ابو داؤد
مشہور رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 771
- ری ایکشن اسکور
- 217
- پوائنٹ
- 111
کیا امام ابن المنذر رحمہ اللہ نے بھینس کی قربانی پر اجماع نقل کیا ہے؟
از قلم : کفایت اللہ سنابلی
بھینس کی قربانی سے متعلق ایک نیا دعوی یہ کیا جارہا ہے کہ اس کے جواز پر اجماع ہے اور بطور ثبوت بعض اہل علم کی عبارات سیاق وسباق سے کاٹ کر پیش کی جارہی ہیں۔
آئیے ایسی عبارات کا جائزہ لیتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ کیا واقعی ان میں بھینس کی قربانی کے جواز پر اجماع کا دعوی موجود ہے۔ ملاحظہ ہو:
بعض لوگوں نے امام ابن المنذر رحمہ اللہ (المتوفى319) کی طرف دعوائے اجماع کو منسوب کیا ہے اور ان کے الفاظ نقل کئے ہیں:
«وأجمعوا على أن حكم الجواميس حكم البقر»
(اہل علم کا اجماع ہے کہ بھینسوں کا حکم گائے کا حکم ہی ہے)
[الإجماع لابن المنذر ص: 45]
عرض ہے کہ:
امام ابن المنذر رحمہ اللہ نے یہاں بھینس کی قربانی نہیں بلکہ بھینس کی زکاۃ پر اجماع کا دعوی کیا ہے۔
چنانچہ امام ابن المنذر رحمہ اللہ نے یہ بات ”کتاب الزکاۃ“ میں لکھی ہے اور ماقبل و مابعد کے ساتھ ان کی مکمل عبارت یہ ہے:
« وأجمعوا على أن في أربعين شاة شاة إلى عشرين ومائه، فإذا زادت على عشرين ومائه، ففيها شاتان إلى أن تبلغ مائتين ، وأجمعوا على أن حكم الجواميس حكم البقر، وأجمعوا على أن الضان والمعز يجمعان في الصدقة »
ترجمہ:
(اہل علم کا اجماع ہے کہ چالیس سے ایک سو بیس بکری میں ایک بکری (کی زکاۃ) ہے اور اگر بکریوں کی تعداد ایک سو بیس سے زائد ہوئی تو دو بکری ( کی زکاۃ) ہے۔ اور اہل علم نے اس پر بھی اجماع کیا ہے کہ (زکاۃ میں) بھینس کا حکم گائے کی طرح ہے، اور اہل علم نے اس پر بھی اجماع کیا ہے کہ بھیڑ اور بکری کو زکاۃ میں ایک ساتھ شمار کیا جائے گا)
[الإجماع لابن المنذر :-کتاب الزکاۃ: ص: 45]
ملاحظہ فرمائیں کہ امام ابن المنذر رحمہ اللہ زکاۃ کے بارے میں بھینس کا حکم گائے جیسا بتارہے ہیں اور اس پر اجماع نقل کررہے ہیں لیکن بعض حضرات سیاق وسباق سے کاٹ کو اسے بھینس کی قربانی پر اجماع بتارہے۔
امام ابن المنذر رحمہ اللہ کی ایک اور عبارت کے یہ الفاظ بھی نقل کئے جاتے ہیں:
«وأجمع كل من نحفظ عنه من أهل العلم على أن الجواميس بمنزلة البقر، كذلك قال الحسن البصري، والزهري، ومالك، والثوري، وإسحاق، والشافعي، وأصحاب الرأي. وكذلك نقول»
[الإشراف على مذاهب العلماء لابن المنذر 3/ 12]
عرض ہے کہ:
امام ابن المنذر رحمہ اللہ نے یہاں بھی بھینس کی قربانی نہیں بلکہ بھینس کی زکاۃ پر اجماع کا دعوی کیا ہے۔
اس کتاب میں بھی امام ابن المنذر رحمہ اللہ نے یہ بات ”کتاب الزکاۃ“ میں لکھی ہے اور ماقبل و مابعد کے الفاظ سمیت ان کی مکمل عبارت یہ ہے :
”وفيه دليل على أن لا زكاة في غير السائمة. وأجمع كل من نحفظ عنه من أهل العلم على أن الجواميس بمنزلة البقر، كذلك قال الحسن البصري، والزهري، ومالك، والثوري، وإسحاق، والشافعي، وأصحاب الرأي.وكذلك نقول. باب جمع الضأن والمعز في الصدقة ، أجمع كل من نحفظ عنه من أهل العلم على أن الضأن والمعز يجتمعان في الصدقة“
[الإشراف على مذاهب العلماء :-کتاب الزکاۃ : باب الصدقة في العوامل من الإبل والبقر: 3/ 12]
اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ امام ابن المنذر رحمہ اللہ نے اپنی دونوں کتابوں میں بھینس کی صرف زکاۃ کے بارے میں اجماع نقل کیا ہے نہ کہ اس کی قربانی کے بارے میں۔ لہٰذا امام ابن المنذر رحمہ اللہ کی عبارت کو سیاق وسباق سے کاٹ کر پیش کرنا اور یہ ظاہر کرنا کہ انہوں نے بھینس کی قربانی پر اجماع نقل کردیا ہے یہ بات علمی دیانت کے سراسر خلاف ہے۔