السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
اہل علم سے میرا یہ سوال ہے کہ کیا متاخرین اور متقدمین علماء کتب سماویہ میں تحریف لفظی کے قائل ہیں؟ اگر ہیں تو کیا وہ جمہور ہیں؟ امام بخاری اور امام فخر الدین الرازی جیسے علماء تو صرف تحریف معنوی کے قائل ہیں۔ ان کے نزدیک الله کے کلام کو کوئی تبدیل نہیں کر سکتا۔ مزید تورات کو اللہ کا کلام کہا گیا ہے اور انجیل وغیرہ کے لیے کیا قرآن میں کلام الله جیسے الفاظ موجود ہیں؟ اگر تورات محرف تھی تو نبی کریم ﷺ اس سے فیصلے کیوں کرتے تھے؟ کیا صحابہ کرام و اہل بیت میں بھی کوئی کتب سماویہ میں تحریف لفظی کا قائل تھا؟ مزید یحرفون والی آیات کا مفہوم تحریف معنوی بتایا جاتا ہے۔
مسند احمد میں ایک روایت ہے:
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ وَاهِبِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي، أَنَّهُ قَالَ: رَأَيْتُ فِيمَا يَرَى النَّائِمُ لَكَأَنَّ فِي إِحْدَى إِصْبَعَيَّ سَمْنًا، وَفِي الْأُخْرَى عَسَلًا، فَأَنَا أَلْعَقُهُمَا، فَلَمَّا أَصْبَحْتُ ذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: " تَقْرَأُ الْكِتَابَيْنِ: التَّوْرَاةَ وَالْفُرْقَانَ "، فَكَانَ يَقْرَؤُهُمَا۔
(مسند احمد، ج: 11، ص: 638، برقم: 7067)
اس کی سند کے بارے میں علامہ شعیب فرماتے ہیں کہ:
إسناده حسن، أحاديث قتيبة عن ابن لهيعة حسان، وباقي رجاله ثقات.
ان سب کا جواب درکار ہے۔
@کفایت اللہ
@عدیل سلفی
اہل علم سے میرا یہ سوال ہے کہ کیا متاخرین اور متقدمین علماء کتب سماویہ میں تحریف لفظی کے قائل ہیں؟ اگر ہیں تو کیا وہ جمہور ہیں؟ امام بخاری اور امام فخر الدین الرازی جیسے علماء تو صرف تحریف معنوی کے قائل ہیں۔ ان کے نزدیک الله کے کلام کو کوئی تبدیل نہیں کر سکتا۔ مزید تورات کو اللہ کا کلام کہا گیا ہے اور انجیل وغیرہ کے لیے کیا قرآن میں کلام الله جیسے الفاظ موجود ہیں؟ اگر تورات محرف تھی تو نبی کریم ﷺ اس سے فیصلے کیوں کرتے تھے؟ کیا صحابہ کرام و اہل بیت میں بھی کوئی کتب سماویہ میں تحریف لفظی کا قائل تھا؟ مزید یحرفون والی آیات کا مفہوم تحریف معنوی بتایا جاتا ہے۔
مسند احمد میں ایک روایت ہے:
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ وَاهِبِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي، أَنَّهُ قَالَ: رَأَيْتُ فِيمَا يَرَى النَّائِمُ لَكَأَنَّ فِي إِحْدَى إِصْبَعَيَّ سَمْنًا، وَفِي الْأُخْرَى عَسَلًا، فَأَنَا أَلْعَقُهُمَا، فَلَمَّا أَصْبَحْتُ ذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: " تَقْرَأُ الْكِتَابَيْنِ: التَّوْرَاةَ وَالْفُرْقَانَ "، فَكَانَ يَقْرَؤُهُمَا۔
(مسند احمد، ج: 11، ص: 638، برقم: 7067)
اس کی سند کے بارے میں علامہ شعیب فرماتے ہیں کہ:
إسناده حسن، أحاديث قتيبة عن ابن لهيعة حسان، وباقي رجاله ثقات.
ان سب کا جواب درکار ہے۔
@کفایت اللہ
@عدیل سلفی