانیہ کا ہولڈ ھے۔

یونائیٹڈ نیشن
کامن ویلتھ
یورپین یونین
جی٧

عرب لیگ
جی سی سی

پاکستان کو توڑ کر اساسے نکالنا ، مسلمانوں کے دلوں میں سعودی عرب کی نفرت پیدا کرنا، فائنل ٹارگٹ سعودی عرب سے پہلے دوسرے تمام مسلم ممالک میں اپنا مکمل ہولڈ اور انہیں اپاہچ کرنا اسی صورت حال پیدا کی جا رہی ہیں۔

میری ذاتی رائے یہ ھے کہ پاکستان میں ہونے والی کاروائیوں میں سعودی عرب ملوث نہیں اس کا نام استعمال کیا جا رہا ھے۔

تفصیلی گفتگو نہیں کی جا سکتی۔

والسلام
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
پُراَسرار اَموات

[SUP]یہ کچھ معلومات جنرل نالج کے لئے[/SUP]

[SUB]پُراَسرار اَموات[/SUB]​

امریکی تحقیقاتی صحافی جیرالڈ پوزنر کی ایک کتاب [SUP]Why America Slept[/SUP] کے کچھ مندرجات پڑھنے کا اتفاق ہوا۔ اس کتاب میں انہوں نے ستمبر 11 کے وقوع پذیر ہونے کی وجوہات اور اس کے بعد کے حالات کا جائزہ لیا ہے۔ مختصراً یہ کہ ان کے مطابق اس واقعے کی ذمہ داری ناقص انٹیلی جنس پر عائد ہوتی ہے۔

اس کتاب کے خلاصہ میں جس چیز نے مجھے چونکایا وہ القاعدہ کے ایک ذمہ دار[SUP]”ابو زبیدہ“[/SUP] کی گرفتاری اوراس سے حاصل ہونے والی معلومات تھی۔


کہا جاتا ہے کہ ابوزبیدہ نامی شخص جو کہ ایک سعودی باشندہ تھا کو پاکستان کے علاقے فیصل آباد سے مارچ سن 2002 میں گرفتار کیا گیا۔ یہ ابھی [SUP]گوانتانامو بے[/SUP] کی جیل میں ہے اور اسے سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔

ابوزبیدہ سے معلومات کا حصول سی آئی اے کا سب سے بڑا مسئلہ تھا کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ یہ شخص القاعدہ کی اعلیٰ قیادت اور آپریشنل ٹیم کے درمیان رابطہ کار کا فریضہ انجام دیتا تھا۔

معلومات کے حصول کے لیئے اسے شدید ترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور کہا جاتا ہے کہ تقریبا 82 دفعہ واٹر بورڈنگ کے عمل سے گذارا گیا۔ جب سی آئی اے اس سے معلومات حاصل کرنے میں ناکام ہو گئی تو ایک اور طریقہ آزمایا گیا جسے فالس فلیگ کہا گیا۔ اسے ایک ایسے ماحول میں رکھا گیا جو سعودی طرز کا تھا اور سی آئی اے کے عربی افسران نے سعودی بن کر اس سے باز پرس کی اور اسے انتہائی سخت سعودی تشدد کی دھمکی دی۔

خوفزدہ ہونے کے بجائے ابوزبیدہ بہت خوش ہوا اور اس نے ایک سعودی نمبر اپنے تفتیش کاروں کو بتایا کہ وہ اس پر بات کرنا چاہتا ہے۔ یہ نمبر سعودی شاہی خاندان کے ایک فرد کا تھا اور وہ اس کی رہائی کے احکامات جاری کر دے گا۔

یہ نمبر شہزادہ احمد بن سلمان بن عبدالعزیز کا تھا۔
اس کے علاوہ تین اور سعودی شہزادوں کے نام بھی اس نے لیئے
جن میں شہزادہ سلطان بن فیصل بن ترکی،
شہزادہ فہد بن ترکی بن سعود الکبیر
اور شہزادہ ترکی جو کہ سعودی انٹیلیجنس چیف تھے۔
چونکا دینے والے ناموں میں
ایک نام ایئر چیف مارشل مصحف علی میر کا بھی تھا۔

