ابو جماز
رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 50
- ری ایکشن اسکور
- 95
- پوائنٹ
- 64
کچھ دنوں پہلے ایک بھائ نے ایک کلاس شروع کرنے کا اعلان کیا اور پوسٹر پر کلاس کا ٹائٹل اصول الدعوۃ لکھوایا۔
اس کلاس میں بنیادی طور پر دعوت الی اللہ کے مختلف طریقوں کے ٹریننگ دی جائے گی مثلا تقریر کرنے کا طریقہ، دیبیٹ (مناظرہ) کرنے کا طریقہ اور داعی کی صفات وغیرہ۔
اس کلاس کے ٹائٹل سے مجھے اختلاف ہے۔ اور جب میں نے اپنی رائے پیش کی تو جواب میں بھائ نے مختلف علماء کے کورسز کے بارے میں بتایا کہ انہوں نے بھی یہ اصطلاح استعمال کی ہے۔ اسپر مجھے اشکال ہوا اور سوچا کہ اس پر اپنے فاضل بھائیوں سے رائے لے لی جائے محدث فورم پر۔
میری رائے اس معاملے میں یہ ہے:
لفظ ’اصول’ کی جگہ ’منہج’ یا ’منہاج’ استعمال ہونا چاہیے۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ لفظ منہج کا مفہوم عربی زبان میں واضح طریقہ کے ہیں جيسا کہ ابن منظور لسان العرب میں کہتے ہیں:
طريق نهج: بين واضح، وهو النهج، ومنْهَج الطريق: وضحه. والمنهاج: كالمنهج۔۔۔
اور کلاس بھی چونکہ دعوۃ کے نہج سکھانے کے لیے تشکیل دی گئ ہے اس لیے یہ لفظ زیادہ درست ہے۔ رہی بات اصول کی تو لفظ اصول کی تعریف علماء نے یہ کی ہے:
هو ما يتفرع عنه غيره أو ما يبنى عليه غيره
یعنی وہ جس سے اسکے غیر کا انتشار ہو یا پھر جس پر اسکے غیر (فرع) کی بنیاد ہو۔ جیسا کہ قرآن مجید میں ہے:
أَلَمْ تَرَ كَيْفَ ضَرَبَ اللَّـهُ مَثَلًا كَلِمَةً طَيِّبَةً كَشَجَرَةٍ طَيِّبَةٍ أَصْلُهَا ثَابِتٌ وَفَرْعُهَا فِي السَّمَاءِ۔۔۔الآية (سورة ابراهيم)
کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکیزه بات کی مثال کس طرح بیان فرمائی، مثل ایک پاکیزه درخت کے جس کی (اصل) جڑ مضبوط ہے اور جس کی (فروع) ٹہنیاں آسمان میں ہیں۔۔۔
اسی طرح امام راغب المفردات میں تعریف کرتے ہیں:
اصل کل شیئ قاعدته
اصل کسی چیز کی بنیاد کو کھتے ہیں۔
اسی طرح علم الفرائض میں بھی اصول باپ دادا کو کہا جاتا ہے اور فروع اولاد کو۔
اگر اصول الدعوۃ استعمال کیا جائے تو اسکا معنی ہوگا کہ وہ مصادر جن سے دعوت کا انتشار ہوتا ہے یا فروع نکلتی ہیں۔ یا پھر دعوۃ کی بنیاد یعنی دعوت کا مرجع اور وہ قرآن اور سنت علی فہم السلف ہیں۔ جیسا کہ اصطلاح اصول الدین استعمال ہوتی ہے اور مراد اس سے قرآن و سنت کو لیا جاتا ہے۔
هذا ما عندي والله تعالى أعلم بالصواب
بھائیوں سے گزارش ہے کہ اس پر اپنی علمی آراء دیں۔ جزاکم اللہ خیرا
اس کلاس میں بنیادی طور پر دعوت الی اللہ کے مختلف طریقوں کے ٹریننگ دی جائے گی مثلا تقریر کرنے کا طریقہ، دیبیٹ (مناظرہ) کرنے کا طریقہ اور داعی کی صفات وغیرہ۔
اس کلاس کے ٹائٹل سے مجھے اختلاف ہے۔ اور جب میں نے اپنی رائے پیش کی تو جواب میں بھائ نے مختلف علماء کے کورسز کے بارے میں بتایا کہ انہوں نے بھی یہ اصطلاح استعمال کی ہے۔ اسپر مجھے اشکال ہوا اور سوچا کہ اس پر اپنے فاضل بھائیوں سے رائے لے لی جائے محدث فورم پر۔
میری رائے اس معاملے میں یہ ہے:
لفظ ’اصول’ کی جگہ ’منہج’ یا ’منہاج’ استعمال ہونا چاہیے۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ لفظ منہج کا مفہوم عربی زبان میں واضح طریقہ کے ہیں جيسا کہ ابن منظور لسان العرب میں کہتے ہیں:
طريق نهج: بين واضح، وهو النهج، ومنْهَج الطريق: وضحه. والمنهاج: كالمنهج۔۔۔
اور کلاس بھی چونکہ دعوۃ کے نہج سکھانے کے لیے تشکیل دی گئ ہے اس لیے یہ لفظ زیادہ درست ہے۔ رہی بات اصول کی تو لفظ اصول کی تعریف علماء نے یہ کی ہے:
هو ما يتفرع عنه غيره أو ما يبنى عليه غيره
یعنی وہ جس سے اسکے غیر کا انتشار ہو یا پھر جس پر اسکے غیر (فرع) کی بنیاد ہو۔ جیسا کہ قرآن مجید میں ہے:
أَلَمْ تَرَ كَيْفَ ضَرَبَ اللَّـهُ مَثَلًا كَلِمَةً طَيِّبَةً كَشَجَرَةٍ طَيِّبَةٍ أَصْلُهَا ثَابِتٌ وَفَرْعُهَا فِي السَّمَاءِ۔۔۔الآية (سورة ابراهيم)
کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکیزه بات کی مثال کس طرح بیان فرمائی، مثل ایک پاکیزه درخت کے جس کی (اصل) جڑ مضبوط ہے اور جس کی (فروع) ٹہنیاں آسمان میں ہیں۔۔۔
اسی طرح امام راغب المفردات میں تعریف کرتے ہیں:
اصل کل شیئ قاعدته
اصل کسی چیز کی بنیاد کو کھتے ہیں۔
اسی طرح علم الفرائض میں بھی اصول باپ دادا کو کہا جاتا ہے اور فروع اولاد کو۔
اگر اصول الدعوۃ استعمال کیا جائے تو اسکا معنی ہوگا کہ وہ مصادر جن سے دعوت کا انتشار ہوتا ہے یا فروع نکلتی ہیں۔ یا پھر دعوۃ کی بنیاد یعنی دعوت کا مرجع اور وہ قرآن اور سنت علی فہم السلف ہیں۔ جیسا کہ اصطلاح اصول الدین استعمال ہوتی ہے اور مراد اس سے قرآن و سنت کو لیا جاتا ہے۔
هذا ما عندي والله تعالى أعلم بالصواب
بھائیوں سے گزارش ہے کہ اس پر اپنی علمی آراء دیں۔ جزاکم اللہ خیرا