• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا امام اور مقتدی کی نیت میں فرق ہو سکتا ہے؟

شمولیت
مارچ 02، 2023
پیغامات
850
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
69
امام اور مقتدی کی نیت میں اختلاف ہو سکتا ہے

اگر امام فرض نماز پڑھ رہا ہو تو اس کی اقتدا میں نفل نماز پڑھی جا سکتی ہے، ایسے ہی اگر امام کی نماز نفل ہو تو اس کی اقتدا میں فرض نماز پڑھی جاسکتی ہے۔

حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا: ’’تمھارا کیا حال ہو گا جب تم پر ایسے لوگ حکمران ہوں گے جو نماز کو اس کے وقت سے مؤخر کریں گے یا نماز کو اس کے وقت سے ختم کر دیں گے؟‘‘ میں نے عرض کیا تو آپﷺ مجھے (اس کے بارے میں) کیا حکم دیتے ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’تم اپنے وقت پر نماز پڑھ لینا اگر تمھیں ان کے ساتھ (بھی) نماز مل جائے تو پڑھ لینا، وہ تمھارے لیےنفل ہو جائے گی۔ (صحیح مسلم: 648)

سيدنا معاذ بن جبل رضی اللہ تعالی عنہ رسول اللہﷺ کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھا کرتے تھے، پھر اپنی قوم میں آ کر یہی نماز ان کو پڑھاتے تھے۔ (صحیح مسلم: 465)

اگر امام فرض نماز پڑھا رہا ہو ا ، مقتدی کوئی دوسری فرض نماز پڑھنا چاہتا ہو جیسے امام عصر پڑھا رہا ہو اور مقتدی ظہر کی نماز پڑھنا چاہتا ہو تو یہ جائز ہے کیونکہ دونوں نمازوں کی رکعات کی تعداد برابر ہے اور امام ومقتدی کی نیت میں فرق ہو سکتا ہے۔

ایسے ہی اگر امام فجر یا مغرب کی نماز پڑھا رہا ہو ار مقتدی ظہر ، عصر یا عشاء کی نماز پڑھنا چاہتا ہے تو جائز ہے کیونکہ امام اور مقتدی کی نیتوں میں فرق ہو سکتا ہے۔

اگرمقتدی کی نماز کی رکعات کی تعداد کم ہو جیسے وہ فجر کی نماز پڑھنا چاہے اور امام ظہر کی نماز پڑھا رہاہو یا مقتدی مغرب کی نماز پڑھنا چاہتا ہو اور امام عشاء کی نماز پڑھا رہا ہو تو اقتدا درست نہیں ہو گی کیونکہ اس صورت میں مقتدی امام کی ظاہری افعال میں مخالفت کرے گاجو جائز نہیں ہے۔

اگر نماز کی امامت مسافر شخص کروائے تو وہ قصر نماز (یعنی چار رکعتوں والی نماز کی دو رکعتیں ) پڑھے گا، لیکن مقامی افراد امام کے سلام پھیرنے کے بعد کھڑے ہو کر مکمل نماز ادا کریں گے۔

سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں:

’’جب عمر رضی اللہ عنہ مکہ مکرمہ تشریف لاتے تو انہیں نماز دو رکعتیں (قصر) پڑھاتے، پھر کہتے: اے مکہ والو! تم اپنی نماز مکمل کرو ہم مسافر ہیں۔‘‘ (الموطأ: 195)

اگر امام کوئی مقامی شخص ہو اور مسافر اس کی اقتدا میں نماز پڑھے تو وہ مکمل نماز پڑھے گا ، قصر نہیں کرےگا۔

موسی بن سلمہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ہم سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے ساتھ مکہ مکرمہ میں تھے ، میں نے عرض کیا جب ہم آپ کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں تو چار رکعات ادا کرتے ہیں (کیونکہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما مکہ کے رہائشی تھے) اور جب ہم اپنے مسکن میں جاتے ہیں تو دو رکعتیں ادا کرتے ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ (مسند احمد: 1862)
 
Top