کہا جاتا ہے کہ 1996 میں ابوزبیدہ نے مصحف علی میر کے ذریعے آئی ایس آئی کو القاعدہ کو ہتھیاروں کی فراہمی اور اسامہ کے تحفظ کی بات کی تھی۔

سی آئی اے کے تحقیق کاروں کی امیدوں کے برعکس یہ نمبر بالکل درست ثابت ہوا اور اس طرح انہیں سعودی- پاکستانی اور القاعدہ کے مثلث کا ایک بڑا سراغ مل گیا۔

ابوزبیدہ کے مطابق اسامہ بن لادن نے اسے خود بتایا کہ شہزادہ ترکی اور اسامہ کا یہ معاہدہ 1991 میں طے ہوا تھا کہ اسامہ سعودیہ چھوڑ کر کہیں اورچلا جائے تو اسے سعودی حکومت خاموشی سے امداد فراہم کرتی رہے گی شرط صرف یہ ہو گی کہ وہ سعودی عرب میں اپنے جہادی ایجنڈے کو فروغ نہیں دے گا۔

1998 میں قندھار میں شہزادہ ترکی، پاکستانی آئی ایس آئی ، طالبان اور اسامہ کے درمیان ایک ملاقات میں یہ بات پھر طے پائی گئی کہ سعودی امداد طالبان کوملتی رہے گی اور اسامہ کی حوالگی کا مطالبہ بھی نہی کیا جائے گا جب تک اسامہ اورطالبان اس جہادی ایجنڈے کو سعودی عرب سے دور رکھتے ہیں۔

چونکا دینے والے حصے میں مصنف کہتا ہے
X کہ 2002 جولائی کو شہزادہ احمد دل کا دورہ کے باّعث انتقال کر گئے ان کی عمر صرف 43 سال تھی۔
X دوسرے ہی دن شہزادہ سلطان بن فیصل بن ترکی تیز رفتار کار کے حادثے میں ہلاک ہو گئے۔
X ایک ہفتے ہی بعد شہزادہ فہد بن ترکی بن سعود الکبیر ریاض کے قریب ایک ریگستان میں سفر کرتے ہوئے پیاس کا شکار ہو کر ہلاک ہو گئے۔
X سات مہینے بعد فروری 2003 ائیرچیف مصحف علی میر ایک ناگہانی فضائی حادثہ میں اپنی بیوی اور دوسرے ہائی کمان افسران کے ہمراہ شہید ہوگئے۔

I اس تمام لسٹ میں صرف شہزادہ ترکی الفیصل زندہ بچے کیونکہ مصنف کے بقول وہ اتنا کچھہ جانتے تھے کہ انہیں مارنا سعودیوں کے لیئے خطرناک تھا۔ انٹیلیجنس سے ہٹا کر انہیں برطانیہ میں سعودی سفیر کی حیثیت سے تعینات کر دیا گیا، ساتھ ہی انہیں کسی بھی مجرمانہ پراسیکیوشن سے خصوصی سفارتی استشناّ دیا گیا ہے۔

ان تمام اموات کی وجوہات کو نہ تو سعودی حکومت اور نہ ہی پاکستانی حکومت نے جانچنے کی کوشش کی۔ مصحف علی میر کے فضائی حادثے میں موسم اور پائلٹ کو قصوروار قرار دے دیا گیا۔

اسی سلسلے میں نیشنل جیوگرافی کی ایک ڈاکومینٹری بھی دیکھی جو کہ ان مندرجات سے کافی حد تک مماثلت رکھتی ہے۔

ویڈیو کلپس

خدا ہی جانے کیا سچ ہے اور کیا فکشن ۔۔۔۔
یہ کچھ حقائق میرے لیے خاصے چونکا دینے والے تھے ۔


[SUP]محمد طاہر
١٨/٠١/٢٠١٢[/SUP]
 
Top