ابو داؤد
مشہور رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 771
- ری ایکشن اسکور
- 217
- پوائنٹ
- 111
کیا امام ابن القطان الفاسی رحمہ اللہ (المتوفی 628) نے بھینس کی قربانی پر اجماع نقل کیا ہے؟
از قلم : کفایت اللہ سنابلی
بعض لوگوں نے امام ابن القطان الفاسی رحمہ اللہ (المتوفی 628) کی طرف بھی دعوائے اجماع کو منسوب کیا ہے اور ان کے یہ الفاظ نقل کئے ہیں:
«وأجمعوا أن الجواميس بمنزلة البقر، وأن اسم البقر واقع عليها»
”اہل علم کا اجماع ہے کہ بھینس گائے کے قائم مقام ہے اور ”بقر“ کا لفظ اس پر واقع ہوگا“
عرض ہے کہ:
امام ابن القطان الفاسی رحمہ اللہ (ت 628 هـ)نے یہاں بھینس کی قربانی نہیں بلکہ بھینس کی زکاۃ پر اجماع نقل کیا ہے ، چنانچہ یہ بات امام ابن القطان رحمہ اللہ نے ”کتاب الزکاۃ“ کے تحت ذکر کی ہے ۔
دیکھئے : [الإقناع في مسائل الإجماع:-كتاب الزكاة: أبواب الإجماع في صدقة الإبل والبقر والغنم، ذكر صدقة البقر 1/ 205]
لطف کی بات تو ہے کہ یہی امام ابن القطان رحمہ اللہ اپنی اسی کتاب میں جب قربانی کے مسائل ذکر کرتے ہیں تو وہاں ”بقر“ اور ”ابل“ کی قربانی میں اختلاف ذکر کرتے ہیں۔
چنانچہ قربانی میں کون سے جانور کی قربانی کی جائے گی اور کون سے جانور کی قربانی سے اجتناب کیا جائے گا اسے بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
«واتفقوا أن الغنم يكون منها الأضاحي، واختلفوا في الإبل والبقر»
”اہل علم کا اتفاق ہے کہ بکری کی قربانی ہوگی، لیکن اونٹ اور گائے کے بارے میں اختلاف ہے“
[الإقناع في مسائل الإجماع:-كتاب الضحايا والعقيقة: أبواب الإجماع في الضحايا ، ذكر ما يجزئ منها ويتقي فيها 1/ 301]
یاد رہے کہ زکاۃ کے مسئلہ میں ابن القطان رحمہ اللہ لکھ چکے ہیں کہ:
« وأن اسم البقر واقع عليها»
”بقر“ کا لفظ جاموس پر واقع ہوتا ہے“
اب قائلین جواز کو اپنے طرز استدلال پر یہ بھی تسلیم کرنا چاہئے کہ بھینس کی قربانی میں ابن القطان نے اختلاف ذکر کیا ہے۔
اور یہ چیخ وپکار بند کردینی چاہئے بھینس کی قربانی میں اختلاف کا ذکر کسی نے نہیں کیا ۔
فائدہ:
متعدد اہل علم نے زکاۃ کے مسئلہ میں ”بقر“ میں بھینس کی شمولیت کو قیاسی قرار دیا ہے۔ مثلا دیکھئے : [الحاوي الكبير 16/ 108 ]
امام ابن القطان رحمہ اللہ کا بھی یہی موقف ظاہر ہوتا ہے کیونکہ امام ابن القطان رحمہ اللہ نے نے بھینس کی زکاۃ پر بات کرتے ہوئے بھینس کو ”نوع البقر“ (گائے کی قسم) نہیں کہا ہے بلکہ ”الجواميس بمنزلة البقر“ (بھینس گائے کے قائم مقام ہے ) کہا ہے۔
علامہ عبید اللہ رحمانی مبارکپوری رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
« والأصل فيه أن يقال الجاموس كالبقرة أو بمنزلة البقرة كما روى ابن أبي شيبة عن الحسن أنه قال: الجاموس بمنزلة البقر، وعلى هذا فليس الجاموس من البقر»
”بھینس کے بارے میں اصلا یہ کہنا چاہئے کہ یہ ”گائے کی طرح ہے“ یا ”گائے کے قائم مقام ہے“ جیساکہ ابن ابی شیبہ نے حسن بصری رحمہ اللہ نے روایت کیا کہ انہوں نے کہا : ”بھینس گائے کے قائم مقام ہے“ ، بنابریں بھینس گائے میں سے نہیں ہے“ [مرعاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح 5/ 81]